Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

by | Jun 10, 2025

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی اقلیتی آبادیوں میں سے ایک ہے، لیکن تعلیمی شعبے میں اس کی ترقی دیگر کئی کمیونٹیز کے مقابلے میں پیچھے رہی ہے۔ اس مضمون میں ہندوستانی مسلمانوں کے تعلیمی منظرنامے کا جائزہ لیا جائے گا، اس کے چیلنجز، کامیابیوں اور مستقبل کے امکانات پر روشنی ڈالی جائے گی۔
تاریخی پس منظر
ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی سفر برطانوی نوآبادیاتی دور سے گہرا تعلق رکھتا ہے۔ برطانوی راج کے دوران، مسلم اشرافیہ نے جدید تعلیم کو قبول کرنے میں ہچکچاہٹ دکھائی، کیونکہ وہ روایتی دینی تعلیم اور اپنی ثقافتی شناخت کو برقرار رکھنے کو ترجیح دیتے تھے۔ اس وقت سر سید احمد خان جیسے مصلحین نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی بنیاد رکھ کر جدید تعلیم کو فروغ دینے کی کوشش کی۔ تاہم، آزادی کے بعد بھی مسلم کمیونٹی کے بڑے حصے تک جدید تعلیم کی رسائی محدود رہی۔
موجودہ تعلیمی صورتحال
سچر کمیٹی رپورٹ (2006) نے ہندوستانی مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کو اجاگر کیا۔ اس رپورٹ کے مطابق، مسلم کمیونٹی کی خواندگی کی شرح قومی اوسط سے کم تھی، اور اعلیٰ تعلیم میں ان کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر تھی۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق، ہندوستان کی مجموعی خواندگی کی شرح 74 فیصد تھی، جبکہ مسلمانوں میں یہ شرح 68 فیصد کے قریب تھی۔ اس کے علاوہ، اعلیٰ تعلیم میں مسلم طلبہ کی شرکت صرف 4-5 فیصد تھی، جو دیگر گروپوں جیسے ہندوؤں (20 فیصد سے زائد) اور عیسائیوں سے نمایاں طور پر کم تھی۔
پرائمری اور سیکنڈری تعلیم رسائی کا فقدان:
دیہی علاقوں میں رہنے والے مسلمانوں کو اکثر معیاری اسکولوں تک رسائی حاصل نہیں ہوتی۔ سرکاری اسکولوں کی حالت زار اور نجی اسکولوں کی زیادہ فیسوں کی وجہ سے تعلیمی مواقع محدود ہیں۔
مدرسہ تعلیم: بہت سے مسلم بچوں کی تعلیم مدرسوں میں ہوتی ہے، جہاں دینی تعلیم پر زور ہوتا ہے۔ اگرچہ کچھ مدرسوں نے جدید مضامین جیسے سائنس اور ریاضی کو شامل کیا ہے، لیکن مجموعی طور پر ان کا نصاب محدود ہوتا ہے، جو طلبہ کو اعلیٰ تعلیم یا ملازمتوں کے لیے تیار نہیں کرتا۔
لڑکیوں کی تعلیم:
مسلم لڑکیوں کی تعلیم پر سماجی اور ثقافتی رکاوٹوں کی وجہ سے کم توجہ دی جاتی ہے۔ ابتدائی شادی، معاشی مجبوریاں اور سیکورٹی کے مسائل لڑکیوں کی تعلیم میں رکاوٹ ہیں۔
اعلیٰ تعلیم کم نمائندگی:
اعلیٰ تعلیمی اداروں، خاص طور پر انجینئرنگ، میڈیکل اور مینجمنٹ کے شعبوں میں مسلم طلبہ کی تعداد بہت کم ہے۔ اس کی وجہ مالی وسائل کی کمی، مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کے لیے کوچنگ تک رسائی نہ ہونا اور سماجی پسماندگی ہے۔
مثبت پیش رفت:
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور دیگر اداروں نے مسلم طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کیے ہیں۔ تاہم، یہ ادارے پورے ملک کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔
تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم
تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم میں بھی مسلم طلبہ کی شرکت کم ہے۔ صنعتی تربیتی اداروں (آئی ٹی آئی) اور پولی ٹیکنک کورسز میں ان کی تعداد محدود ہے، جو ملازمت کے مواقع پر اثر انداز ہوتا ہے۔
چیلنجز
اقتصادی حالات: ہندوستانی مسلمانوں کی اکثریت معاشی طور پر کمزور ہے۔ غربت کی وجہ سے بچوں کو تعلیم کی بجائے روزگار پر مجبور کیا جاتا ہے۔
سماجی اور ثقافتی رکاوٹیں: کچھ مسلم خاندانوں میں تعلیم، خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم کو کم ترجیح دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، دینی اور جدید تعلیم کے درمیان توازن پیدا کرنے کی بحث بھی ایک چیلنج ہے۔
امتیازی سلوک: کچھ معاملات میں، تعلیمی اداروں اور ملازمتوں میں امتیازی سلوک کی شکایات سامنے آتی ہیں، جو طلبہ کے اعتماد کو متاثر کرتی ہیں۔
زیرساخت کی کمی: مسلم اکثریتی علاقوں میں معیاری اسکولوں، کالجوں اور لائبریریوں کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے۔
کامیابیاں
بڑھتی ہوئی آگہی: حالیہ برسوں میں مسلم کمیونٹی میں تعلیم کی اہمیت کے بارے میں شعور بڑھا ہے۔ والدین اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے کے لیے زیادہ پرعزم ہیں۔
سرکاری اقدامات: مرکزی حکومت اور صوبائی حکومتوں نے اقلیتی طلبہ کے لیے اسکالرشپس، جیسے مولانا آزاد نیشنل اسکالرشپ اور پری میٹرک/پوسٹ میٹرک اسکیمز متعارف کروائی ہیں۔ ان سے کچھ حد تک فائدہ ہوا ہے۔
سول سوسائٹی کی کوششیں: کئی غیر سرکاری تنظیمیں (این جی اوز) اور کمیونٹی گروپس مسلم بچوں کی تعلیم کے لیے کام کر رہے ہیں، جیسے کہ مفت کوچنگ سینٹرز اور اسکالرشپ پروگرامز۔
نمایاں شخصیات: مسلم کمیونٹی سے کئی افراد، جیسے ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام اور دیگر نے تعلیم اور پیشہ ورانہ کامیابی کے ذریعے قوم کو فخر دیا ہے۔
مستقبل کے امکانات
ہندوستانی مسلمانوں کے تعلیمی منظرنامے کو بہتر بنانے کے لیے درج ذیل اقدامات اہم ہو سکتے ہیں:
سرکاری پالیسیوں میں بہتری: اقلیتی طلبہ کے لیے مزید اسکالرشپس اور تعلیمی اداروں کی تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے۔
مدرسہ تعلیم کا جدید کاری: مدرسوں میں جدید مضامین کو شامل کر کے انہیں قومی دھارے میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
لڑکیوں کی تعلیم پر زور: لڑکیوں کی تعلیم کے لیے خصوصی پروگرامز اور آگہی مہمات چلائی جانی چاہئیں۔
نجی شعبے کی شراکت: نجی اداروں اور این جی اوز کو مسلم کمیونٹی کے لیے تعلیمی پروگرامز شروع کرنے کی ترغیب دی جانی چاہیے۔
تکنیکی تعلیم پر توجہ: ڈیجیٹل تعلیم اور مہارت کے پروگراموں کو فروغ دے کر مسلم نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جا سکتے ہیں۔
ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ چیلنجز سے بھرا ہوا ہے، لیکن امکانات اور مواقع کی بھی کمی نہیں۔ اگر سرکار، کمیونٹی اور سول سوسائٹی مل کر کام کریں تو مسلم کمیونٹی کی تعلیمی پسماندگی کو دور کیا جا سکتا ہے۔ تعلیم کے ذریعے ہی یہ کمیونٹی سماجی اور اقتصادی طور پر مضبوط ہو سکتی ہے اور قومی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکتی ہے۔ تعلیم نہ صرف انفرادی ترقی کا ذریعہ ہے بلکہ یہ پورے معاشرے کو بااختیار بنانے کا سب سے موثر ذریعہ ہے۔
معیشت میڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ گھریلو صنعت کو فروغ دینے میں علمی خدمات ادا کررہا ہے۔یہ مضمون کیسا لگا آپ کی رائے ضروری ہے۔

