ایس بی آئی شریعہ ایکویٹی فنڈکااجراء: ملتوی کروانے میں رحمن خان کی منافقانہ در اندازی؟

sbi fund

سیدزاہد احمد علیگ

پچھلے ماہ خبرآئی تھی کہ یکم دسمبر ۲۰۱۴ کو اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی سبسیڈری ایس بی آئی میوچوول فنڈ کی جانب سے ایس بی آئی شریعہ ایکویٹی فنڈ کا اجراء کیا جائے گا، مگر نہ معلوم کیوں اسے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ ۳۰ نومبر کو ایس بی آئی میوچول فنڈ کی ویب سائٹ پر یہ نوٹس شائع ہوئی کہ براہ کرم یہ نوٹ کیا جائے، سرمایہ داروں کو مطلع کیا جاتاہے کہ ایس بی آئی میوچوول فنڈ کی جانب سے نئے فنڈ کی پیشکش ، ـایس بی آئی شریعہ ایکویٹی فنڈ، کے اجراء کو ملتوی کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ اس نوٹس میں نہ کمپنی نے اجراء کو ملتوی کرنے کی کوئی وجہ بتائی اور نہ ہی یہ بتایا کہ اب اس فنڈ کا اجراء کب ہوگا؟ اس فنڈ کے اجراء کو ملتوی کرنے کی نوٹس جس طرح دی گئی ہے ، شریعت کی بنیاد پر سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے والوں میں کچھ لوگوںکو ڈر ہے کہ کہیں یہ فنڈ مذہبی سیاست کی نظر نہ چڑھ جائے؟
بڑا سوال یہ ہے کہ آخر ایس بی آئی نے شریعہ ایکویٹی فنڈ کے اجراء کو ملتوی کیوں کر دیا اور ملتوی کرنے کی کوئی وجہ کیوں نہیں بتائی؟ اٹکلیں لگائی جا رہی ہیں کہ کہیں اس فنڈ پر مذہبی سیاست کی گاج تو نہیں گر گئی ہے؟ خبر رہے کہ ۲۹ نومبر کو جناب سبرا منیم سوامی صاحب ممبئی کے باندرہ کرلا کمپلیکس کے علاقہ میں دیکھے گئے تھے جہاں ایس بی آئی میوچول فنڈ کا دفتر بھی ہے۔ کچھ لوگوں کا اندیشہ ہے کہ جس طرح جناب کے رحمان خان صاحب ٹی وی پر اس فنڈ کی فضیلت پر بات کر کے سیاسی نفع حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے، بی جے پی کو یہ پسند نہیں آئی ہوگی اور بی جے پی نے اسے روکوا دیا ہوگا۔ اب حقیقت جو بھی ہو، ایس بی آئی شریعہ ایکویٹی فنڈ پر سیاسی اٹکل بازیاں شروع ہو گئی ہیں۔ جناب کے رحمان خان صاحب جو مرکزی سرکار میں وزیر ہونے کے باوجود اپنی پارٹی کی سرکار سے شریعت کی بنیاد پر حج فنڈ شروع نہیں کروا سکے اور نہ ہی اسلامک بینکنگ پر کوئی پیش قدمی کروا سکے ، اب ایس بی آئی شریعہ ایکویٹی فنڈ کے اجراء سے پہلے بیان بازی کر کے سیاسی اڑ چنے پیدا کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ افسوس ان میڈیا والوں پر ہے جو شریعہ اکویٹی فنڈ پر اسلامک فائنانس اور شریعہ کے ماہرین سے بات کرنے کی بجائے رحمان خان صاحب جیسے سیاسی لوگوں سے گفتگو کرتے ہیں، اور معاملے کو سیا سی رنگ دے دیتے ہیں۔
چوں کہ ملک میں اب تک جتنی بھی شریعہ فنڈ وجود میں آئی ہیں، کسی پر بھی سرمایہ کاری کرنے والوں کو انکم ٹیکس میں چھوٹ نہیں دی جا رہی ہے، اس لئے ایک مشورہ یہ آیا تھا کہ ایس بی آئی شریعہ ایکویٹی فنڈ میں سرمایہ کاری کرنے پر انکم ٹیکس میں ریایت دی جانی چاہئے۔ یہ مشورہ اس لئے بھی دیا گیا تھا کیوں کہ یہ فنڈ لمبی مدّت کے لئے لگا یا جانا تھا اور اس سے ملک کے بنیادی ڈھانچے پر کام کرنے والی کمپنیوں کو درکار سرمایہ جمع کرنے میں مدد ملنے کی امید تھی۔ جس طرح اس فنڈ سے سرکار کے مالی خسارہ کو بڑھائے بغیر ملک کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لئے درکار سرمایہ جمع کیا جا سکتا تھا، اس فنڈ میں سرمایہ کاری کرنے وا لوں کو انکم ٹیکس میں رعایت کی مانگ حق بجانب ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کے مفاد میں بہتر تجویز تھی۔ امید کریں کہ سرکار اس فنڈ سے ملک کو ہونے والے فائدہ کو دیکھتے ہوئے اس پر کوئی سیاست نہیں ہونے دے گی اور ایسے فیڈ پر مطلوبہ انکم ٹیکس کی رعایت ضرور دیگی۔
یہ بھی امید کی جاتی ہے کہ میڈیا ملک کی تعمیر اور ترقی کے لئے اس طرح کی فنڈ کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس پر کسی سیاسی بیان بازی سے گریز کرے گا اور اس بابت آئندہ اس طرح کے فنڈ کے قیام اور عمل درآمد کے ماہرین سے ہی گفتگو کرے گا۔ میڈیا کو یہ سمجھنا ہوگا کہ اپنے چینل کی ٹی آر پی بڑھانے کے لئے ملک کی ترقی کے لئے درکار فنڈ پر سیا سی بکھیڑا کھڑا کروا نا ملک کے لئے کتنا نقصاندہ ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ایس بی آئی میوچوول فنڈ کی کمپنی ملک کی ترقی کے لئے درکار سرمایہ جمع کرنے اور سرکار کو مالی خسارہ سے بچانے کے لئے اس فنڈ کا اجراء جلد از جلد کروانے کی کوشش کرے گی اور سرکار اس طرح کے فنڈ پر سرمایہ کاری پر انکم ٹیکس میں ریایت ضرور دے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *