نئی دہلی
اڈانی گروپ کے مالک گوتم اڈانی پیر کو امیروں کی فہرست میں ۳۸؍ ویں مقام پر پہنچ گئے جب ان کے حصص ہندنبرگ کی رپورٹ کے بعد سے مسلسل گر گئے۔ ۲۴؍جنوری کو رپورٹ سامنے آنے سے پہلے وہ دوسرے نمبر پر تھے۔ اس عرصے میں ان کی دولت ۱۲۰؍ بلین ڈالر سے کم ہو کر ۳۳؍ بلین ڈالر رہ گئی ہے۔ فروری ۲۰۲۱ء کے بعد یہ ان کی دولت کی کم ترین سطح ہے۔
۔ اعداد و شمار کے مطابق اب تک ۳۳؍ دنوں میں ان کی کمپنیوں کے شیئرز ۸۵؍ فیصد تک گر چکے ہیں۔ ہنڈن برگ نے الزام لگایا کہ حصص کی قیمت ان کی اصل قیمت سے ۸۵؍ فیصد زیادہ تھی۔ اس دوران اگست ۲۰۲۱ء کے بعد پہلی بار اڈانی کی کل ۱۰؍کمپنیوں کے حصص کا سرمایہ گھٹ کر ۶؍ لاکھ کروڑ روپے پر آ گیا ہے جو کہ رپورٹ آنے سے پہلے ۱۹؍ لاکھ کروڑ تھا۔
نیشنل کمپنی لا اپیل ٹریبونل نے کوربا ویسٹ پاور کے قرض کے حل کے لیے ۲۰۱۹ میںپیش کی گئی اڈانی پاور کی تجویز کو برقرار رکھا ہے اور شاپور جی پالونجی سے زیر التواء دعووں کے لیے ثالثی کے عمل سے گزرنے کو کہا ہے۔ این سی ایل اے ٹی ی احمد آباد بنچنے ۲۴؍جون ۲۰۱۹ء کے اپنے حکم میں، قرضدار کمپنی کوربا ویسٹ پاور کے قرض کے حل کے لیے اڈانی پاور کی تجویز کو منظوری دی تھی۔
پیر کو اڈانی کے حصص میں بھی زبردست گراوٹ ہوئی۔ مسلسل گراوٹ کا اثر یہ ہوا کہ ۱۰؍کہ گروپ کمپنیوں میں سے اب صرف دو کمپنیاں ایسی ہیں، جن کا بازار سرمایہ ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ سرمایہ کاری کے معاملے میں، اڈانی گروپ اب آئی سی آئی سی آئی گروپ سے بھی پیچھے رہ گیا ہے، جس کا کل سرما یہ ۷؍لاکھ کروڑ روپے ہے۔