صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے تیرہویں صدارتی انتخابات میں ووٹنگ کے بعد زور دے کر کہا کہیہ انتخابات ان کے لئے اور اسلامی جمہوری نظام کے لئے اہم ہیں ۔
2امیدواروں کے نام واپس لینےکےبعدمقابلہ سخت ، خامنہ ای کی عوام سے ووٹ اپیل
آج یعنی 18؍ جون کو ایران میں صدارتی انتخابات کیلئے ووٹ ڈالے گئے جس پر امریکہ سمیت دنیا بھر کی نظر ہے۔ اس دوران نامزد امیدواروں میں سے 2؍ نے اپنے نام واپس لے لئے جس کی وجہ سے میدان میں صرف 4؍ امیدوار باقی رہ گئے ہیں اور مقابلہ مزید سخت ہو گیا ہے۔ حالانکہ ان میں ابراہیم رئیسی کو سب سے مضبوط امیدوار مانا جا رہا ہے۔ ادھر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے عوام سے ووٹنگ میں زیادہ سے زیادہ حصہ لینے کی پرزور اپیل کی ہے۔ جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے جمعے کو انتخابات میں شرکت کے بعد کہا کہ عوام بخوبی جانتے ہیں کہ یہ انتخابات ان کے لئے اور اسلامی جمہوری نظام کے لئے کتنے اہم ہیں۔ صدر حسن روحانی نے صدارتی انتخابات کو ملک کا اہم ترین الیکشن قرار دیا اور کہا کہ ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ صدارتی امیدواروں کے پرچہ نامزدگی داخل کرنے سے پہلے اور اس کے بعد اب تک پیش آنے والے مسائل و مشکلات پر توجہ نہ دیتے ہوئے پولنگ بوتھوں پر پہنچ کر اپنے مدنظر امیدوار کو ووٹ دیں۔
صدر حسن روحانی نے بروقت اور بلاتاخیر انتخابات کے انعقاد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیرداخلہ نے آج جو رپورٹ پیش کی ہے اس میں امن و سیکورٹی کے لحاظ سے پورے ملک میں بدامنی کا کوئی ایک واقعہ بھی پیش نہیں آیا اور یہ بہت اہم ہے۔ ایران کے صدر نے مزید کہا کہ عوام کے حفظان صحت کا خیال رکھتے ہوئے تمام انتخابی حلقوں اور پولنگ بوتھوں پر میڈیکل پروٹوکول کی پابندی کی جا رہی ہے اور ہم قدم بہ قدم اور مرحلہ بہ مرحلہ الکٹرانک الیکشن کی جانب آگے بڑھ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ایک ایسے وقت میں جبکہ امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے کی بحالی کے تعلق سے بالواسطہ گفتگو جاری ہے۔ دوسری طرف اسرائیل کی جانب سے ایرانی تنصیبات اور کاروباری جہازوں پر حملے جاری ہیں ، یہ الیکشن اپنے آپ میں اہمیت کے حامل ہیں۔ کیونکہ اس نازک موقع پر نہ صرف ملک کو ایک ایسے سربراہ کی ضرورت ہے جو بروقت فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو بلکہ خارجہ پالیسی کے تعلق سے بھی اس کے اندر تمام تر قابلیت بدرجہ اتم پائی جاتی ہوں۔ امریکہ اور اسرائیل خود اس بات پر نظر رکھے ہوئے ہیں کہ ایرانی عوام اس بار کسے اپنا سربراہ منتخب کرتے ہیں۔
ایران میں جو6؍ امیدوار میدان میں تھے ان میں سے ابراہیم رئیسی اور عبدالناصر ہمتی کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ اس دوران بدھ کو 6؍ میں سے 2امیدواروں نے اپنے نام واپس لے لئے۔ یہ دونوں ہیں سعید جلیلی اور رضا زاکانی ۔ ایک اور امیدوار محسن علی رضاعی بھی عبدالناصر ہمتی کی حمایت میں اپنا نام واپس لے سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں ابراہیم رئیسی اور عبدالناصر ہمتی کے علاوہ تیسرے امیدوار صرف عامر حسین ہاشمی باقی رہ جائیں گے۔ یہ بھی یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ جمعہ تک وہ میدان میں رہیں گے یا اس سے پہلے اپنا نام واپس لے لیں گے۔ ایسی صورت میں مقابلہ ٹکر کا ہونے کی امید ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ الیکشن کے دن گھروں سے نکلیں اور بڑھ چڑھ کر ووٹنگ میں حصہ لیں۔ انہوں نے بدھ کو ٹی وی پر تقریر کرتے ہوئے کہا ’’ ملک میں 48گھنٹوں سے بھی کم وقت میں ایک بہت بڑی اور اہم سرگرمی ہونے والی ہے جس میں عوام کے ووٹوں سے تمام بڑے معاملات سمیت ملک کی قسمت کا فیصلہ ہو سکتا ہے۔ خامنہ ای نے کہا کہ اگر نیا صدر ووٹوں کی واضح اکثریت سے کامیاب ہوتا ہے تو وہ طاقتور ترین صدر ہوگا اور کئی بڑے کام کر سکے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر ووٹوں کے تناسب میں کمی آئی تو ایران پر دبائو بڑھے گا۔ واضح رہے کہ آیت اللہ خامنہ ای نہ صرف ایران میں مذہبی پیشوا یا سپریم لیڈر کے مرتبے پر فائز ہیں بلکہ وہ الیکشن کی سرگرمیوںکے بھی نگراں ہیں۔ امیدواروں کے ناموں کو منظوری دینے کا اختیار بھی انہی کے ہاتھ میں ہے۔ گزشتہ دنوں ایران کی شوریٰ نگہباں (گارڈین کونسل) نے درجنوں امیدواروں کے ناموں میں سے ۷؍ ناموں کو صدارتی امیدوار کے طور پر منظوری دی تھی جن میں سے ایک نے اپنا نام واپس لے لیا تھا جس کے بعد 6؍ باقی رہ گئے تھے۔ اب ان میں سے بھی کم ہو کر 4؍ رہ گئے ہیں۔
یاد رہے کہ ایران کا جوہری پروگرام اس وقت دنیا بھر کی نظر میں ہے اور ایران میں عام طور پر وہی مقبول لیڈر ہوتا ہے جو اس پروگرام کو آگے بڑھانے یعنی ایران کو طاقتور بنانے کے ضمن میں کوشش کرے۔ فی الحال ابراہیم رئیسی کو اس دوڑ میں سب سے آگے سمجھا جا رہا ہے لیکن حتمی فیصلہ جمعہ کے دن عوام بیلٹ باکس میں پرچیاں ڈال کر سنائیں گے۔