کشن گنج 27/ جنوری: مجلس احرار اسلام صوبہ بہار کے صدر اور جمعیۃ علماء ضلع کشن گنج کے قائم مقام صدر مولانا الیاس مخلص نے ہندی اخبار دینک جاگرن کے ذریعے پھیلائے گئے جھوٹ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بیان دیا ہے کہ دینک جاگرن اور اس کے نمائندے غلط خبریں شائع کرکے ضلع میں کشیدگی کا ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ضلع کشن گنج ہندو مسلم اتحاد کے لیے جانا جاتا ہے، آزادی کے بعد سے اب تک اس خطے میں لوگ آپسی بھائی چارگی کے ساتھ رہتے آئے ہیں اور کبھی کوئی کشیدگی کی صورت پیش نہیں آئی، یہاں کے ہندو مسلم اتحاد کی مثال آج بھی دی جاسکتی ہے کہ ضلع کے اکثر مکھیا، ممبر اور سرپنچ جوکہ مسلم ہیں ان کے ووٹوں سے یہاں ایک غیر مسلم بھائی جناب دلیپ جیسوال ایم ایل سی منتخب ہوتے آئے ہیں۔ مولانا الیاس مخلص نے بتایا کہ گذشتہ دنوں دینک جاگرن نے کئی جھوٹی خبریں شائع کی ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ کشن گنج اور سیمانچل کے مختلف علاقوں میں جن میں دیگھل بینک وغیرہ کی کچھ بستیوں کے نام کا ذکر ہے کہ وہاں بنگلہ دیشی لوگ داخل ہورہے ہیں اور دوسری جھوٹی خبر یہ تھی کہ کشن گنج کی کچھ بستیوں سے ہندو برادران اپنا گھر بار چھوڑ کر پلاین کر رہے ہیں، جبکہ یہ دونوں باتیں بالکل بے بنیاد اور غلط ہیں، حقیقت یہ ہے کہ یہاں ہندؤں کا پڑوسی مسلمان اور مسلمانوں کا پڑوسی ہندو ہے۔ مولانا نے کہا کہ کچھ سچے اور ایماندار صحافیوں نے دینک جاگرن کے جھوٹ کا پردہ فاش کرتے ہوئے ان علاقوں کا دورہ کیا اور عوام کو حقیقت حال سے آگاہ کیا جوکہ قابل مبارکباد ہیں۔ کشن گنج یا سیمانچل کے کسی خطے میں کوئی بنگلہ دیشی نہیں بستا ہے، یہاں کے سبھی لوگ یہیں کے باشندے ہیں، وہ سب سچے بھارتی ہیں۔ مولانا مخلص نے کہا کہ دینک جاگرن کا یہ دعویٰ کہ کشن گنج میں بنگلہ دیشی داخل ہورہے ہیں اس دعوے سے سیدھے وزارت داخلہ اور سرحد کے جوانوں پر انگلی اٹھتی ہے، گویا کہ یہ ملک کے ایک مضبوط محکمے پر الزام لگانے کے مترادف ہے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور دینک جاگرن کے قارئین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ جھوٹ اور افواہ پھیلانے والے ایسے اخباروں کو پڑھنا بند کریں اور اردو اخبارات کو ترجیح دیں۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...