
سرکار کے خلاف عوام کا کھڑا ہونا
مشرف شمسی
بہار میں نتیش کمار کا ایک بار پھر سے پالا بدلنے اور حزب اختلاف کے زیادہ تر رہنماؤں پر ای ڈی کا شکنجہ کستا نظر آنے کے بعد آئندہ لوک سبھا چناو یک طرفہ نظر آنے لگا تھا۔خاص کر 22 جنوری کو پران پرتیشتھا کے بعد پورا بھارت مودی مئی نظر آنے لگی تھی ۔مہاراشٹر میں شرد پوار سے اُنکی ہی پارٹی کو اُن سے چھین لیا گیا ہے یعنی بہار اور مہاراشٹر جن دو ریاستوں میں بی جے پی کو چناو میں شدید جھٹکا لگنے کی اُمید تھی اُن دونوں ریاستوں میں بی جے پی ای ڈی اور الیکشن کمیشن کے ذریعے حالات کو بہت حد تک اپنے موافق بنانے میں کامیاب ہو رہی تھی کہ اچانک بھارت کی سیاست نے پلٹی ماری ہے اور کسان ایک بار پھر اپنے ٹریکٹروں کے ساتھ دلّی کی جانب نکل چکے ہیں ۔اس بار صرف کسان ہی نہیں بلکہ مزدور اور آدي واسي بھی اس آندولن میں متحرک ہو چکے ہیں ۔مین اسٹریم میڈیا کسانوں اور مزدوروں کے خلاف مسلسل پہلے آندولن کی طرح اپنا پروپگنڈہ چلا رہے ہیں لیکن سوشل میڈیا کسانوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے لیکن کسان اور مزدوروں کے اس آندولن میں مسلم تنظیمیں کہاں ہیں یہ کسی کو معلوم نہیں ہے ۔سنیوکت کسان مورچہ 16 فروری سے بھارت بند سے اُنہیں مطالبات کے لئے تحریک کا آغاز کریگی ۔بھارت کے مسلمانوں کو اس بند میں کھل کر ساتھ دینے کی کوشش کرنی چاہئے ۔مسلمانوں کیلئے یہ آخری موقع ہے اگر مسلمانوں نے اس موقع کو ہاتھوں ہاتھ نہیں لیا تو اس ملک کے مسلمانوں کو بی جے پی میں شامل ہو کر اپنی جان و مال بچانے کا آخری راستہ ره جائےگا۔
اس میں شک نہیں ہے کہ مودی سرکار نے اس دس سال میں سبھی جمہوری ادارے کو اپنے قبضے میں کر چکی ہے ۔ایسے میں مودی کی بی جے پی کو شکست دینا آسان نہیں ہے لیکن بھارت کی جمہوریت کو بچانے کے لئے سنگھرش تو کرنا ہی ہوگا۔ورنہ یہ ملک اس چناو کے بعد ڈکٹیٹر شپ کے نئے دور میں داخل ہونے جا رہی ہے ۔اس ملک کے جمہوریت پسند لوگوں کو اُمید کا دامن نہیں چھوڑنی چاہیے۔کیونکہ جب جانچ ایجنسیوں کے ذریعے حزب اختلاف کو ختم کیا جا رہا ہے اور جمہوری اقدار کو برقرار رکھنے والے افراد مایوس ہو رہے ہیں تو ایسے میں عوام کھڑی ہوئی نظر آ رہی ہے۔اسکی مشال اپنے پڑوس میں آپ نے دیکھا ہے۔سب سے مقبول رہنماء کو جیل میں بند کر دیا گیا اور اُنکی پارٹی کے نشان اُن سے چھین لیے گئے اور چناو میں سبھی طرح کی دھاندلی کے باوجود عمران خان کے آزاد امیدوار سب سے زیادہ سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ۔بھارت کی سیاست بھی اسی راستے پر جاتی نظر آ رہی ہے ۔اس ملک کی حکومت حزب اختلاف کو ختم کرنے کے کوئی موقع چھوڑ نہیں رہی ہے لیکن آخری فیصلہ عوام کو کرنی ہے اور عوام کسان آندولن کی شکل میں آٹھ کھڑی ہوئی ہے۔مودی حکومت کسانوں کی بات ماننی ہے تو کارپوریٹ ناراض ہو جائینگے اور نہیں مانتے ہیں تو کسان ۔کارپوریٹ کی ناراضگی کا مطلب ہے اس حکومت کا دانہ پانی بنداور کسان کی ناراضگی کا مطلب بنی بنائی کھیل کا بگاڑ۔