میرے لئے ہردن چیلنجز کا ہے جبکہ ہر روزمسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے:فاروق محمود

انفارمیشن ٹیکنالوجی کا گہوارہ شہر بنگلور کا سلورلائن گروپ تعمیراتی،ترقیاتی ،سرمایہ کاری کے ساتھ سماجی خدمات کے اعتبار سے بھی معتبر نام ہے۔ترقیاتی کاموں میں سلور اسٹیٹ اور سلور کنسٹرکشن نے مشترکہ طور پر چار ہزار ملین اسکوائر فیٹ پر عالیشان عمارتیں تعمیر کی ہیں جن میں تجارتی کے علاوہ رہائشی مکانات بھی شامل ہیں ۔دراصل سلور لائن نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے اشتراک سے جہاں ہوٹل تاج ریسیڈنسی، وجیا بینک ،کینرا بینک،بارٹن سینٹر،دی پارک ہوٹل،سلور لائن بزنس ٹیک پارک وغیرہ کے تعمیری کاموں میں حصہ لیاو ہیںخوبصورت رہائشی مکانات بھی تعمیر کئے جو لوگوں کوفرحت و انبساط بخشتے ہیں۔ فی الحال کمپنی کی تحویل میں بہت بڑا قطعہ اراضی ہے جس پر مستقبل میں تعمیری کام کیا جانا ہے۔سلورلائن فائونڈیشن سے موسوم ایک فیملی ٹرسٹ بھی ہے جو سماج کے کمزور طبقات کو تعلیمی ومعاشی طور پر مستحکم کرنے کی کوشش کرتا ہے جس میں تعلیمی کفالت کے ساتھ طبی خدمات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔فی الحال سلور لائن نے روٹری فائونڈیشن کے اشتراک سے ایک اسکول کی تعمیر کا پروجیکٹ تیار کیا ہے جس میں 500 بچوں کی تعلیمی کفالت مقصود ہے۔ساتھ ہی فائونڈیشن الامین ایجوکیشنل سو سائٹی کے اشتراک سے ضرورت مند طلبہ کو اسکالرشپ فراہم کرتارہا ہے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ ہندوستان میں بہت سارے گروپ ہیں جنہیں مختلف اعزازات سے نوازہ گیا ہے لیکن سلور لائن کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اسے پہلا ’ـ’Best Property Finder‘‘ ’’Best Asia Pacific Property Finder’‘‘ اور ‘Best International Property Finder’ in India in 2008. کے اعزازات سے نوازہ گیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ ہندوستان کی پہلی کنسلٹنسی کمپنی ہے جس نے ایک ہی برس میں یہ تینوں اعزازات حاصل کئے ہیں۔

فاروق محمودSilverline Groupکے چیرمن اور منیجنگ ڈائرکٹر ہونے کے ساتھ Real estateبزنس میں بین الاقوامی سطح پرشناخت رکھتے ہیں آپ World Council at FIABCI (France)کے نائب صدر FNAIM (France) کے بین الاقوامی مشیرGlobal Real Estate Think Tank, Franceکے بانی کے ساتھ ساتھ انٹر نیشنل کنسورٹئم آف رئل اسٹیٹ ایسو سی ایشن کے ڈائرکٹر بھی ہیں آپ نے اپنے قیمتی لمحات سے کچھ وقت بین الاقوامی معیشت کے لئے نکالا۔پیش ہیں دانش ریاض سے ہوئی گفتگو کے اہم اقتباسات