Recent Posts

ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری: مستقبل کے امکانات

ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری: مستقبل کے امکانات

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک ) ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی صنعتوں میں سے ایک ہے اور آنے والے برسوں میں اس کے مستقبل کے امکانات بہت روشن ہیں۔ 2025 سے آگے، یہ صنعت تکنیکی ترقی، پالیسی اصلاحات، ماحولیاتی تقاضوں اور صارفین کے بدلتے...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی معیشت کا موجودہ منظر نامہ: ایک تفصیلی جائزہ

ہندوستانی معیشت کا موجودہ منظر نامہ: ایک تفصیلی جائزہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک) ہندوستان کی معیشت، جو کہ ایک ترقی پذیر مخلوط معیشت ہے، عالمی سطح پر اپنی تیزی سے ترقی کی صلاحیت اور متنوع معاشی ڈھانچے کی وجہ سے نمایاں ہے۔دعویٰ یہ کیا جارہا ہے کہ یہ دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت ہے اگر ہم برائے نام جی ڈی پی (Nominal GDP) کی...

ہندوستان کی چمڑا صنعت کے موجودہ حالات، چیلنجز، مواقع، تکنیکی ترقی اور مستقبل کے امکانات

ہندوستان کی چمڑا صنعت کے موجودہ حالات، چیلنجز، مواقع، تکنیکی ترقی اور مستقبل کے امکانات

کولکاتہ(معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستان کی چمڑا(لیدر) صنعت ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور اس کا مستقبل بہت زیادہ امکانات سے بھرپور نظر آتا ہے۔ یہ صنعت نہ صرف روزگار کے مواقع فراہم کرتی ہے بلکہ برآمدات کے ذریعے زرمبادلہ کمانے میں بھی اہم شراکت دار ہے۔ اس مضمون...