Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

زرعی قوانین: وزیر زراعت نے کسانوں کو 8 صفحات پر مشتمل خط جاری کیا، وزیر اعظم نے کسانوں سے خط پڑھنے کی اپیل کی

by | Dec 19, 2020

modi

نئی دہلی، دسمبر 18: جمعرات کے روز وزیر اعظم نریندر مودی نے احتجاج کرنے والے کسانوں سے مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کا خط پڑھنے کی اپیل کی، جس میں انھوں نے نئی قانون سازیوں کے فوائد کے بارے میں کسانوں کو یقین دہانی کرانے کی کوشش کی ہے۔

مرکزی وزیروں اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنماؤں امت شاہ، نرملا سیتارامن، پیوش گوئل اور جے پی نڈا سے ملاقات کے بعد تومر نے مشتعل کسانوں کو آٹھ صفحات پر مشتمل خط جاری کیا ہے۔

مودی نے ایک ٹویٹ میں کہا ’’وزیر زراعت نریندر تومر جی نے کسان بھائیوں اور بہنوں کو خط لکھ کر اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے اور ایک شائستہ مکالمے میں شامل ہونے کی کوشش کی ہے۔ میں تمام کسانوں سے خط پڑھنے کی درخواست کرتا ہوں۔ میں ملک کے عوام سے درخواست کرتا ہوں کہ اس خط کو زیادہ سے زیادہ شہریوں تک پہنچانے میں مدد کریں۔‘‘

تومر نے کسانوں کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا ہے کہ زرعی قوانین کے بارے میں غلط فہمیوں کو دور کرنا ان کا فرض ہے، جس نے ملک بھر میں مظاہرے شروع کردیے ہیں۔ انھوں نے کسانوں سے اپیل کی کہ وہ اپوزیشن کے ’’سفید جھوٹ‘‘ پر یقین نہ کریں۔

وزیر زراعت نے ایک بار پھر کسانوں کو یقین دلایا کہ ایم ایس پی جاری رہے گی اور منڈی کے موجودہ نظام کو مزید مستحکم بنایا جائے گا۔ تومر نے لکھا ہے کہ وہ کسانوں کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے مسائل ہو سمجھتے ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے ’’نریندر مودی کی زیرقیادت حکومت نے پچھلے چھ سالوں میں کسانوں کے لیے بہت کچھ کیا ہے۔ حکومت نے نئے قوانین کے ذریعے کسانوں کو اپنی پیداوار جہاں بھی چاہیں وہاں بیچنے کی آزادی فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔‘‘

تومر نے کسانوں کو یقین دلایا کہ ان کی ایک انچ بھی زمین نہیں چھینی جائے گی۔

تاہم اس خط میں کسانوں کے لیے کوئی تازہ تجویز نہیں تھی۔

اس سے قبل جمعرات کے روز سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال سے پوچھا کہ کیا دہلی کی مختلف سرحدوں سے کسانوں کو ہٹانے کی درخواستوں پر سماعت تک تینوں متنازعہ زراعت کے قوانین کو روکا جاسکتا ہے۔

عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ احتجاج اس وقت تک آئینی ہے جب تک وہ جائیداد کو تباہ نہ کرے یا جان کو خطرہ نہ ڈالے۔

بدھ کے روز سپریم کورٹ نے اس تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے دونوں فریقوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز پیش کی تھی۔ عدالت نے کہا تھا کہ بحران کو فوری طور پر حل کرنا ہوگا ’’بصورت دیگر یہ جلد ہی ایک قومی مسئلہ بن جائے گا‘‘۔

واضح رہے کہ سخت سردی کے درمیان کسان 23 دن سے دہلی کے قریب تینوں زرعی قوانین کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ وہ اپنے اس مطالبے پر قائم ہیں کہ حکومت ان تینوں قوانین کو منسوخ کرے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...