
ذاکر نائک کے اسکول کو ہم بخوبی چلا سکتے ہیں:ظہیرقاضی
نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
ممبئی(معیشت نیوز) بد عنوانیوں کے الزامات میں گھرا ڈاکٹر ذاکر نائک کا تعلیمی ادارہ اسلامک انٹر نیشنل اسکول پر انجمن اسلام مہر بان نظر آرہی ہے۔انجمن کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی ملت کے ان ۱۷۰طلبہ کی تعلیمی رہنمائی چاہتے ہیں جن کا مستقبل ذاکر نائک کے ادارے کی وجہ سے تاریک ہوگیا تھا۔ڈاکٹر قاضی معیشت ڈاٹ اِن سے کہتے ہیں ’’ذاکر نائک کے اسلامک انٹر نیشنل اسکول سے متعلق حکومت مہاراشٹر نے دو تجویز رکھی ہے یا تو مذکورہ ادارے کو نئی منیجمنٹ کے حوالے کر دیا جائے یا پھر انجمن اسلام جیسے ادارے اپنے یہاں ان بچوں کو داخل کر لیں۔ریاستی وزیر تعلیم ونود تاوڑے نے یہ گفتگو میڈیا والوں سے کی ہے لیکن باقاعدہ کوئی پرپوزل ابھی ہم تک نہیں پہنچا ہے ،اگر حکومت کی طرف سے کوئی پرپوزل آتا ہے تو انجمن اسلام اس پر سنجیدگی سے فیصلہ لے گا‘‘۔
واضح رہے کہ اسلامک ریسرچ فائونڈیشن متنازع مبلغ ڈاکٹرذاکر نائک کا فیملی ٹرسٹ تھا جس پر مرکزی حکومت نے پابندی عائد کردی ہےاسی ٹرسٹ کے زیر نگرانی اسلامک انٹر نیشنل اسکول چلا یا جا رہا تھا جہاں ۱۷۰ طلبہ زیر تعلیم ہیں۔طلبہ و طالبات کے والدین آئی آر ایف پر لگی پابندی سے انتہائی پریشان ہیںیہی وجہ ہے کہ انہوں نے ریاستی وزیر تعلیم ونود تاوڑے سے ملاقات کی ہے۔
ڈاکٹر ظہیر قاضی کا کہنا ہے کہ ’’اسلامک انٹر نیشنل اسکول میں پڑھنے والے بچے ہماری قوم کے بچے ہیں جن کی پریشانی ہماری پریشانی ہے لہذا اگر ہماری وجہ سے بچوں کا مستقبل محفوظ ہو جائے تو یہ ہمارے لیے سعادت کی بات ہوگی۔لیکن ہم اسی وقت غور کریں گے جب حکومت کی طرف سے کوئی پر پوزل آئے‘‘۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ انٹر نیشنل اسکول کا دعویٰ کرنے والے ذاکر نائک کے اسلامک انٹر نیشنل اسکول کے پاس نہ توریاستی تعلیمی بورڈ کا اجازت نامہ تھا نہ ہی مرکزی سطح پر ہر ہی کسی تعلیمی ادارے سے الحاق تھا ۔وہ اپنے طلبہ و طالبات کو چور دروازے سے کسی اسکول میں داخل کرتے تھے اور دسویں کا امتحان پاس کرواتے تھے۔بعض والدین کو اس پر شکایت تھی لیکن صرف اس وجہ سے خاموش رہتے تھے کہ انہیں اس کے بدلے بہتر مستقبل کا خواب دکھایا جاتا تھا۔