
غیر سودی نظام کی تلاش
طالب محسن
ہمارے ہاں،بالعموم، قانون پر عمل درآمد کے بجائے اس کی گرفت سے بچنے کے لیے ر اہیں تلاش کی جاتی ہیں اور اس طریق کار کو سمجھ داری اور ذہانت کا اعلیٰ استعمال سمجھا جاتا ہے۔ بالکل یہی انداز دین کے احکام و قوانین کے بارے میں بھی اختیار کیا جا سکتا ہے اور کیا جاتا ہے۔لیکن، قرآن و سنت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ طرز عمل انتہائی نا پسندیدہ ہے اور اخروی زندگی میں اس کا نتیجہ بد ترین انجام کی صورت میں نکلے گا۔
قرآن مجید نے یہود کے اسی رویے کی نہ صرف یہ کہ شدید مذمت کی، بلکہ انھیں اس انجام اور خسارے سے بھی خبردار کر دیا جس سے وہ دنیا اور آخرت میں دو چار ہوں گے۔ مثلاً، قرآن مجید میں بیان ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہود کے لیے سبت کے دن معاشی جد و جہد کو ممنوع قرار دے دیا تھا تاکہ یہ دن خدا کے حضور حاضری اور عبادت کے لیے مخصوص رہے۔ لیکن ان کی آزمایش کے لیے صورت حال یہ پیدا کر دی کہ اسی روز سمندری شکار بڑی بہتات میں نظر آتا۔ یہود نے شکار کی کثرت کو پانے کے لیے ایک ترکیب استعمال کی۔ انھوں نے سمندر کے کنارے ایسی نالیاں بنا دیں جن میں شکار آ تو جائے، لیکن واپس نہ جا سکے اور وہ اسے اگلے دن حاصل کر لیں۔ بظاہر سبت کے دن کی حرمت اور قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، لیکن یہ اس تعبدی روح کے خلاف تھا جو سبت کے دن کے لیے مطلوب تھی۔ چنانچہ یہ چیز یہود کی ناپسندیدہ حرکات میں شمار کی گئی۔
اس واقعے کے بیان اور اس کی مذمت سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ دینی احکام کے ظاہر کی تکمیل ہی کافی نہیں، بلکہ ان کی روح کے مطابق عمل ہی سے خدا کی وہ رضا حاصل ہو گی جو جنت کے انعام کا مستحق بناتی ہے۔
سود کے بغیر معیشت چلانے کے لیے دینی حلقوں اور حکومت کی طرف سے جو طریقے تجویز کیے گئے ہیں، ان میں بنیادی طور پر یہی رویہ کار فرما ہے۔ کوشش یہ کی جاتی ہے کہ ایسا طریق کار وضع کیا جائے جس پر قانونی طور پر سود کا اطلاق نہ ہو۔ لیکن، فی الحقیقت، مال کے لیے ضمانت، اس کی متعین اضافے کے ساتھ واپسی اور مدت کا تعین جیسے تحفظات بھی حاصل ہو جائیں۔
ہمارے لیے یہ کہنا تو مشکل ہے کہ یہ سارے حضرات نیت کے فتور میں مبتلا ہیں، لیکن یہ بات بالکل واضح ہے کہ ان کے اس طرز عمل سے، نہ تو قرآن مجید کا منشا پورا ہوتا ہے اور نہ سود جیسی لعنت ہی سے، فی الحقیقت، جان چھوٹتی ہے۔
ہمارے نزدیک بہتر طریقہ یہی ہے کہ اس طرح کے حیلے تلاش نہ کیے جائیں۔ اور سیدھی طرح یہ بات مان لی جائے کہ حرمت سود کے اسلامی قانون کا بدیہی نتیجہ بنک کاری کے موجودہ نظام کا خاتمہ ہے۔ جب اس حقیقت کو مان لیا جائے گا، تب ہی اسلام کے نظام معیشت کی تشکیل کر سکیں گے جس میں اس طرح کے کسی ادارے کی کوئی گنجایش نہیں جو دولت اطراف و اکناف سے سمیٹ سمیٹ کر امرا کی جھولی میں ڈالتا رہے۔