Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

مساجد میں اسکول کھولیں!

by | Jun 23, 2022

نقی احمد ندوی
یہ بات ہمیشہ ذہن میں رکھئے کہ مسجدوں کے اندر اسکول کھولنے سے نہ تو مسجد کی حرمت پر کوئی اثر پڑتا ہے اور نہ ہی حساب، سائنس اور انگریزی پڑھنے اور پڑھانے سے کوئی حرمت لازم آتی ہے۔ جسے آج آپ اسکول کہتے ہیں اسی کو عربی میں مدرسہ کہا جاتا ہے، مگر انگریزوں نے ایک بڑی سازش رچی، پوری دنیا میں سات سو سال تک سائنس اور ٹکنالوجی کی دنیا پر مسلمانوں نے حکومت کی، بہت ہی ہوشیاری اور چالاکی کے ساتھ انگریزوں نے ہمارے اندر یہ تصور عام کردیا کہ علوم دینیہ اور علوم دنیویہ دونوں الگ الگ علوم ہیں، اور مسلمانوں کو علوم دینیہ پر فوکس کرناچاہیے اور مدرسہ (یعنی اسکول) میں دینی علوم پڑھانے چاہییں اور مسجد میں تو علوم دینیہ کے علاوہ کسی اور علم کی تعلیم غیر شرعی اور مسجد کی حرمت کے خلاف عمل ہے۔ حالانکہ ہماری مسجدوں اور مدرسوں میں عہد نبوی سے لے کر اسلام کے عہد زریں تک سارے علوم پڑھائے جاتے تھے اور وہاں علوم کے درمیان کوئی تفریق نہ تھی۔
ہم اپنے ملک میں تعلیم کے فروغ کے لیے مساجد کے استعمال کے ذریعے ایک ایسا تعلیمی انقلاب برپا کرسکتے ہیں جس کے اثرات آنے والی صدیوں تک محسوس کیے جاسکیں گے۔مسجد خواہ چھوٹی ہو یا بڑی اس کے اندر باقاعدہ اسکول (مدرسہ) کھولنے سے کئی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔ اگر مسجد کے اندر وسعت ہے، جیسا کہ بہت سارے گاؤں اور شہر میں کئی کئی منزلہ عالیشان مساجد موجود ہیں ان کے اندر باضابطہ پرائمری اسکول کھولا جاسکتاہے۔ صبح کی شفٹ یا شام کی شفٹ رکھی جاسکتی ہے۔ اگر ایک طرف اس سے دینی ماحول میں بچوں کی تعلیم کا انتظام ہوگا، تو دوسری طرف محلہ کے وہ بچے جو غربت کی بنا پر سرکاری یا پرائیویٹ اسکول نہیں جاپاتے، ان کی تعلیم کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ مزید برآں مساجد کے انکم کا بھی یہ ایک بہتر ذریعہ ہوسکتا ہے۔ پھر وہ مسئلہ بھی حل ہوجائے گا کہ اسکول کے بچے قرآن پڑھنا نہیں جانتے اور دینی تعلیمات سے بے بہرہ رہ جاتے ہیں اور مدرسہ کا یہ مسئلہ بھی ختم ہوجائے گا کہ مدارس کے بچے حساب، سائنس اور جنرل مضامین کی معلومات نہیں رکھتے۔ انہیں مسجدوں سے ہمارے بچے اعلیٰ دینی تعلیم کے لیے بڑے مدرسوں میں جاسکتے ہیں اور جن بچوں کوعصری تعلیم حاصل کرنی ہے، وہ اسکولوں اور کالجز کا رخ کرسکتے ہیں۔ یہاں یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ آر ایس ایس نے ساٹھ ہزار سے زائد اپنے اسکولس کھول رکھے ہیں جہاں آر ایس ایس کے افکار کی تعلیم ہوتی ہے، ان کے اسکولوں میں دو کروڑ سے زائد بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں، یہی بچے وہاں سے پڑھ کر حکومت کے سارے اداروں اور محکموں میں پہونچتے ہیں، جہاں وہ انکے افکارپر عمل کرتے ہیں۔ اس کے برخلاف ہمارے وہ بچے جو اسکولوں میں پڑھتے ہیں ان کے اندر نہ تو دینداری ہوتی ہے اور نہ ہی امانت داری، انکے اندر اپنی قوم اور ملک کی خدمت کا جذبہ ہوتا ہے اور نہ اسلامی اسپرٹ، اس کے برخلاف اگر ہم اپنے بچوں کو دینی ماحول میں اپنی مسجدوں کے اندر پرائمری تعلیم دیں تو آگے چل یہی بچے اپنی قوم اور ملک کے انتہائی کار آمد، مفید اور سودمند ثابت ہونگے۔  کیوں نہ ہم آر ایس ایس کی طرح ہماری مسجدیں جو لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں ان کو تعلیمی سنٹرس کے طور پر استعمال کریں اور یہی کام تو ہمارے آباء واجداد نے اسلام کے عہد زریں تک کیا تھا۔
یہ کوئی ناممکن پروجیکٹ نہیں ہے جس کے کرنے کے لیے بہت سارے وسائل اور پیسوں کی ضرورت ہے۔ مسجد کی شاندار عمارت موجود ہے، بس چند ٹیبل کرسیاں خریدنی ہیں اساتذہ کا انتظام کرنا ہے اور شروع کردینا ہے۔ نماز کے اوقات میں مسجد کو نماز کے لیے بقیہ اوقات میں تعلیم کے لیے استعمال کرنے سے ہر ہر محلہ میں علم کی ایسی روشنی پھیل سکتی ہیمسجد اور تعلیم دونوں لازم و ملزوم ہیں۔آنحضورﷺ نے مسجد کو صرف سجدہ گاہ نہیں نہیں رکھا بلکہ شروع سے ہی تعلیم کا ایسا نظم کیا کہ جو لوگ باہر سے تعلیم حاصل کرنے کے لیے آئیں ان کے قیام و طعام کا
پورا انتظام ہو اور اس کی ذمہ داری محلہ والوں پر رکھی۔ اگر آنحضورﷺ کی اس سنت کی اتباع ہم اپنی مساجد میں کرنے لگیں تو یقین مانئے کہ اس قوم کی تقدیر بدل سکتی ہے اور ہزاروں اور لاکھوں بچوں کی تعلیم کا انتظام ہماری مسجدوں میں بہ آسانی کیا جاسکتا ہے۔