سوال:سلور لائن محض Real estate Brokingکمپنی ہے لیکن اسے نمایاں مقام کیوں حاصل ہے؟
جواب:دراصل 1947میں میرے والد صاحب نے بزنس کا آغاز کیا تھا اس وقت ہم چھوٹے پیمانے پر بروکرنگ کیا کرتے تھے لیکن جب بنگلور آئی ٹی انڈسٹری کا Hubبنا توReal Estateمیں بھی زبردست اچھال آیا لہذا ہماری کمپنی نے Consultancyاور Development کا بھی کام شروع کردیا لیکن اس وقت بھی بروکرنگ ہی ہماری پہچان تھی جب میں نے ہوش سنبھالا تو الحمد للہ ہر محاذ پر یہ نمبر وَن قرارپائی۔
سوال:آپ نے کمپنی کی باگ ڈور کب سنبھالی؟
جواب:یہ 1979کی بات ہے کہ میں والد صاحب کے ساتھ فرنیچر ہائوس ایجنسی میں کام کیا کرتا تھا لیکن انہیں دنوں میںاعلیٰ تعلیم کے لئے امریکہ چلا گیا جہاں لاس اینجلس کی فولیٹرن یونیورسٹی سے Real Estate Principlesمیں ڈپلومہ کی ڈگری حاصل کی، اسی وقت بین الاقوامی سطح پر تجارت کو سمجھنے کا موقع ملا اورملٹی نیشنل کمپنیوں سے تعلقات بھی استوار ہوئے ، ذاتی طور پر بھی زبردست تجربات حاصل ہوئے لہذا وہاں سے واپسی کے بعد میں نے کمپنی کی باگ ڈور سنبھال لی۔
سوال:Real estateکے کاروبار میں بنگلور کی بہت ساری کمپنیاں ہیں لیکن تمام لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کاسہرا آپ کے سر بندھتا ہے آخریہ کیونکر ممکن ہوسکا ؟
جواب:میں نے تمام چیزوں کو حقیقت کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کی ہے ،2000؁ سے قبل تک ہمارے فیلڈ کے تاجروں کی کوئی انجمن نہیں تھی لہذا میں نے 2000؁ میں Bangalore Realtors Association of India(BRA-I)کی بنیاد رکھی اور تمام تاجروں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا ،تاکہ وہ آپسی بھائی چارے کے ساتھ تجارت کو فروغ دیں اور اپنے مسائل انجمن کے پلیٹ فارم سے حکومتی اہلکاروں تک پہنچائیں الحمد للہ اس میں کامیابی ملی اور یہاں کے تاجروں نے میرا ساتھ دیا۔اس کے فوری بعد ہی میں نے 2007میں قومی سطح پر لوگوں کو جوڑنے کے لئے National Association of Realtors India کی بنیاد رکھی جس کی عالمی سطح پر پذیرائی ہوئی اور بین الاقوامی تنظیموں نے اسے اپنا رکن بنا لیا۔ابھی حال ہی International Consortium of Real Estate Associations (ICREA) USA کے انتخابات ہوئے تو مجھے ہندوستان سے نمائندہ منتخب کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ 46(ICREA) ممالک کی انجمنوں پر مشتمل ایک اہم عالمی ادارہ ہے۔
سوال:ہندوستان کا جمہوری نظام آ پ کے لئے کیسا ہے؟
جواب:اگر آپ سسٹم کے مطابق چلیں گے تو آپ کو آسانیاں محسوس ہوں گی لیکن جب آپ سسٹم کے خلاف عمل کریں گے تو پریشانیوں کو دعوت دیں گے لہذا یہ آپ پر منحصر ہے کہ سسٹم کیسا ہے۔ویسے حکوت ایک عام آدمی کو دیکھ کر قانون بناتی ہے اور اسی کے حساب سے سوچتی ہے جو مالدار طبقہ ہے وہ ہمیشہ سے ہی سکھ بھوگتا ہے اور آگے بڑھتا رہتا ہے۔
سوال:آپ نے تجارت کے وقت کن مسائل کا سامنا کیا؟
جواب:میرے لئے ہر دن Challenges کا ہے اور ہر روز Problems کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔لیکن میں Challenge کو مثبت انداز میں لیتا ہوں اور آگے بڑھنے کی کوشش کرتا ہوں۔
سوال:Silverline Groupکے مستقبل کے عزائم؟
جواب:آسمان کی بلندیوں تک پرواز کرنا
سوال:سماجی سطح پر آپ کی کیا کوششیں ہو رہی ہیں؟
جواب:تعلیم میرے لئے انتہائی اہم ہے ۔میں الامین ایجوکیشن سوسائٹی کا سکریٹری ہوںجہاں 35ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ہم نے مسلم یتیم بچوں کے لئے یتیم خانہ قائم کیا ہے جبکہ 6ہزار طلبہ کو اسکالر شپ دیتے ہیں۔
سوال:مصروفیت کے باوجود سماجی کاموں پیش پیش رہنے کی بنیادی وجہ؟
جواب:یہ بات تذکرہ کے قابل نہیں لیکن بطور مثال پیش کر رہا ہوں کہ ہمارے یہاں دو خواتین (ماں ،بیٹی)زکوۃو صدقات لینے آیا کرتی تھیں ،ایک مرتبہ صرف ماں آئی تو میں نے پوچھا کہ بیٹی کہاں ہے بالآخر بڑی مشکل سے اس نے بتایا کہ گھر میں صرف ایک ساڑی ہے جسے پہن کر یا تو میں نکلتی ہوں یا پھر میری بیٹی،غربت کے اس سطح کو دیکھ کر میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے ،پھر میں نے اسی کے بعد سے سماجی و فلاحی کاموں کے لئے اپنا وقت نکالنے لگا۔
سوال:آپ نے اب تک کتنے پروجیکٹ مکمل کئے ہیں؟
جواب:میرے بہت سارے اہم پروجیکٹ ہیںجسے فوری طور پر تو بیان نہیں کیا جاسکتا،البتہ 200کروڑ کے 4030اپارٹمنٹ کا پروجیکٹ ہم مکمل کر چکے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *