
ہندوستان یونی لیور کا ’انّا پورنا‘ اور ’کیپٹن کُک‘ برانڈز کو فروخت کرنے کا فیصلہ
ہندوستان یونی لیور نے آج مطلع کیا ہے کہ اس نے اپنے آٹے کے برانڈ اناپورنا اور نمک کے برانڈ کیپٹن کک کو فروخت کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ کمپنی نے مطلع کیا ہے کہ یہ دونوں برانڈز اوما گلوبل فوڈز اور اوما کنزیومر پروڈکٹس کو فروخت کیے جائیں گے۔ یہ دونوں کمپنیاں سنگاپور کی کمپنی ’ری ایکٹیو برانڈز انٹرنیشنل کی ذیلی کمپنیاں ہیں۔
ہندوستانی یونی لیورنے اپنے بیان میں اس معاہدے کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دی ہے، لیکن پی ٹی آئی نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ دونوں برانڈز کی فروخت کی ڈیل تقریباً ۶۰؍کروڑ روپے کی ہے۔ اناپورنا اور کیپٹن کک دونوں برانڈز دو دہائیوں قبل لانچ کیے گئے تھے۔ اور فی الحال دونوں برانڈز اپنے لیے ایک نشان بنانے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔
دونوں برانڈز کیوں فروخت ہوئے؟
ہندوستانی یونی لیڈر نے ایک بیان میں کہا کہ ان دونوں برانڈز کی فروخت نان کور کیٹیگری سے باہر نکلنے کی اس کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ کمپنی نے واضح کیا کہ وہ پیکڈ فوڈ کے کاروبار میں دو سے تین کیٹیگریز میں رہے گی۔ کمپنی نے بتایا کہ معاہدے کے تحت کمپنی برانڈ سے متعلق ٹریڈ مارک، کاپی رائٹ اور دیگر حقوق کو منتقل کرے گی۔ کمپنی نے کہا کہ ’ری ایکٹیو‘ میں ان دونوں برانڈز کو مزید بڑھانے کی صلاحیت ہے اور یہ فیصلہ دونوں کے لیے فائدہ مند ہوگا۔ ہندوستانی یونی لیور کے مطابق، معاہدے کی تکمیل تک، وہ برانڈ سے متعلق کاروبار کو چلاتے رہیں گے۔
۔۔۔۔۔foreign exchange reserves
زرمبادلہ کے ذخائر میں ۸؍بلین ڈالر کی کمی ،اپریل ۲۰۲۲ء کے بعد سب سے نچلی سطح پر
ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ۱۰؍ فروری کو ختم ہونے والے ہفتے میں ہندوستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں زبردست کمی آئی ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق زرمبادلہ کے کل ذخائر ۵۶۶؍بلین ڈالر پچھلے ہفتہ ۵۷۵؍بلین ڈالر اسی ہفتے کے دوران غیر ملکی کرنسی کے اثاثےتقریباً ۸؍بلین ہوگئے ہیں ۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں یہ کمی خام تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ، کاروبار میں خلل، بڑھتی مہنگائی اور شرح سود کی وجہ سے ہوئی ہے۔
یہ زوال کی بنیادی وجوہات ہیں۔
امریکی ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں کمی بھی گراوٹ کا ایک سبب ہو سکتی ہے۔ ستمبر ۲۰۲۱ء میں ہندوستان کے زرمبادلہ کے ذخائر ڈالر کی بلند ترین سطح پر تھے۔ اس کے بعد سے، زرمبادلہ کے ذخائر گر رہے تھے ۔ زرمبادلہ کا اتنی تیزی سے کم ہونا فکرمندی کی با ت ہے۔ ہندوستان کے کاروبار کے حجم کے لحاظ سے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہیں۔ ہندوستان کے ۵۶۶؍بلین ڈالر کے مقابلے میں چین کے پاس ۳؍ہزار ۲۰۰؍بلین ڈالر کا زرمبادلہ ہے۔ یعنی ہندوستان سے تقریباً ۱۲؍گنا زیادہ۔