Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

ایک صحافی جسے کوئی نہ خرید سکا: رویش کمار

by | Jan 4, 2024

نقی احمد ندوی ، ریاض ،سعودی عرب
تاریخ یہ لکھے گی کہ ہندوستان کی مین اسٹریم میڈیا نے جب حکومت کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے۔ بڑے بڑے صحافیوں نے جب اپنا ایمان  اور ضمیر بیچ دیا۔ تو اس وقت ہندوستان میں صرف چند سرپھرے صحافی بچ گئے جنھوں نے اپنے قلم اور اپنی زبان کی قیمت نہیں لگائی اور اس کے سرخیل رویش کمار تھے۔ رویش کمار نے بکنے والے میڈیا کوایک ایسا نام دیا کہ وہ  لفظ بے ایمانی کا ہمنام ہوگیا۔ گودی میڈیا، یہ نام اتنا مشہور ہوا کہ گودی میڈیا ایک نئی اصطلاح بن گئی۔
ٰٰرویش کمار، بہار کا ایک ایسا سپوت جو نہ تو ڈرتا ہے نہ بکتا ہے اور نہ ہی ٹوٹتا ہے۔ اس کو دھمکیاں دی جاتی ہیں، سوشل میڈیا پر گالیاں دی جاتی ہیں، یہاں تک کہ نوکری چھوڑنے پر مجبور کیا جاتا ہے، مگر یہ بہار کا سپوت کبھی خاموش ہونے کا نام نہیں لیتا۔
بہار کے مشرقی چمپارن کے ایک چھوٹے سے گاوں میں 1975 میں پیدا ہونے والا ایک لڑکا ایک دن اتنا بڑا بن جائے گا کہ وہ بے ایمان اور کرپٹ لوگوں کی آنکھوں میں کھٹکنے لگے گا اور اندھ بھکتوں کی آنکھوں میں اتنا چھبنے لگے گا کہ اندھ بھکت اس چینل ہی کو خرید لیں گے جس میں وہ کام کرتا ہے ایسا کبھی رویش کمار نے سوچا بھی نہیں تھا۔  رویش کمار نے پٹنہ سے ہائی اسکول پاس کیا۔ پھر دلی کے دیش بندو کالج میں ایڈمیشن لے لیا۔ وہاں سے گریجویشن کرنے کے بعد ہندی میں جرنلزم میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما کیا اور اس کے بعد این ڈی ٹی وی سے جڑ گئے۔
رویش کمار نے 1994میں این ڈی ٹی وی  میں کام شروع کیا اور جب انھوں نے استعفی دیا تو اس وقت وہ سینئر ڈائرکٹر کے عہدہ پر فائز تھے۔ انکے پروگرام پرائم ٹایم، ہم لوگ، رویش کی رپورٹ  اور دیش کی بات نے نہ صرف یہ کہ ہندوستان میں بلکہ باہر کے ممالک میں بھی انکو ایک پہچان اور شناخت عطا کی۔

رویش کمار کی ایمانداری، اپنے پروفیشن کے تئیں دیانت اور بلا خوف وخطر وقت کے چنگیزوں سے لوہا لینے کی طاقت نے ایوان حکومت میں زلزلہ پیدا کردیا۔ چنانچہ اب وقت آگیا تھا کہ اس صحافی کو خاموش کردیا جائے۔ اس کا ایک ہی طریقہ تھا کہ اسی چینل کو خرید لیا جائے جس کی بنیاد پر رویش کمار نے ہر روز پرائم ٹایم میں ایک طوفان کھڑا کرتا ہے۔ چنانچہ اڈانی گروپ نے  این ڈی ٹی وی  چینل کو خرید لیا اور آخرکار رویش کمار نے  این ڈی ٹی وی  سے 30 نومبر 2022کو استعفی دے دیا۔ ہندوستان کا ایک ہی چینل بچا تھا جو ایماندار اور سچا دیش پریمی تھا، اب وہ بھی بک چکا تھا، ہندوستان میں کوئی چینل نہیں بچا تھا جہاں رویش کمار اپنی ایماندار ی بیچ سکیں۔ ہاں بے ایمانی اور ضمیر بیچنے کے لئے بہت سارے چینل موجود تھے۔ رویش کمار کے پاس کوئی آپشن نہیں تھا۔ لہذا اب انھوں نے یو ٹیوب پر ایک چھوٹا سا نیوز چینل کھول لیا۔
رویش کمار کواندازہ نہیں تھا ملک میں ایماندار صحافت کے چاہنے والوں کی ایک بھاری تعداد موجود ہے، ان کو یہ پتہ نہیں تھا کہ چاہے لاکھوں لوگ ان کو گالیاں دیتے ہوں اور دھمکی دیتے ہوں مگر لاکھوں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو ان کی ایمانداری کی قدر کرتے ہیں۔ جب انھوں نے اپنا یوٹیوب چینل کھولا تو صرف ایک دن میں ایک ملین سبسکرائبرز ہوگئے۔ اور صرف ایک سال کے اندر چھ ملین سے زائد سبسکرائیبرز
ہوچکے ہیں۔ اور اس طرح ہندوستان کی صحافت کا سب سے ایماندار صحافی اب یو ٹیوب کے ذریعہ حق کی لڑائی لڑنے میں مصروف ہے۔
رویش کمار پر ایک ڈکومنٹری While We Watched بن چکی ہے جس کو ونے شکلا نے 2023میں ریلیز کیا ہے۔ اس کے علاوہ 2019میں رویش کمار کو صحافت کا سب سے بڑا ایوارڈ رومن میگسیسے ایوارڈ مل چکا ہے۔ دو بار وہ رام ناتھ گوئنکا ایکسلنس ان جرنلزم ایوارڈ سے سرفراز کئے جاچکے ہیں۔ ہندوستان میں اس کے علاوہ کئی اعزازات کے ساتھ ساتھ ورلڈ پریس فریڈم ڈے کے موقع پر 2023 میں بلجئیم کے بروسل میں Université libre de Bruxelles ایوارڈ  سے ان کو نوازا گیا، جو دنیا کے اہم ترین صحافتی ایوارڈ میں شمار ہوتا ہے۔  یہی نہیں رویش کمار 2016میں سو ہندوستانی موثرترین لوگوں کی فہرست میں بھی شامل ہوچکے ہیں َ
رویش کمار نے کئی کتابیں بھی لکھی ہیں، جیسے:
رویش کمار نے کئی کتابیں بھی لکھی ہیں، جیسے:
The Free Voice: On Democracy, Culture and the Nation
Bolna Hi Hai: Loktantra, Sanskriti Aur Rashtra Ke Bare Mein (in Hindi)
Ishq Mein Shahar Hona (in Hindi)
Dekhate Rahiye (in Hindi)
Ravishpanti (in Hindi)
A City Happens In Love
وغیرہ وغیرہ
رویش کمار صحافت کی دنیا میں ایک مشعل راہ رکھتے ہیں اور ان کے نقش قدم پر چلنے کی ضرورت ہے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...