*مشرّف شمسی*
جی 20 کی صدارت کرنے کے باوجود بھارت اور مودی سرکار کو روس سے سستا تیل خریدنے کی قیمت چکانی پڑ سکتی ہے ۔مودی سرکار امریکہ سے نزدیکی رشتے بنائے رکھنے کے باوجود روس سے تیل خرید رہا ہے اور امریکہ اور مغربی ممالک یوکرین پر حملہ کرنے کی وجہ سے روس کو سبق سیکھانا چاہتا ہے۔امریکہ چاہتا ہے کہ روس کی آمدنی کا بڑا ذریعہ تیل کی برآمدگی سے آتا ہے اسلئے وہ سبھی ممالک جن کے ساتھ اسکے رشتے ہیں روس سے سستا تیل خریدنا بند کر دیں ۔بھارت روس سے سستا تیل تو خرید رہا ہے لیکن اس سستے تیل کا فائدہ ملک کے عوام کو نہیں پہنچ رہا ہے ۔سستے تیل کا فائدہ بھارت کی عوام کو تب پہنچتا نظر آتا جب ملک میں تیل کی قیمت میں کمی آتی ۔تیل کی قیمت میں جب کمی آتی ہے تو سبھی ضروری اشیاء کی قیمتوں میں بھی کمی آتی ہیں ۔ویسے عالمی بازار میں بھی قیمتوں میں اچھی خاصی کمی دیکھنے کو مل رہی ہے اور روس اس سے بھی کم قیمت پر اپنا تیل فروخت کر رہا ہے ۔پھر بھارت کے ساتھ روس کے رشتے بھی دوستانہ ہے ۔
لیکن امریکہ کسی بھی قیمت پر یوکرین میں روس کی قبر گاہ بنا دینا چاہتا ہے ۔اس کے لئے ضروری ہے کہ روس کو مالی مدد دستیاب نہیں ہو پائے ۔خاص کر اُن ممالک کی جانب سے جو امریکہ سے مدد لیتے ہیں یا دوسرے لفظوں میں کہا جائے جہاں امریکہ کسی بھی طرح سے حکومت گرا سکنے کی حالت میں ہے۔بھارت کے پڑوس میں عمران خان کی سرکار نے بھی پاکستانی عوام کو راحت دینے کے لئے روس سے سستا تیل خریدنے کا فیصلہ کرنے روس چلے گئے تھے۔امریکہ کی وارننگ کے باوجود روس سے تیل خریدنے کے لئے پاکستان کے اس وقت کے وزیر اعظم بضد تھے ۔عمران خان کو کہاں معلوم تھا کہ پاکستان کی حکومت کا سب سے مضبوط ادارہ فوج اور اس افواج پاکستان میں زیادہ تر بڑے جرنیل امریکی تنخواہ دار ہوتے ہیں ۔عمران خان روس سے سستا تیل لینے پر اٹل رہے تو امریکہ نے پاکستان فوج کے سربراہ کی مدد سے پاکستان کی عمران سرکار کو ہی گرا دیا۔شہباز شریف کی سرکار تو پاکستان میں آ گئی لیکن مہنگائی اور بے روزگاری نے پاکستانی عوام کا جینا مشکل بنا دیا ہے ۔یوں کہیں تو پاکستان کی حالت سری لنکا سے بھی بد تر ہوتی نظر آ رہی ہے ۔
لیکن بھارت میں جمہوریت مضبوط ہے اور یہاں کسی ادارے کے ذریعے حکومت کو غیر مستحکم نہیں کیا جا سکتا ہے ۔لیکن امریکہ اور مغربی ممالک مودی سرکار کی کمزوری کو جانتا اور سمجھتا ہے ۔دنیا کو یہ بھی معلوم ہے کہ بھارت کی موجودہ سرکار اپنے عوام سے سچ کو چھپاتی ہے اور مین سٹریم میڈیا اس چھپے سچ کو باہر نہیں لا پاتی ہے کیونکہ پوری مین سٹریم میڈیا دباؤ میں کام کر رہی ہے ۔امریکہ کو معلوم ہے کہ بھارت کی اقتصادی حالت بہت ہی نازک دور سے گزر رہا ہے اور بھارت کی سرکار اپنی ایکونومی کو بہت ہی مضبوط بتاتی ہے ۔بس کیا تھا امریکا سے ایک رپورٹ آ گئی اور مودی جی کے دوست اور دنیا کے تیسرے امیر ترین شخص اڈانی چالیسویں نمبر پر پہنچ گئے اور اب بھی سبھی کوششوں کے باوجود سنبھل نہیں پا رہے ہیں۔ اس تہائی میں بھارت کی ایکونومی بھی نیچے آ گئی ہے جیسا کہ رپورٹ ہے۔هنڈن برگ کی ایک رپورٹ سے اڈانی کی امیری کا فراڈ لوگوں کے سامنے آ گیا۔اڈانی کے خلاف کارروائی نہ ہونے سے مودی جی بھی بے نقاب ہو گئے ہیں ۔بھلے بھارت کی میڈیا اڈانی کے ساتھ کھڑے رہیں ۔ اڈانی کے گرنے سے مودی جی اور بی جے پی کو دھچکا لگا ہے۔مودی جی کو ووٹ اُنکے امیج سے ملتا ہے ۔مودی سرکار کتنے جمہوری طریقے سے کام کرتے ہیں اور کتنے انصاف پسند ہیں بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں دیکھا دیا ہے۔مودی جی اپنی حملہ آاور امیج کو بنائے رکھنے کے لئے بی بی سی کے ممبئی اور دلّی کے دفاتر پر سروے یا چھاپے بھی ڈلوائے ۔لیکن اس سروے سے بی بی سی ڈرنے والا نہیں ہے ۔مودی سرکار کے لئے اس سال اور آئندہ سال کافی اہم ہیں ۔اس سال کئی اہم ریاستوں میں چناؤ ہونے ہیں اور اگلے سال لوک سبھا کا چناؤ ہے۔مودی سرکار روس سے دوستانہ تعلقات بنائے رکھتے ہیں اور سستا تیل خریدنا بند نہیں کرتے ہیں تو مغربی ممالک مودی سرکار کو غیر مستحکم کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑیں گے ۔مودی سرکار کو غیر مستحکم کرنے کا مطلب ہے سچ کو بھارت کی عوام کے سامنے پیش کر دینا ہے۔مجھے تو اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ مودی سرکار بضد رہی اور روس سے سستا تیل لینا بند نہیں کیا تو ای وی ایم میں اگر واقعی کچھ گڑبڑ ہوتا ہے تو وہ معاملہ بھی عوام کے سامنے پختہ ثبوت کے ساتھ آ جائے گا ۔بس انتظار کریں ۔