Recent Posts

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...

جمیل صدیقی : سیرت رسول ﷺ کا مثالی پیامبر

جمیل صدیقی : سیرت رسول ﷺ کا مثالی پیامبر

دانش ریاض، معیشت،ممبئی جن بزرگوں سے میں نے اکتساب فیض کیا ان میں ایک نام داعی و مصلح مولانا جمیل صدیقی کا ہے۔ میتھ میٹکس کے استاد آخر دعوت و اصلاح سے کیسے وابستہ ہوگئے اس پر گفتگو تو شاید بہت سارے بند دروازے کھول دے اس لئے بہتر ہے کہ اگر ان کی شخصیت کو جانناہےتوان کی...

اور جب امارت شرعیہ میں نماز مغرب کی امامت کرنی پڑی

اور جب امارت شرعیہ میں نماز مغرب کی امامت کرنی پڑی

دانش ریاض، معیشت، ممبئی ڈاکٹر سید ریحان غنی سے ملاقات اور امارت شرعیہ کے قضیہ پر تفصیلی گفتگو کے بعد جب میں پٹنہ سے پھلواری شریف لوٹ رہا تھا تو لب مغرب امارت کی بلڈنگ سے گذرتے ہوئے خواہش ہوئی کہ کیوں نہ نماز مغرب یہیں ادا کی جائے، لہذا میں نے گاڑی رکوائی اور امارت...