ہندوستانی شیئر بازار امریکی بانڈز کی بڑھتی شرح سود سے خوفزدہ کیوں

ممبئی :گزشتہ روز امریکی اسٹاک مارکیٹس میں گراوٹ دیکھنے میں آئی۔ جس کا اثر مقامی بازاروں پر بھی نظر آرہا ہے۔ امریکی مارکیٹ میں گراوٹ ۱۰؍سالہ ’ٹریزری بانڈز‘ کی شرح سود میں اضافے کی وجہ سے دیکھی گئی ہے اس سے اب شرح سود ۴؍ فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شرح سود میں اضافے سے مارکیٹ میں گھبراہٹ کیوں ہو رہی ہے۔ دراصل اس کا براہ راست تعلق فیڈرل ریزرو کی سختی ہے اور اس کی وجہ سے کساد بازاری کا امکان ہے۔
شرح سود میں اضافہ کی علامات کیا ہیں؟
دراصل جب شرح سود میں اضافہ ہوتا ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ بانڈ کی قیمتیں گر گئی ہیں۔ اور بانڈ کی قیمتوں میں کمی اس وقت نظر آتی ہے جب شرح سود میں اضافے کا امکان ہوتا ہے۔ سود کی شرح میں اضافے کی صورت میں، سرمایہ کار کم سود والے پہلے سے جاری کردہ بانڈز خریدتے ہیں جب وہ کماتے ہیں یا پرانے درج شدہ بانڈز پر نئی شرح سود کے برابر حاصل کرتے ہیں۔ چونکہ بانڈ کی ایک مقررہ کیپ ہوتی ہے، اس لیے جب اس کی قیمت خرید گرتی ہےتو شرح سود بڑھ جاتی ہے۔ اس وقت یہی ہو رہا ہے، بانڈ کی قدر کم ہو رہی ہے۔ یعنی مارکیٹ یہ سمجھ رہی ہے کہ مستقبل میں نرخوں میں تیزی سے اضافے کا ہر امکان ہے۔
اگر فیڈ اس ماہ ہونے والے جائزے میں شرحوں میں تیزی سے اضافہ کرتا ہے تو اس سے بہت سے ترقی یافتہ ممالک کی معیشت میں سست روی میں اضافہ متوقع ہے۔
اس میں ۱۰؍ سالہ ٹریژری کی شرح سود اہم ہے کیونکہ اس بانڈ کی شرح سود بہت سے دوسرے قرضے کی شرحوں کے لیے ایک طرح سے علامتی نرخ سمجھی جاتی ہے ۔ دوسرے لفظوں میں ۱۰؍ سالہ ٹریژری کا رجحان اس سمت کی نشاندہی کرتا ہے جس میں قرض دینے کی شرحیں، جیسے رہن کی شرحیں، جا رہی ہیں۔ پیداوار میں اتار چڑھاؤ کا براہ راست اثر پوری مارکیٹ پر نظر آتا ہے۔ اگر پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے، تو ایسے اشارے ہیں کہ قرضے کی شرحیں بھی بڑھ جائیں گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *