نئی دہلی
بچت اکاؤنٹ آپ کی بچتوں، اخراجات اور سرمایہ کاری کا انتظام کرنے کے لیے بینک میں جمع اکاؤنٹ ہے۔ یہ اکاؤنٹ ملک کی اکثر یت کے پاس ہے لیکن بہت سے لوگ اس بات سے ناواقف ہیں کہ سیونگ اکاؤنٹ سے حاصل ہونے والے سود پر بھی ٹیکس لگایا جاتا ہے۔ اگر ایک مالی سال کے دوران سیونگ اکاؤنٹ سے آپ کا سود ۱۰؍ہزراروپے سے زیادہ ہے تو آپ کو ٹیکس ادا کرنا ہوگا لیکن ’ہندو منقسم فیملی‘ اکاؤنٹ کو اس ۱۰؍ہزار روپے سے اوپرکے سود پر بھی رعایت ملتی ہے۔ یہ رعایت انکم ٹیکس ایکٹ کے سیکشن ۸۰؍ ٹی ٹی اے کے تحت کی جا سکتی ہے ۔ہندوستان میں بچت کھاتہ کھولنے کی کوئی حد نہیں ہے۔ یعنی ایک شخص کسی بھی تعداد میں بچت کھاتوں کو کھول سکتا ہے۔ سیونگ اکاؤنٹ میں رقم جمع کرنے کی بھی کوئی حد نہیں ہے۔ مطلب، آپ سیونگ اکاؤنٹ میں جتنی رقم چاہیں جمع کر سکتے ہیں۔ جی ہاں، صفر بیلنس اکاؤنٹ کے علاوہ باقی تمام سیونگ بینک اکاؤنٹس میں کم از کم بیلنس برقرار رکھنا لازمی ہے۔ بینک اکاؤنٹ میں بینک کی تجویز کردہ رقم سے کم رقم رکھنے پر فیس لیتا ہے۔
اس طرح سود پر ٹیکس لگایا جاتا ہے۔
آپ کے سیونگ اکاؤنٹ سے حاصل کردہ سود کو دیگر تمام ذرائع سے آپ کی آمدنی میں شامل کیا جاتا ہے اور پھر آپ کی کل آمدنی پر متعلقہ ٹیکس بریکٹ کے مطابق ٹیکس لگایا جاتا ہے۔ یہ اس مدت کے دوران آپ کے بینک اکاؤنٹ میں موجود رقم کے لحاظ سے مالی سال سے مالی سال تک مختلف ہوتا ہے۔کچھ بچت کھاتوں میں ماہانہ چارجز سے بچنے کے لیے کم از کم بیلنس برقرار رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ کچھ اس سے مستثنیٰ ہیں۔
سیکشن ۸۰؍ ٹی ٹی( اے) ، آپ کو پوسٹ آفس، بینک یا کوآپریٹو سوسائٹی میں جمع کردہ بچت کھاتوں پر کٹوتی کا دعوی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ اس کے علاوہ سیکشن ۸۰؍ٹی ٹی (بی) کے تحت بزرگ شہریوں کو ۵۰؍ہزار روپے تک کی رعایت ملتی ہے ۔ ۔ اس کا اطلاق تمام قسم کے ڈپازٹس جیسے سیونگ بینک اکاؤنٹ، فکسڈ ڈپازٹ اکاؤنٹ، ریکرنگ ڈپازٹ وغیرہ پر کیا جا سکتا ہے۔بزرگ شہریوں اور ہندو غیر منقسم فیملی کے علاوہ کوئی اس کا فائدہ نہیں اٹھاسکتا۔ یعنی اگر آپ مسلمان ہو اور ۶۰؍سال سے کم عمر کے ہو تو آپ کو یہ رعایت نہیں مل سکتی۔ یہ صرف ہندوؤں کیلئے ہے ۔