محمد عمر اویس
وطن عزیز کو بنانے سنوارنے نکھارنے اور خود مختار بنانے میں ہمارے اجداد کی بے شمار قربانیاں ہیں لیکن چند برسوں سے مُلک دشمن قوتوں کی جانب سے ایک منصوبہ بند طریقے سے ہمیں فراموش کیا جا رہا ہے اور ہر ممکن کوشش ہمیں دوسرے درجے کی شہری بناے کا ہے کیوں کہ یہ طاقتیں جو روز اول سے ہی مُلک اور انسانیت دشمن رہی ہے وہ یہ اچھی طرح جانتی ہے کہ اس مُلک کے عوام کو دوبارہ غلام بنانے میں اگر کوئ سب سے بڑا روکاوٹ ہے تو وہ مسلمان ہی ہیں.
اسی لئے ہمیں بدنام کرنے ہمارے اندر سے ایمانی جزبے کو کمزور کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے .
لیکن ان کی یہی کوششوں کو اگر ہم مثبت انداز میں لے کر چاہیں تو اپنے حق میں تبدیل کر سکتے ہیں اور ان کے بچھائے گئے جال میں ہم ان ہیں اگر پھنسا نہیں سکتے لیکن ناکام ضرور کر سکتے ہیں .
ہمیں تمام پہلوؤں کا باریک بینی سے جائزہ لینا ہوگا اور پچھلے دور کے اسباق کو گہرائ سے کھنگالتے ہوئے قرآن و سننت کی روشنی میں نتیجہ اخذ کر کے میدان عمل میں کودنا ہوگا یقیناً اللہ کا وعدہ سچاہے پورا ہوکر رہے گا کہ ایک دن تم ہی غالب اؤگے یعنی حق ہی غالب ہوگا انشاء اللہ لیکن بغیر منظم منصوبہ بندی کے کچھ بھی ممکن نہیں .
الحمدللہ ہمارے پاس وسائل کی کمی نہیں ہے ہمارے درمیان بڑے بڑے تُجار ,دانشور,وغیرہ سب موجود ہیں آج پورے مُلک میں ہزاروں مدارس و مساجد , رفاحی تنظیمیں , فلاحی ادارے قائم ہیں جو کہ تمام اخراجات اُمت مُسلمہ کی خون پسینے کی کمائ سے پورے ہو رہے ہیں.
اگر تمام اخراجات کا جائزہ لیا جائے تو کئ ہزار کروڑ میں بنتا ہے جو کہ ایک چھوٹے مُلک کا کل سالانہ بجٹ ہے.
اور اسلام دُشمن طاقتیں اچھی طرح جانتی ہےکہ یہ وہ قوم ہے جو اگر حق پر قائم رہی اور اگر اس کا ایمانی قوت مضبوط رہا تو بغیر وسائل کے کبھی غالب آ سکتی ہے اور ہمارا برسوں کا محنت و منصوبہ خاک میں ملا سکتی ہے اسی خوف اور بوکھلاہٹ کے عالم میں طرح طرح کی ہرکتیں کر رہا ہے .
چنانچہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اب بھی بیدار ہو کر منظم منصوبہ بندی کریں ورنہ کہیں دیر نہ ہو جائے.
میرے زہن میں چند باتیں ہیں جو درج ذیل ہیں اللہ ہم سب کو نیک عمل کی توفیق عطا فرمائے اور دین حق کی سربلندی دیکھنا نصیب فرمائے .
(1) ہمیں اپنی شرعی شناخت کو عملی زندگی میں لانا ہوگا خواہ مرد ہو یا عورت.
(2) غیر شرعی کاموں سے اجتماعی طور پر بچنا ہوگا .
(3) مساجد کو مرکزبناکر کام کرنا ہوگا .
(4) ائمہ مساجد کو با اختیار بنانا ہوگا .
(5) امام مسجد کا عہدہ کسی باصلاحیت با عمل اور دور اندیش عالم کو تفویض کرنا ہوگا.
(6) مُلکی سطح پر تمام بڑی جماعتوں , تنظیموں ,اور دانشواران ملت کو آپسی اتحاد کر ایک قائد منتخب کرنا ہوگا.
(7) ہمیں تمام شعبوں میں اپنی نمائندگی کو یقینی بنانا ہوگا.
(8) ہمیں اپنا میعاری تعلیم گاہوں کا جال بچھانا ہوگا بالکل. پروفیشنل طریقے سے اسلامی نام رکھے بغیر .
(9) معاشرے میں سیاسی شعور بیدار کر علاقائ طور اپنی لیڈر شپ کو مضبوط کرنا ہوگا .
(10) ایک تھنک ٹینک ٹیم تشکیل دینا ہوگا جو حکومت , فرقہ پرست قوتوں کے منصوبے پر باریکی سے نگاہ رکھ کر تدابیر طے کریگا .
(11) اپنا میعاری پرنٹ اور الیکٹرانک مڈیا بھی بنانا ہوگا وغیرہ وغیرہ.