Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

ڈاکٹر ضیاء الہدی کے سائنسی نظریات ‬

by | Mar 24, 2021

سرفراز عالم،پٹنہ

سرفراز عالم،پٹنہ

سرفراز عالم، عالم گنج پٹنہ

اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈاکٹر صاحب اپنی زندگی کے ہر امور میں خود بھی قرآن کا سہارا لیتے تھے اور لوگوں کے ذہنوں میں اٹھنے والے سوالات کے بھی قرآن واحادیث کی روشنی میں تشفی بخش جوابات دیتے تھے ۔وہ قرآن کی آیات پر براہ راست غور کرنے پر زور دیتے تھے ۔آیات کی تفسیر میں ان کی رائے منفرد ضرور ہوتی تھی لیکن بےبنیاد نہیں ہوتی تھی۔ان کا خیال تھا کہ بنیادی طور پرکسی کی رائے شریعت کی منشاء کے خلاف نہ ہو ۔ان کا ماننا تھا کہ قرآن جیسی رہنما کتاب ہمارے پاس ہے اور ہر نئی سائنسی تحقیق غیر اسلام پسندوں کے ہاتھوں کیوں انجام پا رہا ہے؟

 ذیل میں چند گوشے پیش خدمت ہیں جن کو ڈاکٹر صاحب نے قرآن کی آیتوں میں تدبر کے ذریعہ کھولنے کی کوشش کی ہے۔

