ممبئی : ۲۰۲۲ء میں بینکوں کے شیئر میں زبردست تیزی تھی ۔ نفٹی بینک انڈیکس ہو یا نفٹی کا پی ایس یو بینک انڈیکس، دونوں میں زبردست تیزی تھی۔ خاص طور پر پبلک سیکٹر بینکوں کے حصص میں اضافے کی وجہ سے پی ایس یو بینک انڈیکس میں زبردست چھال آیا ۔یعنی پچھلے سال بینکوں کے شیئرز نے شیئر ہولڈرس کو اچھا پیسہ بناکر دیا۔ لیکن ۲۰۲۳ء کے بینکنگ سیکٹر کے اسٹاک نے سرمایہ کاروں کو مایوس کیا ہے۔ اور جب سے اڈانی گروپ کے خلاف ہنڈن برگ کی تحقیقی رپورٹ آئی ہے، تب سے پبلک سیکٹر کے بینکوں میں گراوٹ رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ ہندنبرگ کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد سے نفٹی پی ایس یو بینک انڈیکس اپنی بلندی سے ۲۰؍فیصد نیچے آیا ہے۔ ۲۴؍جنوری ۲۰۲۳ء کو ، اڈانی گروپ کے حوالے سے ہندنبرگ رپورٹ سامنے آئی۔ اس کے بعد سے پبلک سیکٹر کے بینکوں کے اسٹاک میں 20 سے 25 فیصد کی کمی آئی ہے۔
ملک کے سب سے بڑے بینک ایس بی آئی کی طرف سے اڈانی گروپ کو دیے گئے قرض کو لے کر زیادہ تر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ رپورٹ کے آنے سے پہلے ایس بی آئی کا اسٹاک ۶۰۴؍روپے پر ٹریڈ کر رہا تھا وہ ۱۸؍فیصد گر گیا ہے۔ ایس بی آئی کی وجہ سے ہی دیگر بینک بھی گِررہےہیں۔
ہندنبرگ کی رپورٹ آنے کے بعد سے، پنجاب نیشنل بینک کا شیئر ۱۵؍فیصد اور بینک آف بڑودہ کا اسٹاک ۱۲؍ فیصد نیچے آیا ہے۔ اڈانی گروپ پر بینک آف بڑودہ کا ۵؍ہزار ۵۰۰؍کروڑ اور پنجاب نیشنل بینک کا۷؍ہزار کروڑ کا قرض ہے۔ اگر بڑے بینکوں کا ڈھنڈورا پیٹا جائے تو چھوٹے سرکاری بینک کیسے بچیں گے؟ پبلک سیکٹر کے چھوٹے بینکوں کے اسٹاک میں بھی ۲۰؍سے ۲۵؍فیصد کی کمی ہوئی۔