رانچی : امارت شرعیہ جھارکھنڈ کا اعلان ہوتے ہی جہاں امارت شرعیہ پھلواری شریف پر انگلیاں اٹھنے لگی ہیں وہیں جھارکھنڈ کے علماء و ائمہ کرام نے جھارکھنڈ کی تقسیم کو وقت کی ضرورت قرار دیا ہے اور حضرت مولانا نذر توحید مظاہری حفظہ اللہ کے انتخاب کو بہترین امیر شریعت کا انتخاب قرار دیا ہے ۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز جھارکھنڈ کے علماء و ائمہ کرام نے متفقہ طور پر حضرت مولانا نذر توحید مظاہری حفظہ اللہ کو اپنا امیر منتخب کر کے بیعت کا سلسلہ شروع کیا ہے اور جھارکھنڈ کے پہلے امیر شریعت کے طور پر حضرت مولانا نذر توحید مظاہری حفظہ اللہ کا انتخاب عمل میں آیا ہے ۔
جھارکھنڈ کے چترا میں دینی درسگاہ کے مہتمم حضرت مولانا عارف باللہ شخصیت ہیں جنہوں نے بزرگوں سے فیض حاصل کیا ہے اور جھارکھنڈ کی ایک بڑی اکثریت جو حضرت سے متاثر ہے حضرت کے مجاہدہ کی گواہ رہی ہے ۔
جمعیۃ علماء گریڈیہ کے نائب صدر جامعہ عثمان بن عفان کے مہتمم مولانا محمد الیاس مظاہری نے حضرت مولانا نذر توحید کی بیعت پر خوشی و مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ” حضرت مولانا نے جن نازک حالات میں امیر شریعت جھارکھنڈ کی ذمہ داری قبول کی ہے یہ واقعی مجاہدے کا کام ہے ۔یہ حضرت کی ملت کے تئیں تڑپ ہی ہے کہ جب لوگوں نے ان کے ہاتھ پر بیعت کیا تو انہوں نے حالات کے پیش نظر اس ذمہ داری کو قبول کر لیا۔ انہوں نےکہا کہ ریاست کی تقسیم کے وقت ہی اس ریاست کو نیا امیر ملنا چاہئے تھا لیکن اس وقت اکابرین اللہ والے تھے تو لوگ بھی ان سے جڑے رہنا اپنی سعادت سمجھتے تھے اب چونکہ حالات ویسے نہیں ہیں اس لئے لوگوں دوبارہ ایک ایسی شخصیت کو منتخب کیا ہے جو اکابرین کی یاد تازہ کراتا ہے۔”
جھارکھنڈ کے سماجی ذمہ داران نے بھی اس موقع پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا ہے اور حضرت مولانا نذر توحید مظاہری حفظہ اللہ کے انتخاب پر خوشی کا اظہار کیا ہے ۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...