Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

حضرت مولانا محمد رابع حسنی ندویؒ: بحیثیت انسان

by | Apr 14, 2023

شبیر احمد ندوی، ریاض، سعودی عرب

ہندوستان کی ایک مشہور شخصیت، عرب وعجم کے ایک مایہ ناز عالم دین اور ہم سب کے استاذ گرامی حضرت  مولانا محمد رابع حسنی ندوی  اس دار فانی سے کوچ کرگئے۔

ستارے ٹوٹتے رہتے ہیں روز وشب لیکن

غضب تو یہ ہے کہ آج آفتاب ٹوٹا ہے

یوں تو حضرت  مولانا محمد رابع حسنی ندوی  کے علمی، ادبی اور سماجی کارناموں پر بہت سے قلم کار خامہ فرسائی کریں گے، مگر میں اپنے استاذ گرامی حضرت  مولانا محمد رابع حسنی ندوی کی ہمہ گیر شخصیت کے ذاتی اوصاف وکمالات پر ہلکی سی روشنی ڈالنا چاہتا ہوں۔ حضرت والا کی ذات کئی اعلی اخلاقی اقدار کا گلدستہ تھی۔ سارے کا احاطہ ممکن نہیں اس لئے انکے زہد وتقوی، امانت ودیانت، اخلاق و کردار اور انکی شیریں کلامی اور خوش گفتاری پر ہی چند الفاظ پیش کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

استاذ گرامی حضرت  مولانا محمد رابع حسنی ندوی کی شخصیت کا سب سے نمایاں پہلو انکا زہد وتقوی تھا۔ آپ جس گھرانہ حسنی خاندان سے تعلق رکھتے تھے اس خاندان کی شہرت نہ صرف یہ کہ ہندوستان بلکہ باہر کے ممالک میں بھی تھی، آپ کے مریدین میں بڑے بڑے سرمایہ دار، اعلی عہدوں پر فائز حضرات اور متمول افراد شامل تھے۔ مگر آپ نے کبھی بھی حسنی خاندان کانام، یا دارالعلوم ندوہ العلماء کا بینر، یا آل انڈیامسلم پرسنل لاٗ بورڈ کا عہدہ اپنی ذاتی منفعت کے لئے استعمال نہیں کیا اور نہ ہی اس سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔ بلکہ نہ صرف خود بلکہ اپنے تمام اہل وعیال کو بھی قناعت والی زندگی گزارنے پر آمادہ کیا اور فقر ودرویشی کی زندگی گزاری۔

مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں

تب خاک کے پردہ سے انسان نکلتے ہیں

ندوہ کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ حضرت  مولانا محمد رابع حسنی ندوی 1949 میں ندوہ سے بحیثیت مدرس منسلک ہوئے اور بلا توقف تقریبا تہتر سال اس عظیم ادارہ میں کئی اعلی مناصب پر فائز رہے اور مولانا علی میاں ؒ کے بعد ندوہ کی نظامت کے عہدہ کو سنبھالااور بائیس سال تک ناظم کی حیثیت سے اس کی خدمت کی، ندوہ میں تہتر سالہ خدمت کے دوران کبھی بھی کسی قسم کی خیانت یا بدعنوانی کا کوئی شائبہ بھی محسوس نہیں کیا گیا۔

استاذ گرامی قدر حضرت  مولانا محمد رابع حسنی ندوی کی شخصیت ایسی تھی کہ کوئی بھی ان سے ملنے کے بعد انکا گرویدہ اور فریفتہ ہوجاتا اور انکے اعلی اخلاق سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ پاتا۔ جب میں ندوہ سے فارغ ہوا تو میں اپنی ڈگری لینے کے لئے ندوہ کے دفتر اہتمام پہونچا۔ مجھے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں داخلہ لینا تھا۔ وقت کم تھا  اور ڈگری لینا ناگزیر تھا۔ ہزار کوششوں کے باوجود دفتر اہتمام نے مجھے ڈگری جاری نہ کی۔ میں سخت غصہ میں حضرت  مولانا محمد رابع حسنی ندوی کی خدمت میں حاضر ہوااور ان سے بڑے سخت انداز میں بات کی۔ حضرت نے پوری توجہ کے ساتھ میری پوری بات سنی اور دفتر اہتمام سے مجھے ڈگری حاصل کرنے میں تعاون فرمایا۔ اگر آپ کی جگہ پر کوئی اور استاذ ہوتا تو وہ مجھے یا تو مہتمم صاحب کے پاس بھیج دیتا یا دفتر اہتمام سے مراجعت کرنے کو کہتا۔ مگر استاذ گرامی نے میرے سخت الفاظ کے باوجود نہ صرف میری مدد کی بلکہ اپنی خوش اخلاقی سے میرا بھی دل جیت لیا۔

حضرت  مولانا محمد رابع حسنی ندوی کی ایک خوبی انکے زبان کی حلاوت اور مٹھاس تھی۔ لکھنو کی ٹکسالی زبان میں جو کچھ بھی بولتے۔ سننے والے کے دل پر اس کا گہرا اثر ہوتا۔ یہی وجہ تھی کہ آپ جب دارالعلوم ندوہ العلماء کے استاذ تھے یا عہدہ نظامت پر فائز تھے، کوئی بھی بلا جھجھک آپ کے پاس جاتا اور اپنی بات اور مدعا کہنے میں تردد محسوس نہ کرتا۔

ظلمت کا کلیجہ چاک کرکے وہ جس کے قلم کی تابانی

گفتار سے جس کی کھلتے تھے دل پر اسرار جہانبانی

لفظوں سے چھلکتا عشق نبی، کردار سراپا قرآنی

ایک ٹیس نے اٹھ کر دل سے کہا وہ ایک ستارہ ڈوب گیا

ایک اور ستارہ ڈوب گیا۔

ٓاللہ تعالی ہمارے استاذگرامی کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے۔ آمین

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...