نئی دہلی :مرکزی حکومت نے گندم اور آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت گندم اور آٹے کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے اپنے بفر اسٹاک سے ۳۰؍ لاکھ ٹن گندم اوپن مارکیٹ میں فروخت کرے گی۔
اس وقت ملک میں آٹے کی اوسط قیمت تقریبا ۳۸؍ روپے فی کلو تک بڑھ گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مرکزی خوراک کی وزارت اوپن مارکیٹ سیل اسکیم (OMSS) کے تحت ۳۰؍ لاکھ ٹن گندم کا ذخیرہ فلور ملوں اور تاجروں کو فروخت کرے گی۔ خوراک کے سکریٹری سنجیو چوپڑا نے ۱۹؍جنوری کو کہا تھا کہ گیہوں اور آٹے کی خوردہ قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ حکومت جلد ہی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے اقدامات کرے گی۔
واضح کریں کہ OMSS پالیسی کے تحت، حکومت وقت وقت پر فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (FCI) کو کھلے بازار میں پہلے سے طے شدہ قیمتوں پر بڑے پیمانے پر صارفین اور نجی تاجروں کو اناج، خاص طور پر گندم اور چاول فروخت کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ حکومت کے گندم کے بفر اسٹاک کو اوپن مارکیٹ میں فروخت کرنے کا مقصد کساد بازاری کے دوران سپلائی کو بڑھانا اور اوپن مارکیٹ کی عمومی قیمتوں کو کم کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مہنگائی کے پیش نظر فلور ملوں نے حکومت سے ایف سی آئی سے گندم کا ذخیرہ فروخت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوپڑا نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ گندم اور آٹے کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ مسئلہ ہمارے علم میں ہے۔ حکومت مختلف آپشنز کی تلاش میں ہے۔ بہت جلد ہم کوئی قدم اٹھائیں گے۔ خوراک کے سکریٹری نے کہا تھا کہ ایف سی آئی کے گوداموں میں گندم اور چاول کا کافی ذخیرہ ہے۔
مئی میں، مرکزی حکومت نے گھریلو پیداوار میں معمولی کمی اور مرکزی پول کے لیے ایف سی آئی کی خریداری میں کمی کے بعد قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے گندم کی برآمدات پر پابندی لگا دی تھی۔ ہندوستان کی گندم کی پیداوار ۲۲۔۲۰۲۱ء فصلی سال (جولائی-جون) میں گر کر ۱۰۶؍ملین ٹن رہ گئی تھی۔ جبکہ اس کے پچھلے سال یہ ۱۰۹؍ملین ملین ٹن تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ اس سال گندم کی خریداری کم ہو کر ۱۹؍ملین ٹن رہ گئی جو گمشتہ سال تقریباً ۴۳؍ملین ٹن تھی۔