Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

افغانی بچیوں کی تعلیم شروع کرنا، مشروط امداد میں شامل

by | Jan 26, 2022

مغربی سفارت کاروں نے افغانستان کو انسانی بنیادوں پر ملنے والی امداد کو انسانی حقوق کی بہتری کے ساتھ مشروط کر دیا ہے۔

رواں ہفتے اوسلو میں ہونے والے مذاکرات کے دوران مغربی سفارتکاروں نے طالبان کے وفد کے سامنے اپنی چند توقعات رکھی ہیں۔ افغانستان کے لیے یورپی یونین کے نمائندہ خصوصی ٹامس نکلسن نے ٹوئٹر پر لکھا کہ انہوں نے ملک بھر کے لڑکوں اور لڑکیوں کی پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں تک رسائی پر زور دیا ہے۔

خیال رہے کہ طالبان کا وفد ان دنوں یورپ کے اہم دورے پر ہے جس کے ساتھ مغربی ممالک کے سفارت کاروں نے منگل کو ملاقات کی۔ یورپی یونین کے نمائندہ خصوصی ٹامس نکلسن نے ٹویٹ کی کہ ’میں نے مارچ میں شروع ہونے والے تعلیمی سال پر ملک بھر کے لڑکوں اور لڑکیوں کی پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں تک رسائی پر زور دیا ہے۔‘

یہ ٹویٹ انہوں نے افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان کی اس ٹویٹ کے جواب میں کی جس میں ترجمان نے یورپی یونین کی جانب سے افغانستان کو انسانی امداد کے وعدے کو سراہا تھا۔ مذاکرات سے متعلق نیویارک میں اقوام متحدہ میں ناروے کے وزیر اعظم جونس گاہر سٹور نے کہا کہ بات چیت ’سنجیدہ‘ اور ’حقیقی‘ تھی۔

ان کے مطابق ’ہم نے واضح کر دیا کہ ہم بچیوں کو مارچ میں دوبارہ سکولوں میں دیکھنا چاہتے ہیں، وہ بھی جو 12 سال سے بڑی ہیں، ہم انسانی ہمدردی کی بنیاد پر یہ رسائی دیکھنا چاہتے ہیں۔‘ اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد طالبان کے وفد کے یورپ کے پہلے دورے کے آخری روز سخت گیر موقف رکھنے والوں نے کئی مغربی سفارت کاروں سے بند دروازوں کے پیچھے مذاکرات کیے۔

طالبان بین الاقوامی طور پر اپنی حکومت کو تسلیم کروانا اور ملک کے مالی امداد چاہتے ہیں۔ طالبان کی جانب سے اسی ہفتے اوسلو میں ہونے والے مذاکرات کو بہت سراہا گیا ہے اور انہیں تسلیم کیے جانے کی طرف قدم قرار دیا ہے۔ طالبان کے وزیر خارجہ نے پیر کو بات چیت کے دوران کہا تھا ’ناروے کی جانب سے ہمیں یہ موقع فراہم کیا جانا ایک کامیابی ہے کیونکہ اس کی بدولت ہم نے اپنا سٹیج دنیا کے ساتھ شیئر کیا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم کو یقین ہے کہ ان ملاقاتوں کی بدولت ہم افغانستان میں صحت، تعلیم اور دوسرے انسانی ضرورت کے شعبوں کے لیے مدد حاصل کر پائیں گے۔‘ ابھی تک کسی ملک نے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں ہے اور بین الاقوامی برادری بھی کسی قسم کی امداد جاری کرنے سے قبل یہ مشاہدہ کر رہی ہے کہ وہ ملک کو طرح چلانا چاہ رہے ہیں۔

ناروے کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ جانتے ہیں کہ اوسلو میں ہونے والی اس ملاقات سے بہت سے لوگوں کو تکلیف ہوئی تاہم یہ ’انسانی المیے‘ سے بچنے کے لیے پہلا قدم تھا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’کیا اس کا متبادل یہ ہے کہ افغانستان کو اس کے حال پر چھوڑ دیا جائے۔

دس لاکھ بچے جو بھوک سے مرنے کے قریب ہیں۔ یہ کوئی آپشن نہیں، ہمیں دنیا کو اسی طرح دیکھنا ہے، جیسی وہ ہے۔‘ ناروے کے سٹیٹ سیکریٹری ہنریک تھونے نے ٹی این بی نیوز ایجنسی کو طالبان کے وفد سے ملاقات سے قبل بتایا تھا ’ہم ٹھوس مطالبات کرنے جا رہے ہیں، اور ان (طالبان) کو دیکھیں گے کہ وہ ان کو پورے کرتے ہیں یا نہیں۔‘

مذاکرات کے بعد مزید کوئی بیان جاری کیے بغیر منگل کی رات کو طالبان کا وفد ناروے سے روانہ ہو گیا تھا۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...