نئی دہلی :انویسٹمنٹ انفارمیشن اینڈ کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی آف انڈیا (آئی سی آر اے)کو توقع ہے کہ حکومت ہند مالی سال ۲۴۔۲۰۲۳ء کے بجٹ میں زرعی مصنوعات کی ترقی پر توجہ مرکوز کرے گی۔ تنظیم کو امید ہے کہ اس بجٹ میں حکومت مہاتما گاندھی دیہی روزگار گارنٹی اسکیم (منریگا) کے تحت مختص رقم بڑھانے کا فیصلہ بھی کر سکتی ہے۔
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن یکم فروری کو پارلیمنٹ میں بجٹ پیش کریں گی۔ دیگر شعبوں کی طرح زرعی شعبے کو بھی اس بجٹ سے بہت زیادہ توقعات وابستہ ہیں۔ فی الحال یہ تو یکم فروری کو ہی پتہ چلے گا کہ بجٹ میں ملک کے اننا دات کو کیا ملے گا؟ لیکن مارکیٹ کے ماہرین کے مطابق خوراک کے عالمی بحران کے دور میں ہندوستان کے زرعی شعبے کی معاشی حالت بہت اہم ہو گئی ہے۔ سمکو سیکیورٹیز کی ریسرچ اینالسٹ اروی شاہ نے میڈیا کو بتایا کہ وزیر خزانہ کی جانب سے بجٹ میں جو اعلانات کیے گئے ہیں ان میں زراعت کا شعبہ مرکز میں ہوگا۔ وزیر خزانہ آبپاشی، بیج کے معیار اور زرعی ٹیکنالوجی سے متعلق بڑے اعلانات کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ حکومت غیر زرعی آمدنی جیسے لائیو سٹاک فارمنگ اور فوڈ پروسیسنگ کو بھی ترجیح دے گی۔زرعی کاروبار سے متعلق فرموں کو ٹیکس میں چھوٹ سے ریلیف دیا جائے گا۔
انویسٹمنٹ انفارمیشن اینڈ کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی آف انڈیا (ICRA) کو توقع ہے کہ حکومت ہند مالی سا ل ۲۴۔۲۰۲۳ء کے بجٹ میں زرعی مصنوعات کی ترقی پر توجہ مرکوز کرے گی۔ تنظیم کو امید ہے کہ اس بجٹ میں حکومت مہاتما گاندھی دیہی روزگار گارنٹی اسکیم (منریگا) کے تحت مختص رقم بڑھانے کا فیصلہ بھی کر سکتی ہے۔
زرعی شعبے میں سپلائی چین کو مضبوط بنانے کے لیے حکومت کو اس شعبے سے وابستہ فرموں کو ٹیکس میں ریلیف دینے پر بھی غور کرنا چاہیے۔ سوہن لال کموڈٹی مینجمنٹ گروپ کے مطابق حکومت کو اس سے متعلق اعلان کرنا چاہیے۔ اس سے سپلائی چین میں بہتری آئے گی۔ ایس سی ایم گروپ کے سی ای او سندیپ سبرمل کی رائے ہے کہ حکومت کو زرعی مصنوعات پر جی ایس ٹی میں چھوٹ دینے پر غور کرنا چاہیے۔
ڈیلوئٹ انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق، ملک کا زرعی شعبہ ۲۷۰؍ بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ سال ۲۰۳۱ء تک ۸۰۰؍بلین ڈالر کی آمدنی حاصل کر سکتا ہے۔ ایسے میں حکومت کو ملک کے زرعی شعبے کو جدید بنانے کے لیے پہل کرنی چاہیے۔ رپورٹ کے مطابق حکومت کو زرعی ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے کام کرنے والے اسٹارٹ اپس کو بھی مدد فراہم کرنی چاہیے۔ ایسے ملک کے کسانوں کو بھی فائدہ ہوگا۔ آنند رامناتھن، پارٹنر، ڈیلوئٹ انڈیا کے مطابق، اس وقت حکومت کی توجہ سپلائی سائیڈ پر زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو مارکیٹ ایبل سرپلس کی قیمت کو زیادہ سے زیادہ کرنے پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی ویلیو چین کے تمام حصوں میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
زرعی کیمیکل سیکٹر کو بھی ۲۰۲۳ء کے بجٹ سے بہت زیادہ امیدیں ہیں۔ اروی شاہ کے مطابق ملک میں کھاد کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کو بڑا اعلان کرنا چاہیے۔ اگر حکومت ایسا کرتی ہے تو ایگرو کیمیکل فرموں خصوصاً یوریا اور نائٹروجن کے کاروبار سے وابستہ افراد کو فائدہ ہوگا۔ اس کے علاوہ اگر مختص اور سبسڈیز کا اعلان کیا جاتا ہے تو اس سے زرعی شعبے کی پیداواری صلاحیت بڑھانے میں مدد ملے گی۔