
بدعنوان جج معاملہ میں این ڈی اے حکومت بھی کٹہرے میں
نئی دہلی، 22 جولائی (یو این بی): سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس مارکنڈے کاٹجو کے بدعنوان جج کی تقرری سے متعلق پیدا شدہ تنازعہ نے ایک نیا رخ اختیار کر لیا ہے۔ کاٹجو نے جس مدراس ہائی کورٹ کے جج کی تقرری اور پرموشن کا الزام یو پی اے حکومت پر لگایا ہے، اس معاملے میں اب این ڈی اے حکومت بھی کٹہرے میں نظر آ رہی ہے۔ ایک اہم انکشاف یہ ہوا ہے کہ بدعنوان جج کی تقرری این ڈی اے کے دور اقتدار میں ہوئی تھی۔ ذرائع کے مطابق تین اپریل 2003 کو جب جسٹس اشوک کمار کو مدراس ہائی کورٹ کا ایڈیشنل جج بنایا گیا تھا، اس وقت این ڈی اے کی حکومت تھی اور حکومت کو ڈی ایم کے کی حمایت حاصل تھی۔
بہر حال، وزارت قانون کے ذرائع کے مطابق عدلیہ میں مبینہ بدعنوانی سے منسلک جسٹس کاٹجو کے الزامات کے تحت سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے کردار کی جانچ ہو سکتی ہے۔ حالانکہ اس معاملے میں بی جے پی لیڈر سدھانشو متل کا کہنا ہے کہ مدراس ہائی کورٹ کے جج کی تقرری معاملے میں این ڈی اے حکومت کا کسی بھی طرح سے نام آنا صحیح نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ انھوں نے اس معاملے میں این ڈی اے کو گھسیٹے جانے پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