نئی دہلی : دیہات میں اجرتوں میں اضافے کی شرح بڑھتی ہوئی مہنگائی سے کم ہے اور حکومت کو چھوٹے شہروں اور دیہی علاقوں میں لوگوں کی مدد کے لیے پالیسی سپورٹ جاری رکھنی چاہیے۔ یہ بات کریڈٹ انفارمیشن کمپنی کریف ہائی مارک کی ایک رپورٹ میں کہی گئی ہے۔بتایا گیا ہے کہ دیہات میں مہنگائی کے حساب سے اجرت نہیں بڑھ رہی ہے۔ اس لیے پالیسی کی سطح پر مداخلت کی ضرورت ہے۔
اس میں کہا گیا ہے، “بڑھتی ہوئی مہنگائی کے ساتھ، دیہاتوں میں حقیقی اجرت میں کمی آئی ہے اور مانگ میں کمی آئی ہے۔ ایسے میں حکومت اور پالیسی سازوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ دیہی علاقوں کی حمایت جاری رکھیں۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ۲۰۲۲ء کی پہلی ششماہی میں دیہی مہنگائی شہروں کی مہنگائی سے زیادہ رہی ہے۔ دیہاتوں میں کھپت میں کمی آئی ہے جبکہ دیہی بے روزگاری میں اوسطاً کمی آئی ہے۔میکرو اکنامک انڈیکس، کریڈٹ بیورو کے ڈیٹا اور دیہی علاقوں میں کام کرنے والی کمپنیوں کے سروے سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق دیہات میں کاروباری اعتماد کا انڈیکس ۲۰۲۲ء میں ۱۰؍پوائنٹس کے اضافے سے تقریباً سے تقریباً ۷۳؍ تک پہنچ گیا۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا، “حکومت نے وبائی امراض سے متاثرہ چھوٹے کاروباروں اور دیگر شعبوں کو ریلیف اور قرض فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ اس کے نتیجے میں دیہی شعبے میں مختلف صنعتوں کے لیے ایک مثبت میکرو اکنامک آؤٹ لک سامنے آیا ہے۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...