نئی دہلی: کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے خلاف لڑائی میں سب سے آگے رہنے والی 17 سالہ لڑکی نے آج وزیر اعلی بسواراج بومئی سے ایک تازہ اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس اب بھی ہمارے مستقبل کوبربادی سے روکنے کا موقع ہے۔
اپنی اپیل میں، ریاستی سطح کی کراٹے چیمپئن عالیہ اسدی نے کہا کہ حجاب یا ہیڈ اسکارف پر پابندی سے بہت سی طالبات متاثر ہوں گی جو اس ماہ کے آخر میں ہونے والے پری یونیورسٹی امتحانات میں شرکت کرنا چاہتی ہیں۔
سی ایم بومئی کو ٹیگ کرتے ہوئے، عالیہ اسدی نے ٹویٹ کیا کہ آپ کے پاس اب بھی ہمارے مستقبل کو برباد ہونے سے روکنے کا موقع ہے۔ آپ ہمیں حجاب پہن کر امتحان میں لکھنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ براہ کرم اس کو مدنظر رکھیں۔ ہم اس ملک کا مستقبل ہیں۔
عالیہ اسدی ان درخواست گزاروں میں سے ایک ہیں جنہوں نے ریاست کی حجاب پر پابندی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ہے۔ کرناٹک ہائی کورٹ کے حجاب پر پابندی کو برقرار رکھنے کے فیصلے سے مایوس، اس نے اب سپریم کورٹ سے اپنی امیدیں وابستہ کر لی ہیں۔
حال ہی میں ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ حجاب پہننا اسلام کا لازمی مذہبی عمل نہیں ہے۔ طلباء یونیفارم پہننے سے انکار نہیں کر سکتے۔ یونیفارم بنیادی حقوق پر ایک معقول پابندی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے طالبات کی درخواست کو خارج کر دیا تھا۔
آپ کو بتا دیں کہ 5 فروری کو کرناٹک حکومت نے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پہننے پر پابندی لگا دی تھی۔ اس کے خلاف کرناٹک کے کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ بعد میں یہ معاملہ ہائی کورٹ تک پہنچا۔ جہاں عدالت نے 10 فروری کو تعلیمی اداروں میں ہر قسم کے مذہبی ملبوسات پر عارضی پابندی عائد کر دی تھی۔
اس کے بعد ریاست کے کئی حصوں میں حجاب پہننے والی طالبات اور اساتذہ کو اسکولوں اور کالجوں میں داخلے سے روک دیا گیا۔ اس کے بعد کرناٹک ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ سنایا۔