
خواتین مردوں کو جھوٹے معاملات میں پھنسا رہی ہیں
عدالتوں نے تشویش کا اظہار کیا
نئی دہلی: (یو این بی ) عصمت ریزی کے واقعات کی سماج میں بہت ہی سخت تنقید کی جاتی ہے اور ملززمین کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ بھی کیا جاتا ہے۔ لیکن کئی بار اس طرح کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں جہاں مردوں پر جھوٹے الزامات بھی عائد کئے جاتے ہیں۔اسی طرح سے دہلی کے کراول نگر میں ابراہیم پر عصمت ریزی کا جھوٹا الزام عائد کیا گیا تھا۔ا برہیم پر یہ الزام کسی اور نے نہیں بلکہ خود اس کی بیٹی نے لگایا تھا۔ اس الزام کی وجہ سے ابراہیم کو سماجی طور پر نظر انداز کیا گیا اور اس کو جیل جانا پڑا۔ لیکن 7 سال تک جیل میں رہنے کے بعد ثابت ہوا کہ اس کی بیٹی نے جھوٹا الزام عائد کیا تھا کیونکہ ابراہیم اپنی بیٹی کے جسم فروشی کے دھندے میں رکاوٹ بن رہا تھا۔ عدالت نے ابراہیم کو بے گناہ ثاب کرکے چھوڑ دیا لیکن تب تک اس کی پوری دنیا اجڑ چکی تھی۔
اس طرح کے واقعات میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ دہلی میں درجنوں ایسے لوگ ہیں جن پر عصمت ریزی کے جھوٹے معاملات درج کئے گئے ہیں۔ پچھلے ایک سال میں دہلی میں اس طرح کے معاملات میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ اس معاملے میں دہلی کی کئی عدالتیں اور دہلی ہائی کورٹ بھی اپنی تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔دہلی کی عدالتوں میں زیر سماعت مقدموں پر نظر ڈالنے کے بعد اندازہ ہوتا ہے کہ خواتین عصمت ریزی کے قانون کو اپنے فائدے کے لئے استعمال کر رہی ہیں۔
دہلی ہائی کورٹ میں پچھلے ایک مہینے کے دوران عصمت ریزی کے 13معاملوں میں ایف آئی آر واپس لینے کی عرضی دائر کی گئی ہے۔ جس میں بتایا کہ عرضی گزار نے ملزم کے ذریعہ شادی سے انکار کرنے بعد مقدمہ درج کرایا تھا اور اب ان کی شادی ہو چکی ہے اس لئے یہ مقدمہ خارج کیا جائے۔