
آج جی ٹی کونسل کی میٹنگ، کئی ا شیاء پر ٹیکس کی شرح میں تبدیلی کا امکان
جی ایس ٹی کونسل کی ۴۹؍ویں میٹنگ آج نئی دہلی میں مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کی صدارت میں ہوگی۔ اس میں اپیلٹ ٹربیونلز کی تشکیل اور پان مسالہ اور گٹکے کے کاروبار میں ٹیکس چوری کو روکنے کے انتظامات پر بحث ہو سکتی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس میٹنگ میں باجرے کی مصنوعات پر جی ایس ٹی کم کرنے پر بات بھی ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ کھلے میں فروخت ہونے والی باجرے کی مصنوعات پر جی ایس ٹی کو ختم کرنے کا فیصلہ بھی ہو سکتا ہے۔ جی ایس ٹی کونسل کی میٹنگ میں باجرے کی مصنوعات پر جی ایس ٹی کو ۱۸؍ فیصد سے کم کر کے پانچ فیصد کیا جا سکتا ہے۔
اس کے بعد پان مسالہ اور گٹکھا کی صنعت میں ٹیکس چوری روکنے پر بات چیت کا امکان ہے۔ ساتھ ہی، پنسل شارپنر پر جی ایس ٹی کو بھی ۱۸؍ فیصد سے کم کر کے ۱۲؍ فیصد کیا جا سکتا ہے۔ میٹنگ میں جی ایس ٹی ٹربیونل کے لیے بنائی گئی جی او ایم کی سفارشات پر بھی بات ہو سکتی ہے۔
اسی وقت، میٹنگ سے پہلے، گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشیٹو (جی ٹی آر آئی) نے جی ایس ٹی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان فرموں کو جی ایس ٹی کی چھوٹ دے جن کا سالانہ کاروبار دیڑھ کروڑ روپے تک ہو۔ ریاست وار رجسٹریشن کی ضرورت کو بھی ختم کیا جانا چاہیے۔ جی ٹی آر آئی نے کہا، جی ایس ٹی کونسل کو اب ٹیکس کی تعمیل کو آسان بنا کر زیادہ سے زیادہ منافع حاصل کرنے کی ضرورت پر توجہ دینی چاہیے۔ اس کے لیے انہوں نے سات اصلاحات بھی تجویز کی ہیں۔
جی ٹی آر آئی نے کہا کہ ایسا کرنا ملک کی مائیکرو، چھوٹی اور درمیانی اکائیوں کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔ نئے روزگار کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ترقی کی رفتار کو بھی تیز کر سکیں گے۔ فی الحال، صرف ۴۰؍ لاکھ روپے سے کم سالانہ ٹرن اوور والی فرموں کو جی ایس ٹی رجسٹریشن سے مستثنیٰ ہے۔ سروس فرموں کے معاملے میں، یہ حد ۲۰؍ لاکھ روپے تک ہے۔