Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

زرعی قانون، کسان تحریک اور حکومت کیا آنے والے دنوں میں کسانوں کی تحریک تیز تر ہوگی؟

by | Dec 26, 2020

bhart bandh
فیصل فاروق
حالیہ منظور شدہ نئے زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کی ہڑتال گذشتہ چار ہفتوں سے مسلسل جاری ہے۔ جس میں کسانوں کی تنظیموں اور حکومت کے مابین مذاکرات کے کئی دور چلنے کے بعد بھی کوئی حل نہیں نکل سکا ہے۔ اور اب یہ معاملہ مفاد عامہ کی کچھ درخواستوں کی مدد سے عدالت عظمیٰ تک پہنچا ہے۔ دراصل اِس معاملہ میں نہ تو کسانوں کی طرف سے اور نہ ہی حکومت کی جانب سے کوئی عدالت عظمیٰ گیا ہے بلکہ دو وکلاء کے علاوہ ایک عام آدمی کی درخواست پر عدالت سماعت کر رہی ہے۔ بی جے پی کسان مورچہ کے رہنما نریش سیروہی کا کہنا ہے کہ اگر اِس معاملہ میں کسانوں کے ساتھ پہلے ہی بات چیت ہو جاتی تو شاید عدالت عظمیٰ کو دخل نہ دینا پڑتا۔
 
قابلِ غور ہے کہ مظاہرہ گاہوں پر سردی میں بھی کسانوں کا جوش قائم ہے۔ سِنگھو بارڈر اور ٹِکری بارڈر دہلی، ہریانہ کی سرحد ہے جہاں ہزاروں کی تعداد میں کسان مظاہرین یکجا ہیں۔ ویسے تو ملک کے سبھی حصوں سے کسان اِس مظاہرہ میں شرکت کر رہے ہیں لیکن اِن میں اکثریت پنجاب کے کسانوں کی ہے۔ لمبی داڑھیوں اور رنگ برنگی پگڑیوں سے سِکھوں کی تعداد نمایاں نظر آرہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پروپیگنڈا مشینری نے اِس مظاہرہ کو خالصتانی تحریک سے جوڑ دیا ہے۔ بہرحال اِسے روکنے کی کتنی ہی کوششوں کے باوجود یہ مظاہرے مسلسل بڑھتے جا رہے ہیں۔
 
حکومت کہتی ہے کسانوں کو اِن اصلاحات سے خوش ہونا چاہئے تھا لیکن باریکی سے قوانین کو پڑھنے کے بعد محسوس ہوتا ہے کہ نئے زرعی قوانین کسانوں کو نقصان پہنچائیں گے۔ خاص کر چھوٹے اور اوسط درجہ کے کسانوں کو زیادہ نقصان ہوگا۔ موٹے طور پر دیکھنے میں یہ بات سمجھنا مشکل ہے کہ اِن قوانین کی عبارت کے درمیان کیا کیا پوشیدہ ہے۔ کسانوں کیلئے اختیارات کھل جائیں یہ اچھی بات ہے لیکن مارکیٹ کھلنے کے ساتھ خطرات کیلئے بھی راستے کھل جاتے ہیں۔ اِن خطرات سے بچنے کا کیا انتظام ہے، اِس بات کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ ظاہر ہے جس کا اثر خاص کر غریب کسانوں پر پڑے گا۔ یہ قانون کسانوں کی رضامندی کے بغیر بنایا گیا ہے۔
 
کسانوں کا سب سے بڑا اختلاف اقل ترین قیمت یعنی منیمم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) کے ختم ہو جانے سے ہے۔ حکومت کہتی ہے کہ ایم ایس پی ختم نہیں ہوگی مگر کارپوریٹ کمپنیوں کو مارکیٹ میں اُترنے اور معاہدہ جاتی زراعت کی جو رعایت دی جا رہی ہے اِس کا نتیجہ تو یہی نکلے گا کہ بڑے کسان بڑی کمپنیوں سے معاہدے کر کے خوش رہیں گے اور چھوٹے کسان منہ دیکھتے رہ جائیں گے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ نئے قانون کی مدد سے کسانوں کو مزید اختیارات ملیں گے اور اُن کو فصل کی قیمت بھی اچھی ملے گی۔
 
حکومت کہتی ہے کہ زرعی منڈیوں، پروسیسنگ اور بنیادی ڈھانچے میں نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی جبکہ کسانوں کو لگتا ہے کہ نئے قانون سے اُن کا موجودہ تحفظ بھی ختم ہوجائے گا۔ کسان ایسا مانتے ہیں کہ اُنہیں جو چاہئے وہ نئے قانون میں نہیں ہے۔ کسان تنظیموں نے پہلا قانون کی منسوخی کا مطالبہ کیا ہے اور دوسرا مطالبہ یہ ہے کہ ایم ایس پی پر خرید کی ضمانت دی جائے۔ وہ خرید پھر چاہے حکومت کرے یا کوئی نجی ایجنسی یا نجی تاجر یا کوئی اور۔ بہت ضروری ہے کہ ضد چھوڑ کر حکومت کسانوں کے مطالبے پر غور کرے۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو بہت ممکن ہے آنے والے دنوں میں کسانوں کی تحریک تیز تر ہوگی۔
 
سبز کھیتوں کی جگہ پکّی سڑکیں ہوں گی
دہقاں کی مصیبت کو سمجھا نہ گیا تو

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...