کیا دجال کے استقبال کی تیاریاں چل رہی ہیں؟
دانش ریاض،معیشت، ممبئی
مصر میں 3 اپریل 2021 کا گولڈن پریڈ مسلم دنیا میں بھلے ہی موضوع بحث نہ رہا ہو لیکن مغربی دنیا نے اس پر بھرپور نظر رکھ رکھی تھی ۔صیہونی مقتدرہ نے خاص انتظام کے ذریعہ اس بات کوبھی یقینی بنایا تھا کہ کہیں رحمانی طاقتوں کے علمبردار اس پریڈ کو سبوتاژ نہ کردیں لہذا شیطان کی پوری ٹیم مذکورہ پریڈ کی حفاظت پر متعین کردی گئی تھی ۔موسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جس فرعون رعمسیس کو شکست دی تھی اس کی ممی کو بھی بطور خاص اس پریڈ میں شامل کیا گیا تھا اور مصر میں سیاہ و سفید کے مالک صدرعبدالفتاح ا لسیسی نے ان تمام ممیز کو گارڈ آف آنر پیش کیا جو رحمانی طاقتوں سے متصادم رہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق مصر کا ’’نیشنل میوزیم آف ایجپشین سویلائزیشن‘‘ عوام کیلئے کھول دیا گیاہے۔قابل غور بات یہ بھی تھی کہ رنگا رنگ افتتاحی تقریب میں قدیم مصری لباس پہنے سیکڑوں افراد نے شرکت کی اور اس موقع پر مختلف ادوار کے 22 فرعونوں اور قدیم مصر کی طاقتور ترین ملکہ کی ممیز کو ’’گولڈن پریڈ‘‘میں میوزیم تک لے جایا گیا، 22ممیز میں 18بادشاہ تھے جبکہ 4ملکائیں شامل تھیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ آخر وہ کونسی طاقت ہے جس کے خلاف پوری دنیا کے شیاطین نہ صرف متحد ہورہے ہیں بلکہ سابقہ صدیوں میں جن جن طاقتوں سے وہ قوت برسر پیکار رہی ہے انہیں بھی مجتمع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔
آخر عبد الفتاح السیسی جیسے کتنے سربراہان مملکت ہیں جو ًشیطان کے پجاری ہیں اور امت مسلمہ میں گھس کر شیطانی تدابیر کو اختیار کرنے پر لوگوں کو آمادہ کر رہے ہیں؟آخر مسلمانوں کے مذہبی لیڈران میں کتنی بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو پس پشت شیطان کے حلیف ہیں اور شیطانی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں ۔حیرت انگیز بات یہ بھی ہے کہ جب پوری دنیا میں کرونا کی تیسری اور چوتھی لہر چل رہی ہے وہیں مصر جو کبھی کرونا سے متاثر تھا اب مامون و محفوظ ہے ۔
شروع سے ہی ایک طبقہ یہ کہتا چلا آرہا ہے کہ موجودہ وباء بھی اس شیطانی ایجنڈے کا حصہ ہے جس کے ذریعہ لوگوں کو اپنے دام میں گرفتار کرنے
کی کوشش کی جارہی ہے۔گذشتہ برس خلاء میں جس تیزی کے ساتھ سیٹلائٹس لانچ کئے گئے تھے کیا لوگوں نے اسے بہت جلدی ہی بھلا دیا ہے؟صرف چین نے گذشتہ برس چالیس سیٹلائٹس لانچ کئے تھے جیسا کہ میڈیا میں رپورٹس شائع ہوئی ہیں۔ ہم یہ جانتے ہیں کہ دنیا کی بہت ساری چیزیں اب ڈائریکٹ سیٹلائٹس سے کنٹرول ہورہی ہیں اس تناظر میں اگر آپ کرونا کا بھی جائزہ لیں تو کچھ پرتیں کھلیں گی۔آخر دیکھتے ہی دیکھتے کچھ علاقوں میں کرونا کے واقعات میں تیزی کیسےآجاتی ہے جبکہ اسی کے پاس کے کچھ علاقے بالکل محفوظ رہتے ہیں۔اب تو یہ باتیں سامنے آنے لگی ہیں کہ فضا کے ذریعہ ہی کرونا کے کھیل کو کھیلا جارہا ہےیعنی کہیں نا کہیں سیٹلائٹس کا بھی استعمال ہورہا ہے۔
جس طرح سیٹلائٹس کے ذریعہ کرونا کے کھیل کو کھیلا جارہا ہے اسی طرح شیاطین قدیم شیطانی روحوں کویکجا کرنے اور پھر انہیں زندہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔مصر میں’’ نحن ابناء الفراعنہ‘‘یعنی ’’ہم فرعون کی اولاد ہیں ـــ‘‘کا زورقائم کرنے کی پہلے سے کوشش جاری تھی لیکن حالیہ واقعات یہ بتاتے ہیں کہ شیاطین نے مصر کو مکمل اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔جس عظیم جنگ کی بات تاریخی کتابوں میں درج ہے یہ اس کی تیاری کا ہی ایک سلسلہ ہے۔ہم نے احادیث مبارکہ میں یہ باتیں پڑھی ہیں کہ ”قیامت کے قریب بہت زیادہ اموات ہوں گی اور اس کے بعد زلزلوں کے سال آئیں گے“۔جس تیزی کے ساتھ اموات کا سلسلہ چل پڑا ہے ممکن ہے یہ اسی کی طرف اشارہ ہو البتہ جو بات سمجھنے کی ہے وہ یہ کہ اموات کی جس طرح رپورٹنگ ہورہی ہے اس سے پہلے ایسی کوئی کوشش نہیں ہوتی تھی۔
سوشل میڈیا نے خبروں کی ترسیل کو جس قدر آسان بنا دیا ہے وہ لوگوں کے مابین خوف پیدا کرنے کا سبب بھی بن رہا ہے۔مختلف شہروں میں ہونے والے اموات کی تشہیر اس قدر کی جارہی ہے کہ لوگ اس خوف میںمبتلا ہوگئے ہیں کہ اب نہ جانے کیا ہو۔موت ایک حقیقت ہے جس سے انکار ممکن نہیں لیکن موت کے خوف سے بچنے کے لئے موت کے منھ میں جانا ہی دجالی نظام کا بڑا فتنہ ہے جس سے محفوظ رہنے کی دعا سکھائی گئی ہے۔