نئی دہلی
ناروے کے ۱ء۳۵؍ ٹریلین ڈالر کے’سوویرین ویلتھ ‘ فنڈ نے اڈانی گروپ کی کمپنیوں میں اپنے تمام حصص فروخت کردیئے ہیں۔ ۲۰۲۲ء کے آخر میں، فنڈ نے اڈانی ٹوٹل گیس میں ۸۳؍ملین ڈالر ، اڈانی پورٹس اور سی آرزیڈ میں ۶۳؍ملین ڈالر اور اڈانی گرین انرجی میں ۵۲؍ ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی ۔ ای ایس جی رسک مانیٹرنگ کے فنڈ ہیڈ کرسٹوفر رائٹ نے کہا، “ہمارے پاس اڈانی کمپنیوں میںئی کی کوئی سرمایہ کاری نہیں بچی ہے۔ فنڈ ہاؤس نے تمام شیئر جمعرات کو فروخت کردئیے اور اسی وجہ سے جمعرات کو اڈانی کے شیئروں میں زبردست گراوٹ بھی دیکھنے کو ملی تھی۔ فروخت کا سیلاب آیا ہواتھا۔ بہرکیف جمعہ کو اڈانی کےشیئرتھوڑی بہتر پوزیشن میں نظر آئے اس کی ایک وجہ جمعہ کے روز سپریم کورٹ میں ہونے والے ایک معاملے کی ہے ۔ یہ معاملہ مفاد عامہ کی عرضداشت پر ہے جس میں ہنڈن برگ پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس کمپنی نے اڈانی گروپ کو نقصان پہنچانے کی نیت سے ایک رپورٹ شائع کی۔ نئی دہلی : سپریم کورٹ اڈانی گروپ کے خلاف ہنڈن برگ رپورٹ سے متعلق دو مفاد عامہ کی عرضیوں پر آج یعنی جمعہ کو سماعت کرے گی۔ درخواست میں عدالت کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ایڈوکیٹ ایم ایل شرما اور وشال تیواری کی طرف سے دائرکردہ پی آئی ایل میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکہ میں مقیم ہندنبرگ نے اڈانی کے حصص کو مختصر طور پر فروخت کیا، جس سے “سرمایہ کاروں کو بھاری نقصان” ہوا۔
تیواری نے کہا کہ ہندنبرگ رپورٹ نے ملک کی شبیہ کو داغدار کیا ہے۔ اس سے معیشت متاثر ہو رہی ہے۔ شرما کی درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ رپورٹ کے حوالے سے میڈیا کی تشہیر نے مارکیٹوں کو متاثر کیا، اور یہ کہ ہندنبرگ کے بانی ناتھن اینڈرسن بھی بھارتی ریگولیٹر سیبی کو اپنے دعووں کے ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ وکیل نے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ کے سامنے معاملے کی فوری فہرست بنانے کی اپیل کی۔