فلم محمد رسول اللہ(ع) نے اسلام کی بہترین پہچان کرائی ہے
ریاض :سعودی عرب کے دانشکدہ حقوق و شریعت کے استاد اور سعودی ٹی وی کے مجری احمد مصطفی نے عرب دنیا میں محمد رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نامی فلم کے بارے میں بعض دینی علماء کے موقف پر تنقید کرتے ہوئے اپنے ایک مراسلے میں لکھا ہے کہ : یہ فلم پیغمبر( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ظاہری خصوصیات کو نمایاں کرتی ہے اور اس میں ان کے جسم اور ان کی پیٹھ کے سائے پر اکتفا کی گئی ہے اور پوری فلم میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرے کو نہیں دکھایا گیا ہے ۔
انہوں نے اپنے مراسلے میں مزید لکھا ہے : اس کے علاوہ کہ پوری فلم میں آپ کی آواز بھی بالکل نہیں سنی گئی ہے بلکہ کوئی اور آپ کی نیابت میں بات کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ڈائریکٹر نے وہی طریقہ اپنایا ہے جو مصطفی اعقاد مرحوم نے فلم الرسالۃ (محمد رسول اللہ ) میں اپنایا تھا ۔
سعودی عرب کی یونیورسٹی کے اس استاد نے مزید کہا : اس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ عرب دنیا میں جو ادارے اور انجمنیں ہیں وہ اپ ڈیٹ نہیں ہیں ،اور جب جدید نسل اپنے دین اور اپنی ثقافت کو اپنے دور کے وسایل کے ذریعے منتقل کرنا چاہتے ہیں تو ان کی راہ میں رکاوٹ ایجاد کرتے ہیں ۔
مصطفی نے بعض مذہبی تخلیقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : کہ بطور یقین فلم محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس طرح اسلام کو پیش کیا ہے کہ خطباء اور واعظین اور تمام تاریخی کتابیں اس کو اس طرح پیش کرنے سے عاجز تھیں ،لیکن اسلامی اداروں نے ابھی تک اسلام کا دفاع کرنے میں سینما کی اہمیت پر دھیان نہیں دیا ہے ۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ محمد رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نامی اس فلم کہ جس کے ڈائریکٹر مجید مجیدی ہیں اس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بچپن کی زندگی کو پیش کیا گیا ہے ۔اس فلم کو فجر نام کے فلم فیسٹیول سال 2014 میں پہلی بار دکھایا گیا ۔فلم محمد رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو 26 اگست 2015 سے پورے ایران میں دکھایا گیا اور بین الاقوامی سطح اس کے ساتھ ہی 27 آگست کے دن اس کی نمائش کی گئی اور یہ کام مونتریل فیسٹیول سے شروع ہوا ۔