نئی دہلی : فرانزک فنانشل ریسرچ فرم ہندنبرگ نے اپنی رپورٹ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اڈانی کی کمپنیوں پر ’شارٹ پوزیشن ‘ بنی ہوئی ہے۔ یہی نہیں، رپورٹ میں ان کمپنیوں (اڈانی گروپ ڈیبٹ) کے قرضوں پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اڈانی گروپ کی ۷؍بڑی لسٹیڈ کمپنیوں کے شیئر کی قیمت اس کی اصل قیمت سے تقریباً ۸۵؍فیصد زیادہ ہے۔ اس رپورٹ کے آنے کے بعد اڈانی گروپ کے حصص سرخ نشان پر پہنچ گئے۔ شیئرز میں ۱۰؍ فیصد تک کمی دیکھی گئی۔ اس سے قبل سال ۲۰۲۲ء میں فچ گروپ کی کریڈٹ سائٹس نے بھی اس بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا۔ تاہم اڈانی گروپ نے اس رپورٹ کی تردید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندن برگ نے یہ تحقیق 24 جنوری 2023 کو جاری کی۔ یہ رپورٹ ہم سے رابطہ کیے بغیر جاری کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندن برگ ریسرچ کی اس رپورٹ سے ہم حیران ہیں۔ انہوں نے ہم سے رابطہ کرنے یا اپنے حقائق کی تصدیق کرنے کی کوشش نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ میں غلط معلومات دی گئی ہیں۔ اس کی رپورٹ بے بنیاد ہے۔
اس رپورٹ کے بعد سے اڈانی کی تمام کمپنیوں کی شیئر لگاتار گررہےہیں۔ ایشیا کے سب سے بڑے صنعت کار گوتم اڈانی کی دولت میں اتنی کمی آئی کہ وہ دنیا کے سب سے بڑے امیروں کی فہرست میں ایک درجے نیچے آ گئے۔ حالانکہ تیسرے نمبر پر رہنے والے جیف بیسوز کی مجموعی مالیت میں بھی کمی آئی اور اڈانی دوبارہ اپنے مقام پر پہنچ گئے۔ فوربس ریئل ٹائم بلینیئر انڈیکس کے مطابق ان کی دولت میں۱ء۶؍ارب ڈالر کی کمی آئی ہے ۔
اڈانی گروپ کے امبوجا سیمنٹ کے حصص، جو حال ہی میں اڈانی کے ذریعہ خریدے گئے تقریباً ۷؍فیصد تک گر گئے۔ دوسری طرف، اڈانی پورٹس کے شیئر بھی ۷؍فیصد گرچکےہیں۔ یہی نہیں، کمپنی کے اے سی سی، اڈانی ٹرانسمیشن، اڈانی پاور، این ڈی ٹی وی کے دیگر شیئر ۵؍فیصدسے زیادہ گر گئے ہیں۔ حصص میں یہ کمی ایک رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد ہوئی ہے۔