خواتین کی تعلیم پرعائد عارضی پابندی اٹھانے کیلئے کام کررہے ہیں: ذبیح اللہ مجاہد

 

کابل : افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہےکہ حکومت خواتین کی تعلیم پرعائد عارضی پابندی اٹھانے کے لیے کام کررہی ہے۔اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ساتھ ہونے والے اجلاس کے بعد ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر بیان جاری کیا جس میں انہوں نے او آئی سی سے ہونے والی میٹنگ کا خیر مقدم کیا۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ یقیناً عالمی برادری کو افغانستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنا چاہے نہ کہ اس کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کی خواتین کی تعلیم کو لے کر تشویش نا سمجھ میں آنے والی ہے تاہم امارت اسلامی اس معاملے کو حل کرنے کے لیے اقدامات کررہی ہے اور عارضی پابندی کو اٹھانے کیلئے کام کررہے ہیں۔ترجمان افغان حکومت کا کہنا تھا کہ ہم تمام بین الاقوامی اداروں اور بالخصوص او آئی سی سے امارت اسلامی اور افغان عوام کے ساتھ قریبی تعلقات چاہتی ہیں۔
ملحوظ رہے کہ چند روز پہلے افغان میڈیا کے مطابق افغان وزارت تعلیم سے جاری اعلامیے میں لڑکیوں کو پانچویں جماعت تک تعلیم جاری رکھنےکی اجازت دے دی گئی۔ افغان وزارت تعلیم کی جانب سے افغانستان کے اسکولوں، مدارس اور تعلیمی مراکز کو ہدایت کی گئی ہےکہ پانچویں جماعت تک لڑکیوں کے لیے اسکول و تعلیمی مراکز کھول دیے جائیں۔خیال رہےکہ گزشتہ ماہ طالبان حکام نے لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی لگائی تھی، جس کے بعد کئی صوبوں میں لڑکیوں کے پرائمری اسکول بھی بند کر دیےگئے تھے۔
طالبان دھیرے دھیرے عالمی برادری میں اپنا اثر رورسوخ بڑھارہےہیں اور اپنےملک کومضبوط بنانے کی طرف گامزن ہیں۔اس کام میں ان کا سب سے بڑا ساتھی چین ہے افغانستان کی طالبان حکومت نے ملک کے شمالی علاقے دریائے آمو کے قریب تیل نکالنے کیلئے چین کے ساتھ پہلا بین الاقوامی معاہدہ کرلیا۔طالبان ترجمان ذبیح اللّٰہ مجاہد نے کہا کہ یہ معاہدہ 25 سال کیلئے چین کی تیل اور گیس کمپنی کے ساتھ کیا گیا ہے جو سرکاری کارپوریشن کا حصہ ہے۔ترجمان کے مطابق ساڑھے 4 ہزار کلومیٹر کے علاقے سے تیل نکالا جائے گا، تیل نکالنے کی یومیہ مقدار ایک ہزار سے دو ہزار کلومیٹر تک بڑھائی جائے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *