نئی دہلی: ملک اور دنیا میں کاروباری حالات مسلسل خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ کیئر ریٹنگز نے کہا ہے کہ دسمبر ۲۰۲۲ء کی سہ ماہی میں ملک میں کارپوریٹ دیوالیہ پن میں ۲۵؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ دسمبر کی سہ ماہی میں بینک کی قرض کی وصولی اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ دسمبر کی سہ ماہی میں بینک کے قرضوں کی وصولی کی شرح ۲۳؍فیصد رہی ہے۔
کیئر ریٹنگز نے کہا ہے کہ اس سال دسمبر کی سہ ماہی میں ملک میں کمپنیوں کے دیوالیہ ہونے کے معاملات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ مالی سال ۲۰۲۳ءکی تیسری سہ ماہی میں، مجموعی بحالی کی شرحح تقریباً ۳۰؍ فیصد ہے، جو ۷۰؍ فیصد’ہیئر کٹ‘ کی نشاندہی کرتی ہے۔ اگر ہم مجموعی بحالی کی شرح کے بارے میں بات کرتے ہیں، تو یہ بھی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے. مالی سال ۲۰۲۰ء کی پہلی سہ ماہی میں یہ ۴۳؍فید تھی جو مالی سال ۲۰۲۲ء کی چوتھی سہ ماہی میں کم ہوکر ۳۳؍فیصد ہوکر رہ گئی ہے۔ کیئر ریٹنگ نے یہ معلومات ’بی بی آئی ‘ ڈیٹا کا تجزیہ کرکے حاصل کی ہے۔
کیئر ریٹنگز کے سینئر ڈائریکٹر سنجے اگروال نے کہا کہ کارپوریٹ دیوالیہ پن میں اضافے کی بڑی وجہ بڑی ریزولیوشن پلانز ہیں جن پر اس عرصے کے دوران عمل کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ بڑی تعداد میں لیکویڈیشن کیسز بورڈ فار انڈسٹریل اینڈ فنانشل ری کنسٹرکشن کے پاس آئے ہیں۔ قرضوں کی وصولی کم ہو رہی ہے اور کمپنیوں کے مشکلات میں پڑنے کے کیسز بڑھ گئے ہیں۔
۲۰۱۶ء میں دیوالیہ پن اور دیوالیہ پن کوڈ کے آغاز کے بعد، دیوالیہ پن کی کارروائیوں میں شامل مقدمات کی تعداد میں ہر سہ ماہی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ یہ سمجھ میں آتا ہے کہ دیوالیہ پن اور دیوالیہ پن کا ضابطہ قرض کے حل کی مشینری کے لیے ایک مؤثر ذریعہ کے طور پر ابھرا ہے۔