برازیلیا، 17 جولائی (یو این بی): جنوبی امریکی صدور سے دیر رات ملاقات کے بعد ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی وطن کے لیے روانہ ہو چکے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی ساحلی شہر فورٹالیجا میں برکس اعلیٰ سطحی مذاکرہ میں حصہ لینے کے بعد اپنی تین روزہ برازیل دورہ مکمل کر آج ملک روانہ ہوئے۔ آج برازیلیا میں برکس لیڈروں نے برازیل کے صدر ڈلما روسیف کے ذریعہ مدعو جنوبی امریکی لیڈروں سے ملاقات کی۔ مودی دیر رات دہلی پہنچنے سے قبل تھوڑی دیر کے لیے فرینکفرٹ میں رکیں گے۔
وزیر اعظم نریندر مودی سمیت برکس ممالک کے لیڈروں نے آج جنوبی امریکی صدور سے ملاقات کی اور انھوں نے مغربی ممالک میں دبدبے والے بین الاقوامی مالی نظام کو نئی شکل دینے کے لیے سامنے لائے گئے برکس ترقیاتی بینک کے قیام کے لیے کی گئی پیش قدمی کی حمایت کی۔ اس سال کے برکس مذاکرہ کی میزبانی کرنے والی برازیل کی صدر دلما روسیف نے ارجنٹائنا، وینزوئلا، ایکواڈور، کولمبیا، پیرو، اروگوے، پیراگوے سمیت جنوبی امریکی ممالک کے سربراہوں کو بھی مدعو کیا تھا۔ انھوں نے گزشتہ سال کے ڈربن مذاکرہ کے دوران جیکب جما کے ذریعہ افریقی لیڈروں کو مدعو کیے جانے کی طرز پر ایسا کیا۔ برازیل، روس، ہندوستان، چین اور جنوبی افریقہ کے لیڈران نے جنوبی امریکی لیڈروں سے برازیل کی راجدھانی برازیلیا میں ملاقات کی۔ واضح رہے کہ کل فورٹالیجا میں ہوئے برکس مذاکرہ میں 100 ارب ڈالر کی شروعاتی رجسٹرڈ پونجی کے ساتھ نئے ترقیاتی بینک اور ایک ناگہانی ریزرو فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ حالانکہ روسیف نے واضح کر دیا کہ برکس ممالک واشنگٹن کے بین الاقوامی مونیٹری فنڈ سے خود کو دور نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے نامہ نگاروں سے کہا ’’اس کے برعکس ہماری خواہش ہے کہ اس کو جمہوری بنایا جائے اور اسے ہر ممکن طریقے سے نمائندگی والا بنایا جائے۔‘‘ ان کا یہ تبصرہ کھانے پر مودی کے ساتھ پہلے دو فریقی میٹنگ کے بعد سامنے آیا ہے۔ فورٹالیجا منشور کے مطابق بینک کا مقصد برکس اور دیگر ابھرتے اور ترقی پذیر ممالک میں بنیادی ڈھانچہ اور یکسر ترقیاتی منصوبوں کے لیے وسائل فراہمی ہے۔ برکس بینک مشترکہ فنڈ سے ان ترقی پذیر ممالک کو رقم قرض ملے گا جو پوری طرح سے آئی ایم ایف یا عالمی بینک پر منحصر ہیں۔ اس کے بعد ان فنڈ کا استعمال طویل مدتی منصوبوں یا قلیل مدت کے بحران سے نمٹنے میں کیا جائے گا۔