نئی دہلی :جاپان کی ٹویوٹا موٹر کارپوریشن نے مسلسل تیسرے سال سب سے زیادہ گاڑیاں فروخت کرنے کے اپنے ریکارڈ کو برقرار رکھا۔کمپنی نے ۲۰۲۲ء میں ایک کروڑ سے زیادہ گاڑیاں فروخت کیں۔ ۔ دوسرے نمبر پر ووکس ویگن گروپ تھا، جس نے اس ماہ کے شروع میں ایک دہائی میں سب سے کم فروخت ریکارڈ کی تھی۔’ووکس ویگن‘ نے ۲۰۲ء میں ۸۳؍ لاکھ گاڑیاں فروخت کیں۔آٹو انڈسٹری پچھلے کچھ سالوں سے زبردست پریشانی کا شکار ہے۔ ۲۰۲۲ء میں یوکرائن کی جنگ اور چین میں کوویڈ ۱۹؍لاک ڈاؤن نے اسپیئر پارٹس کی سپلائی کو بری طرح متاثر کیا۔
ایشیا میں مضبوط مانگ نے ٹویوٹا کو ۲۰۲۲ء میں عالمی پیداوار میں 5 فیصد اضافہ کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔ بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق ایس اینڈ پی گلوبل موبلٹی کا کہنا ہے کہ ٹویوٹا ۲۰۲۳ء میں ووکس ویگن پر اپنی برتری جاری رکھے گی۔ بتایا گیا ہے کہ ۲۰۲۴ء سے گاڑیاں بنانے والی کمپنی کی فروخت میں اضافہ متوقع ہے۔ٹویوٹا نے حالانکہ سب سے زیادہ گاڑیاں فروخت کیں لیکن اس کی کچھ گاڑیوں میں پچھلے سال کے مقابلے میں کمی بھی دیکھا گئی ۔ ٹرک یونٹ ہینو موٹرز اور چھوٹی کار ساز کمپنی ڈائی ہاٹسو کی فروخت میں تقریباً ایک فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ ۸ء۶؍ ملین گاڑیوں کی بیرون ملک ریکارڈ فروخت نے کمپنی کو اپنی مقامی مارکیٹ میں ۹ء۶؍ فیصد کمی کو ۱ء۹؍ ملین تک پورا کرنے میں مدد کی۔ کمپنی دیگر حریفوں کی طرح چپ سے متعلقہ سپلائی کی رکاوٹوں سے متاثر ہوئی تھی۔
ٹویوٹا موٹر کارپوریشن نے اکیو ٹویوڈا کی جگہ لیکسس کے دیرینہ صدر کوجی ساتو کو اپنا سی ای او مقرر کر دیا ہے۔ ۵۳؍ سالہ ساتو نے ایک اہم لمحے میں ٹویوٹا کو سنبھال لیا۔ کار ساز کو مختلف ٹیکنالوجیز جیسے بیٹری پر مبنی ای وی، ہائبرڈ ٹیکنالوجی، ہائیڈروجن سے چلنے والی کاروں میں اپنی شرط لگانے کے بجائے الیکٹرک گاڑیوں میں آگے بڑھنے میں ہچکچاہٹ کی وجہ سے تنقید کا سامنا ہے۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...