پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر یو اے پی اے کے تحت کارروائی ،سیکڑوں کارکنان زیر حراست،جگہ جگہ پولس کے چھاپے
نئی دہلی: مرکزی حکومت نے بالآخر پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر پانچ برس کے لئے پابندی عائد کردی ۔
The Unlawful Activities (Prevention) Amendment Act کے تحت عائد پابندی میں ملک کی مختلف ریاستوں سے گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک سیکڑوں بزرگ و جوان گرفتار کئے جاچکے ہیں۔
مرکزی حکومت نے ایک ایسے وقت میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا پرپابندی عائد کی ہے جب ملک میں کساد بازاری عام ہے اور اکثریتی طبقہ کے طلبہ و نوجوان روزگار و معیشت کا مطالبہ کررہے ہیں۔
اسلام پسند طلبہ و نوجوانون کی تنظیم کوپہلے بھی غیر قانونی قرار دیا جاچکا ہےلیکن اب پاپولر فرنٹ آف انڈیا جوجمہوری انداز میں حکومت کی غلط پالیسیوں پر ببانگ دہل آواز بلند کرتی تھی اور مسلمانوں کو ہندوستان میں مضبوط و مستحکم کرنے کے لئے عوامی سطح پر پروگرام چلاتی تھی ،پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاپولر فرنٹ آف انڈیا نے سب سے پہلے کیرالہ میں ہندو انتہا پسندوں کا مقابلہ شروع کیا اور ہندتوا نوجوانوں کے ذریعہ جب مسلم بچیوں کے خلاف ’’لو جہاد‘‘کا آغاز ہوا اور مسلم بچیوں کو بہلانے پھسلانے اور غیر مسلم لڑکوں کے چنگل میں گرفتار کروانے کی کارروائی شروع ہوئی تو اس کا بھر پور جواب دیا ۔
پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر مختلف الزامات عائد ہوتے رہے ہیں لیکن حالیہ دنوں میں منی لانڈرنگ اور بیرونی فنڈنگ کا الزام عائد کرکے پہلے ای ڈی کے چھاپے پڑے تو دوسری طرف اے ٹی ایس اور این آئی اے کے ذریعہ بھی چھاپہ ماری کی گئی ہے۔
پاپولر فرنٹ آف انڈیا نے لاک ڈائون میں غریبوں کی مدد کا بھرپور انتظام کیا تھااور لاکھوں گھروں میں راشن پہنچایا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ لاک ڈائون میں جب ہندو انتہا پسند مسلمانوں کو کھانے پینے کی اشیا سے محروم رکھ رہے تھے اس وقت پاپولر فرنٹ آف انڈیا بلاتفریق غیر مسلموں میں بھی راشن پہنچا رہی تھی اور انسانیت کی خدمت کا فریضہ ادا کررہی تھی۔