ڈاکٹر صاحب کا ایک مضمون بہار کے ایک مجلہ “میزان” میں 1971ء میں شائع ہوا تھا ۔جس میں انہوں نےبتایا تھا کہ قرآن پاک میں بعض علوم کی طرف بالکل واضح اشارہ ملتا ہے اور بعض کی طرف لطیف ۔مثلاً آسمان اور طارق یعنی روشن ستارہ کی قسم کھا کر اللہ تعالیٰ یہ اشارہ دیتا ہے کہ ستاروں سے نکلنے والی شعاعیں بھی انسان کے اعمال کو رکارڈ کر لیتی ہیں ۔آج LASER BEAM سے ایسا کرنا ممکن ہو گیا ہے ۔
اسی طرح وہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ  قرآن میں فاعل کی حیثیت سے اپنے لئے واحد متکلم اور جمع متکلم کی ضمیر استعمال کرتا ہے۔جمع متکلم کے ضمیر کے ذریعہ اللہ کئی کاموں کواپنی بنائی ہوئی فطرت کے متعین قوانین کے تحت کر رہا ہے ۔اس کا جس حد تک بھی انسان کو علم ہو جائے وہ بھی ان کی پابندی کرتے ہوئے اس کائنات میں تصرف کر سکتا ہے ۔ سورہ ق آیت 16 کی تشریح کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ اس آیت میں اللہ نے فطری عوامل کی طرف اشارہ کیا ہے ۔اس بنیا پر ڈاکٹر صاحب قیاس کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ Psycho Radiology جیسی دریافت انسان کے دلوں میں اٹھنے والے وسوسے کو جان سکتا ہے ۔آج Narcos Test میں لگ بھگ یہی ہوتا ہے ۔
 سورہ لقمان آیت 10 میں بھی جمع متکلم کا استعمال ہوا ہے جس میں بارش برسانے کو بھی فطری قوانین کے تحت کیا گیا کام کہا ہے اور انسان اس کا علم حاصل کرکے بارش برسا سکتا ہے ۔آپ جانتے ہیں کہ آج سائنس کی ترقی نے گیس کو سمیٹ کرکے من چاہی جگہ پر کسی بھی وقت Artificial Rain بارش برسانے میں کامیاب ہو گیا ہے ۔
اسی طرح وہ کہتے ہیں کہ آدم علیہ السلام کی پیدائش اللہ کی خصوصی قدرت کے تحت ہوئی جو دوسرا نہیں کر سکتا ہے ۔اللہ کہتا ہے کہ میں نے اپنی روح پھونکی مگر عیسٰی علیہ السلام کی پیدائش کے سلسلے میں اللہ نے کہا کہ ہم نے اپنی روح مریم کے رحم میں پھونکی یعنی اگر انسان ان قوانین کو جان لے تو وہ بھی بغیر مرد کے ملاپ کے عورت کے رحم میں بچہ پیدا کر سکتا ہے ۔آج Test Tube Baby میں یہی ہوتا ہے ۔
سورہ نحل آیت 49 میں ہے “اور اللہ کو سجدہ کرتے ہیں جو بھی آسمانوں اور زمین میں ہیں دابہ میں سے” ۔سورہ شوریٰ آیت 29 میں ہے “اور اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی بناوٹ ہے اور وہ دابہ ہیں جن کو اس نے ان دونوں یعنی آسمانوں اور زمین میں پھیلا رکھا ہے” ۔اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ دابہ ذی حیات مخلوق ہے جو زمین کے علاوہ کسی سیارہ پر ہے اور وہاں پانی ہونے کی علامت ہو سکتی ہے ۔اس لئے کہ سورہ انبیاء آیت 30 میں فرمایا” ہم نے پانی سے ہر جاندار کو پیدا کیا” ۔ اگر دابہ ذی حیات ہے تو زمین سے پرے پانی ہو سکتا ہے جس کی تلاش سائنسدان زمانے سے کر رہے ہیں ۔
ڈاکٹر صاحب فرماتے ہیں اس سے معلوم ہوا کہ پانی صرف ہماری زمین پر نہیں ہے بلکہ اس کے علاوہ دوسرے کروں پر ہے جو ساتوں آسمان میں موجود ہیں ۔شاید اسی آیت سے سائنس داں دوسرے سیاروں میں پانی کی تلاش میں ہیں ۔یہ الگ بات ہے کہ اس کی تلاش کا استعمال آج کے سائینسدان انسان کی تباہی کے لیے کر رہے ہیں ۔
 سورہ طارق کی تفسیر میں آپ کہتے ہیں کہ پوری سورہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنا نام نہیں لیا ہے بلکہ انھہ کہا ہے یعنی بیشک وہ، وہ سے کون مراد ہے؟ انھ سے مراد خود انسان ہے۔اللہ کے خالق ہونے، مردے کو مردے کو زندہ کرنے میں تو کوئی کلام ہی نہیں ہے لیکن یہاں پر انسان بھی مراد ہو سکتا ہے۔انسان قادر ہے انسان کو لوٹا لینے پر مرنے کے بعد وہ کیسے؟ اس طرح کے انسان پیدا کیا گیا ہے اچھلتے ہوئے پانی سے اور ذکر پہلے آرہا ہے نجم ثاقب کا۔ روشن سیارہ جس کو انگریزی میں Venus کہتے ہیں ہے اور اردو میں زہرہ کہتے ہیں ۔اس سے اس پانی کا تعلق ہے ۔زہرہ سے ایک خاص قسم کی شعاع آتی ہےجس کو انسان ابھی نہیں جان سکا ہے۔ اس شعاع کا اثر پڑتا ہے پانی پر اور اس کے بعد اس پانی کے اندر اللہ تعالی طاقت اور صلاحیت پیدا کر دیتا ہے کہ انسان اس سے پیدا ہو۔مرجانے کے بعد پھر یہ ممکن ہے کہ انسان دوبارہ اس سے زندہ ہو سکے۔
 حدیث میں آتا ہے کہ صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ جب ہم لوگ مرکے مٹی ہو جائیں گے تو پھر زندہ کیسے ہوں گے تو آپ نے فرمایا کہ قیامت میں حشر کا میدان جب ہوگا تو ایک بارش ہوگی اللہ تعالی ہر آدمی کی ریڑھ کی آخری ہڈی ہے جس کو دم جھڑ کہتے ہیں اس کو بچا کے رکھے گا اور اس بارش کے نتیجے میں اس دم جھڑ سے انسان دوبارہ اگے گا جیسے بیج درخت سے اگتا ہے ۔اس دنیا میں بھی اگر انسان کو وہ پانی مل جائے اور اس کو مردے کے جسم کے دم جھڑ میں انجکٹ کر دیا جائے تو انسان زندہ ہو جائے، ایسا ممکن ہے ۔ڈاکٹر صاحب نے اپنی کتاب ” آیت اللہ” میں آئندہ مردے کو زندہ کر لینے کی سائنٹفک توجیح پر سیر حاصل گفتگو کی ہے ۔پڑھنے اور اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے ۔آج Genetic Engineering پر جس قدر کام ہو رہا ہے، لگتا ہے کہ آیندہ ایسا کرنا ممکن ہو جائے گا۔ شاید دجال بھی اسی ٹیکنک سے مردے کو زندہ کرنے کا دعویٰ کرے گا۔ واللہ اعلم ۔
  بےشک قرآن مجید اللّٰہ کی جانب سے ہدایات کی وہ آخری کتاب ہے جو ایک طرف ماضی کے واقعات سے ہمیں سبق حاصل کرنے کی نصیحت دیتی ہے تو وہیں دوسری طرف قیامت کی صبح تک ہونے والے واقعات کے اشارے دے کر امت مسلمہ کو غور وفکر کی دعوت بھی دیتی ہے۔نئے دور کے نئی دنیا کی مکمل رہنمائی کرتی ہے۔ جس میں جتنی قرآن فہمی کی صلاحیت ہوگی،حالات کے مطابق اللّٰہ تعالیٰ قرآن کی آیات پر اس کو اتنا ہی تفقہ عطا کرے گا۔ قرآن جمود کو توڑ کر تحریک پیدا کرنے والی کتاب ہے۔ قرآن قیامت تک کے لیے ہے،اس لیے اس کی تفاسیر بھی تقلید جامد سے ہٹ کر ہر دور کے تقاضوں کو پورا کرتی رہیں گی ۔اللّٰہ قرآن مجید کو ہماری ہدایت کا ذریعہ بنائے، آمین!

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...