پیشہ ورانہ امتحان گھوٹالہ میں وزیر اعلیٰ شیو راج کی بیگم کٹہرے میں

شیوراج کے ماما بھی جیل میں بند پنکج اور موہندرا کے رابطے میں رہے: کانگریس

بھوپال:(یو این بی): مدھیہ پردیش کے پروفیشنل اکزامنیشن بورڈ میں داخلہ سے متعلق گھوٹالے میں کانگریس نے ریاست کے وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان کی بیگم سادھنا سنگھ پر آج سنگین الزامات عائد کیے۔ کانگریس نے ساتھ ہی اس گھوٹالہ میں وزیر اعلیٰ کے رشتہ داروں کے علاوہ کئی سینئر آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسر کے شامل ہونے کی بات بھی کہی۔ ریاست میں کانگریس کے ترجمان کے کے مشرا نے کہا کہ فون کال ڈیٹیل کے مطابق وزیر اعلیٰ کے گھر سے کسی خاتون نے گھوٹالہ کے سلسلے میں جیل گئے اہم ملزم مدھیہ پردیش پروفیشنل اکزامنیشن بورڈ (ایم پی پی ای بی) کنٹرولر پنکج ترویدی اور سسٹم انالسٹ نتن موہندرا کو 139 مرتبہ فون کیا۔ کے کے مشرا نے مزید کہا کہ ’’وزیر اعلیٰ کو بتانا چاہیے کہ ان کے گھر سے کس خاتون نے کس کام کے لیے پنکج ترویدی اور نتن موہندرا کو 139 مرتبہ فون کیا۔‘‘ انھوں نے شیو راج سنگھ چوہان کے ماما پر بھی الزام عائد کیا اور کہا کہ پنکج ترویدی اور نتن موہندرا کے جیل جانے کے بعد بھی شیو راج سنگھ کے ماما پھول سنگھ چوہان ان کے رابطہ میں تھے۔ مشرا نے ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک امتحان میں پاس ہوئے 19 ایسے لوگوں کی بھی نشاندہی کی جو شیو راج سنگھ چوہان کے سسرال گوندیا (مہاراشٹر) سے تعلق رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ کانگریس نے پیشہ ورانہ امتحان سے متعلق گھوٹالہ میں مرکزی وزیر اوما بھارتی، آر ایس ایس لیڈر سریش سونی سمیت بی جے پی کے کئی اہم لیڈران اور کئی سینئر آئی اے ایس، آئی پی ایس افسر کے شامل ہونے کی بات پہلے ہی کر چکی ہے۔ کے کے مشرا کے مطابق جانچ کرنے والوں کے پاس اس بات کا ثبوت ہے کہ اوما بھارتی کی سفارش پر میڈیکل کالج میں 12-15 داخلہ کیے گئے۔ اس دوران انسداد بدعنوانی ایکٹ 1988 کے تحت کیس درج نہ کرنے پر کانگریس نے ایس ٹی ایف کی نیت پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔ مشرا نے کہا کہ ’’ایس ٹی ایف نے تعزیرات ہند کی دفعہ 420 اور دفعہ 409 کے تحت کیس درج کیے ہیں۔ وہ اسے اینٹی کرپشن ایکٹ کے سیکشن 13 (i) (ڈی) کے تحت درج کرتے تو یہ معاملہ خصوصی عدالت میں چلتا اور اس میں ضمانت بھی نہیں ملتی۔‘‘ اس موقع پر انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر بھی نشانہ لگانے سے پرہیز نہیں کیا اور کہا کہ ’’وزیر اعظم نریندر مودی حکومت میں ایمانداری اور شفافیت کی بات کرتے ہیں۔ اب یہ دیکھنا ہے کہ گنگا کی صفائی کے لیے بنائی گئی وزیر اوما بھارتی ان کی کابینہ میں کب تک رہتی ہیں۔‘‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *