بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے اتوار کو اپنی سالگرہ منائی اور اس موقع پر ایک بڑا سیاسی اعلان کردیا۔
بی ایس پی سربراہ نے آئندہ انتخابات سے قبل دیگر جماعتوں کے ساتھ جاری اتحاد کی قیاس آرائیوں کو مکمل طور پر ختم کر تے ہوئے کہا کہ ، “ہماری پارٹی رواں سال ملک میں ہونے والے ریاستی اسمبلیوں اور۲۰۲۴ء لوک سبھا کے عام انتخابات میں کسی دوسری پارٹی کے ساتھ اتحاد میں الیکشن نہیں لڑے گی۔”۔اس کی وجہ مایاوتی نے یہ بتائی کہ سمجھوتے میں ہونے والے انتخابات میں بہوجن سماج پارٹی کے ووٹ تو دیگر پارٹیو ںکو ملتےہیں لیکن دیگر پارٹیوں کے ووٹ بی ایس پی کے کھاتے میں نہیں آتےہیں۔ مایاوتی نے ای وی ایم پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب تک بیلٹ پیپر پر انتخابات ہوتے تھے تب تک بی ایس پی کو ووٹ ملتے تھے لیکن جب سے ای وی ایم سے انتخابات ہونے لگےہیں تب سے بی ایس پی کے ووٹ کم ہونے لگےہیں۔ عتیق احمد کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر مایاوتی نے کہا کہ عتیق احمد ان کی پارٹی میں نہیں ہیں اُن کی بیوی ہے اور ان کی بیو ی کوئی مافیا نہیں ہے۔ مایاوتی کے اس اعلان سے ملک میں بی جےپی کے خلاف ایک بڑے اتحاد کی کوششوں کو بڑا جھٹکہ لگ سکتا ہے۔ مایاوتی کا یہ فیصلہ بی جےپی کیلئے بڑی خوشی کا باعث ہے۔ ایسے وقت میں جب نتیش کمار پورے ملک میں ایک بڑے اتحاد کی کوشش کررہےہیں مایاوتی نے بی جےپی کے خلاف اتحاد کو چوٹ پہنچادی۔ یہ اعلان کی ایک وجہ سیکولر اتحاد میں زیادہ سے زیادہ اپنے مطالبات منوانا بھی ہوسکتا ہےکیونکہ مایاوتی کو بہرحال اتنا تو پتہ ہے کہ اکیلے پر دم پر وہ زیادہ سیٹیں نہیں جیت سکتی ہیں۔ ملک میں بی جےپی کا جس قدرشور ہے اس شور میں مایاوتی اکیلے مقابلہ میں کہیں بھی نہیں ٹک سکتی ہیں ۔ یہ ۲۰۱۴ء سے پہلے کا ہندوستان نہیں ہے۔