
پارک سرکس میدان میں جماعت اسلامی ہند کا اجتماع خواتین
ہزاروں کی تعداد میں خواتین کی شرکت.۱۳ نکاتی اعلامیہ جاری کیا گیا
کلکتہ:۔۔۔“ہمارا مطالبہ حقوق نسواں کی ادائیگی اور تحفظ خواتین” کے مرکزی عنوان کے تحت آج پارک سرکس میدان میں جماعت اسلامی ہند مغربی بنگال کی جانب سے خواتین کا عظیم الشان اجتماع منعقد ہوا جسمیں جنوبی بنگال کے اضلاع سے ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے شرکت کی۔قاری فضل الرحمن امام عیدین ریڈ روڈ کی اقتدا میں نماز ظہر ادا کی گئ۔پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن اور مولانا اے ایف ایم خالد کی تذکیر بالقران سے ہوا ۔پروگرام کے کنوینر شاداب معصوم نے خیر مقدمی کلمات میں خواتین کا استقبال کرتے ہوے کہا کہے نارتھ انڈیا میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا پروگرام ہے جسمیں اتنی بڑی تعداد میں صرف خواتین شرکت کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پارک سرکس میدان میں خواتین تین سال قبل این آر سی کیخلاف تحریک چلائی تھی اور شاہین باغ کے بعد پارک سرکس کا دھرنا منچ سب سے زیادہ منظم دھرنا منچ تھا اور آج پھر اسی تاریخی میدان میں خواتین اپنے حقوق اور تحفظ کے مطالبے پر جمع ہوئ ہیں۔قاری فضل الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کا نام نہاد جدید معاشرہ خواتین پر دوہری ذمہ داری ڈال رہا ہے ایک طرف خواتین کو گھر کی ذمہ داری ادا کرنی پڑرہی ہے دوسری طرف انہیں معاشی ذمہ داری بھی ادا کرنا پڑرہی ہے۔قاری صاحب نے کہا کہ اسلام نے مرد و عورت دونوں کو الگ الگ ذمہ داریاں دی ہیں اور اسلام کے دامن میں ہی خواتین محفوظ ہیں۔جماعت اسلامی ہند کی مرکزی سکریٹری محترمہ عطیہ صدیقہ نے کہا کہ عورتیں سماج کا نصف حصہ ہیں مگر سماج پر خواتین کا اثر نصف سے زیادہ ہے کیونکہ مرد اور عورت دونوں عورت کی گود میں ہی تربیت پاتے ہیں انہوں نے مزید کہا خواتین کو اپنی صلاحیت کا ادراک ہونا چاہیے اور سماج کی تعمیر اپنا رول ادا کرنا چاہیے۔نائب امیر جماعت اسلامی ہند ایس امین الحسن نے کہا کہ اسلام نے عورتوں کو برابر کے حقوق دیئے ہیں اور اعمال کی جزا بھی دونوں کے لیے برابر ہے مگر دونوں کی ذمہ داریاں الگ الگ ہیں انہوں نے کہا کہ آج جہیز کی وجہ سے خواتین کیساتھ ناروا سلوک کہا جاتا ہے جبکہ اسلام نے اسکے بر عکس مرد پر ذمہ داری دی ہے کہ وہ عورت کو مہر دے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی خاندان میں مرد راجہ ہوتا ہے تو عورت اسکی رانی ہوتی ہے نوکرانی نہیں۔اسلامی تعلیمات کے نفاذ سے عورتوں پر ظلم کا خاتمہ ممکن ہوگا۔بزرگ صحافی عبد العزیز نے کہا کہ خواتین کے پروگرام میں میرے مخاطب مرد ہیں کیونکہ عورتوں پر اکثر جرائم میں مرد ملوث ہوتے ہیں انہوں نے کہا اسلام میں ہی عورتیں کے زیادہ حقوق ہیں اور اسلام کے سائے میں ہی وہ محفوظ ہیں انہوں نے اس سلسلے میں ایل کے ایڈوانی کی ایک تقریر کا بھی حوالہ دیا۔سابق امیر حلقہ مولانا نورالدین شاہ نے حجاب کے تعلق پر اثر خطاب کیا امیر حلقہ مولانا عبد الرفیق نے اپنے اختتامی خطاب میں کہا کہ عورتوں نے ہر سطح پر اہم خدمات انجام دیا ہے صحابیات کا تذکرہ کرتے ہوے کہا کہ صحابیات نے میدان جنگ میں بھی خدمات انجام دی ہیں اور علمی خدمات بھی۔مولانا عبد الرفیق نے ایک اعلامیہ پڑھ کر سنایا شرکاء نے جسکی تائید کی اسمیں درج ذیل تیرہ مطالبات ہیں
۱) خواتین کی تحفظ کے لیے بنائے گے قوانین کی تنفیذ کرنی ہوگی
۲) خواتین پر ظلم کرنے والے ظالموں کو انکے مذہب، ذات وغیرہ دیکھکر نرم رویہ اختیار کرنا خود ایک بہت بڑا ظلم ہے۔مجرمین کوئ بھی ہو اسے سخت سے سخت سزا دی جائے
۳) قانون سے آزاد کوئ نہ ہو ۔قانون کی بالادستی قائم کی جائے
۴) خواتین پر ہورہے ظلم کے تعلق سے فاسٹ ٹریک عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے۔ہر محکمہ میں فاسٹ ٹریک عدالت قائم کیا جائے
۵) جرائم کے انسداد کے لئے
۶) تعلیمی اداروں میں اخلاقی تعلیم کو شامل کیا جائے
۷) سی سی ٹی وی کیمروں اور اسٹریٹ لائٹ ہر جگہ لگائے جائیں
۸) انتظامیہ کو سیاسی لوگوں کی دباؤ سے آزاد ہونا ہوگا۔مجرم کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتا ہو اسے قانون کے دائرے میں لایا جائے
۹) انتظامیہ کو مجرمیں کو کیفر کردار تک پہچانے کے لیے بیدار ہونا ہوگا
۱۰) دستور میں شراب کی پابندی کے تعلق سے کہا گیا ۔شراب پر ملک بھر میں مکمل پابندی لگانی ہوگی
۱۱) سپریم کورٹ ، حجاب کے سلسلے میں چل رہے مقدمہ میں حجاب کو مسلمانوں کا مذہبی فریضہ قرار دیکر کرناٹک حکومت کی پابندی کو کالعدم قرار دے یہ مطالبہ ہم سب کرتے ہیں
۱۲) خواتین اور طالبات کو شیلف ڈیفینس ٹریننگ دیا جائے
۱۳) ریاست بھر کہ بسوں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں خواتین کے لئے متناسب مخصوص نشستوں کا انتظام کیا جائے