شادیوں میں فضول خرچی سے پرہیز کریں مسلمان، فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں

جامع مسجد گھاس پٹی میں مجلس احرار کے صوبائی صدر مولانا الیاس مخلص کا بیان
کشن گنج 9/ جنوری (نامہ نگار) مسلمان شادیوں میں فضول خرچی سے پرہیز کریں اور اس پیسے کو بچاکر اپنے اقربا، مساکین اور محتاجوں پر خرچ کریں، قرآن پاک میں فضول خرچی کرنے والوں کو شیطان کا بھائی کہا گیا ہے،کشن گنج گھاس پٹی جامع مسجد میں قرآن پاک کی روشنی میں شادیوں میں ہونے والی فضول خرچی کے خلاف اسلامی اصول بتاتے ہوئے مجلس احرار اسلام صوبہ بہار کے صدر اور جمعیۃ علماء ضلع کشن گنج کے قائم مقام صدر مولانا الیاس مخلص نے مذکورہ بیان دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ شادیوں میں فضول خرچی اور جہیز کی لعنت اس قدر عام ہوگئی ہے کہ اب اس کو گناہ بھی نہیں سمجھا جارہا ہے، ایک آدمی کو معلوم ہے کہ اس کا بھائی، اس کی بہن، اس کے چچا غریب ہیں اور پائی پائی کے محتاج ہیں؛ لیکن ان کی مدد نہ کرکے وہ شادیوں میں اپنا پیسہ لٹاتا ہے، لاکھوں کا انتظام کرتا ہے، صرف ایک دن کی سجاوٹ اور مہمان نوازی کے لیے کئی کئی لاکھ روپے خرچ کردیتا ہے، یہ کتنے افسوس کی بات ہے۔
مولانا الیاس مخلص نے کہا کہ آج جہیز اور بارات کے بغیر شادی کرنے والے افراد تلاش کرنے سے بھی نہیں ملتے، حد تو یہ ہے کہ فارغین مدارس اور قرآن و حدیث کا علم حاصل کرنے والے افراد بھی جہیز اور بارات کی لعنتوں کا شکار ہیں، انہوں نے کہا کہ جس کے دل میں اسلام کی اہمیت اور صالح معاشرے کی قدر ہوتی ہے وہ آج بھی ان برائیوں سے دور رہتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ الحمدللہ جہیز مخالف مہم کے مثبت نتائج بھی سامنے آرہے ہیں، ابھی کچھ روز پہلے ایک صاحب جو سی اے ہیں، ان کی شادی ہوئی، انہوں نے سنت پر عمل کرتے ہوئے چند افراد کے ساتھ جاکر دلہن کی رخصتی لی اور جہیز لینے سے انکار کردیا۔ کاش کہ فارغین مدارس عوام کے لیے مثال بنیں، انہوں نے کہا کہ حفاظ اور قراء سے بالخصوص گزارش ہے کہ اللہ کے خزانے سے طلب کریں اور اپنے لیے نیک صالح دین دار لڑکی کا انتخاب کریں، مولانا نے کہا کہ کتنی شرم کی بات ہے کہ جس مرد کے ذمے اس کی بیوی کا نان و نفقہ اور سکنیٰ ہے وہ اپنی بیوی کے لائے ہوئے پلنگ اور بستر پر سوتا ہے، عورت کی لائی ہوئی گاڑی پر چلتا ہے اور گھر میں عورت کے لائے ہوئے ساز و سامان کا استعمال کرتا ہے اور بڑے فخر سے اپنے جہیز کا تذکرہ بھی کرتا ہے، ستم بالائے ستم ہے کہ لوگ ایک سنگین جرم کا ارتکاب بھی کر رہے ہیں اور اس پر اترا بھی رہے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *