
ریاست کرناٹک میں ہوا سیاہ تحریک کا آغاز !
شیموگہ گراؤنڈ رپورٹ
احساس نایاب ( شیموگہ ، کرناٹک )
7 فروری حجاب معاملے کو لے کر ریاست بھر جس طرح سے احتجاج و مظاہرے کئے جارہے ہیں، ریاست کی مختلف مقامات پر مسلم بچیوں کی سیاہ تحریک کا آغاز ہوچکا ہے اسی تحریک کی حمایت میں کل شہر شیموگہ میں بھی شیموگہ کی خواتین کی جانب سے ڈی سی آفس کے گراؤنڈ میں پرزور احتجاج کیا گیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں مسلم خواتین شریک ہوئیں اور اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔
اس دوران احتجاج میں شریک ہونے آئی مقامی کالج کی مسلم طالبات کو کالج انتظامیہ نے کالج میں داخل ہونے سے منع کردیا اور دیگر کئی کالجس میں اسی قسم کا ردعمل دیکھنے کو ملا۔
کالج سے لوٹا ئی گئی مسلم طالبات دوبارہ احتجاج میں شامل ہوئیں۔
احتجاج کے آخری مرحلے پر ضلع ڈی سی کو میمورنڈم دینے کے عین وقت احتجاجی خواتین نے میمورنڈم دینے سے انکار کردیا اور میڈیا کے سامنے ڈی سی اور ایس پی کو تمام حالات سے واقف کراتے ہوئے کالج انتظامیہ کے خلاف سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ، حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے جب ڈی سی نے احتجاجی خواتین کو کاروائی کرنے کا یقین دلایا تب جاکر احتجاجی خواتین نے ڈی سی کو میمورنڈم دیتے ہوئے اپنے احتجاج کو وقتی طور پہ ختم کیا ۔۔۔۔۔۔۔
احتجاج ختم ہونے کے فورا بعد شہر کے ذمہ داران کالج سے لوٹی اُن طالبات کو ساتھ لے کر ایک بار پھر ڈی سی آفس پہنچے اور طالبات کے خلاف مقامی کالجس انتظامیہ کے تمام تررویوں سے واقف کرایا۔
متاثرہ طالبات کے مطابق کالج انتظامیہ کی جانب سے حجاب کو لے کر پہلے کسی قسم کی پابندی نہیں تھی لیکن آج اچانک لڑکیوں کواپنے سرسے حجاب ہٹانے کے لئےزبردستی کیا گیا ، طالبات کے مطابق کالج کے کئی ہندو لڑکے مسلم لڑکیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے ہوئے کہتے ہیں برقعہ نکالو ہمیں تمہارا فیگر دیکھنا ہے ، اس معاملہ کو لے کر لڑکیوں نے کئی بار لیکچررس سے شکایت کی لیکن لڑکوں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ۔۔۔ فی الحال ڈی سی نے خواتین اور لڑکیوں کو یقین دلایا ہے کہ وہ کالج انتظامیہ سے بات کرکے ان کے خلاف کاروائی کریں گے ۔۔۔۔۔۔
مسلم خواتین کے احتجاج کے دوران ہی شہر کی کئی کالجس میں بھگوادھاری غنڈوں نے گلے میں کیسریا شال ڈال کر ہنگامہ مچانا شروع کردیا تھا ، اس دوران ڈی سی آفس کے قریب واقع ” اے ٹی این سی” کالج کے طلبا دو گروہ میں بٹ گئے اور حالات مزید کشیدہ ہوگئے ، ایک طرف مسلم طالبات کا حجاب نکلوانے کی مانگ کرتے ہوئے کیسریا شال پہنے طلبا جئے شری رام کے نعرے لگارہے تھے تو دوسری جانب مسلم طالبات اپنے حجاب کے حق پہ ڈٹی ہوئی تھیں۔
حالات کی کشیدگی کو دیکھتے ہوئے پو لس و انتظامیہ نے فورا سکیورٹی بڑھادی اور وقت رہتے حالات پہ قابو پالیا اور کالج انتظامیہ نے 8 فروری کے دن چھٹی کا اعلان کردیا ،لیکن 8 فروری کی صبح چھٹی ہونے کے باوجود گلے میں کیسریا شال پہنے بھگوادھاری لڑکے کالج پہنچ گئے۔
پولس کی موجودگی میں کالج میں لگے قومی ترنگے کو ہٹاکر اُس کی جگہ بھگوا جھنڈا لہرایا اور پتھر بازی شروع کردی۔
دیکھتے ہی دیکھتے پورے شہر میںتشدد کی آگ بھڑک گئی ، چاروں طرف سے پتھر بازی ہونے لگی ، اسکول کالج گئے مسلم طلبہ وطالبات ویڈیوز اور آڈیو بناکر مدد کی گہار لگارہے تھے جو سوشیل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہونے لگی ،ویڈیو میں موجود طلبا کے مطابق پولس نے بےقصور مسلم نوجوانوں پہ ہی لاٹھی چارج کیا ۔۔۔۔۔۔
ایک طرف بھگوادھاری غنڈوں کو کھُلی چھوٹ دی گئی تو دوسری جانب کالج سے اپنے گھر جارہے پانچ سے زائد مسلم طلبا کو پولس نے گرفتار کرلیا گیا۔
جب پولس طلبا کو گرفتار کر کے گاڑی میں لے جارہی تھی تو مقامی ذمہ داروں نے مذمت کرتے ہوئے ہولس کو روکنے کی کوشش کی اس درمیان آفتاب پرویز کے ساتھ پولس نے بدتمیزی کرتے ہوئے انہیں دھکا دیا ، موقع کی ویڈیو وائرل ہوگئی، فی الحال حالات کو قابو میں لانے کے لئے شہر میں سیکشن 144 لگایا گیا ہے اور احتیاطاً ریاست بھر کےکالجس میں 3 دن کی چھٹی کر دی گئی ہے ۔۔۔۔
دن بھر ریاست بھر سے اسی طرح کی تشدد کی خبریں سامنے آتی ر ہیں۔
ساگر میں بی جے پی ایم ایل اے ہرٹال ہالپہ اور اُس کے ساتھ موجود کیسریا شال اوڑھے غنڈوں نے پولس کے سامنے مسلم طلبا کی بےرحمی سے پٹائی کی اور پولس کھڑی تماشائی بنی رہی ۔ ۔۔۔۔۔
داونگیرے سے بھی اسی طرح کی خبریں سامنے آرہی ہیں، کئی مسلم طلبا کو بےرحمی سے مارا گیا ہے ، کئی زخمی طلبا اسپتال میں داخل ہیں ۔۔۔۔۔۔
دن بھر کرناٹک میں بھگوا شال پہنے بھگوا غنڈوں کا آتنک جاری رہا ، جگہ جگہ مسلم طلبا کے ساتھ مار پیٹ کی گئی ، حجاب پہنی مسلم طالبات کا پیچھا کر جئے شری رام کے نعرے لگاتے رہے، پتھر بازی کرتے رہے اور پولس تماشائی بنی یک طرفہ کاروائی کرتی رہی ۔۔۔۔۔۔