تعمیری ترقی کے لئے عطیات و صدقات کا پُروقار استعمال ہو

یونائیٹڈ وے سیمینار

مبئی کے پریس کلب میں ’’تعمیری ترقی کے لئے اسٹریٹیجک چیریٹی ‘‘پر سیمینار کل

ممبئی(معیشت نیوز) ممبئی کے پریس کلب میں ’’تعمیری ترقی کے لئے اسٹریٹیجک چیریٹی ‘‘پرکل (منگل ۲۳مئی ۲۰۱۷) کوایک اہم سیمینارکا انعقاد شام چار بجے کانفرنس ہال میں ہو رہا ہے۔جس میں شہر کے معززین کے ساتھ اہل علم کی بڑی تعداد شریک ہو رہی ہے۔معیشت میڈیا کی کوششوں سے یونائیٹڈ وے چیریٹبل ٹرسٹ کے اشتراک کےساتھ منعقد ہونے والے مذکورہ پروگرام میں کھنڈوانی گروپ کے چیر مین سہیل کھنڈوانی،مشہور ومعروف وکیل رضوان مرچنٹ،ٹرسٹ کے چیرمین ڈاکٹر سید خورشید،نائب صدر ایڈوکیٹ اعجاز بخاری کے ساتھ پیپلس ویلفیئر ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد علی پاٹنکر بطور مہمان شریک ہو ر ہے ہیں۔
ٹرسٹ کے روح رواں مشہور طبیب ڈاکٹر سید خورشید حسین کےمطابق ’’ ہم نے بہت پہلے علاقے کی مثبت ترقی کے لیے ایک خواب دیکھا تھا ،جس کی تعبیر یہ چاہتے تھے کہ ایک بچہ جو زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہو اسے دوبارہ حوصلہ دےکر اپنے پیروں پر کھڑا کردیاجائے اور الحمد للہ آج ہمارا خواب شرمندہ تعبیر ہوا چاہتا ہے کہ سیکڑوں بچے جنہوںنے تعلیم ترک کردی تھی جب ہمارے رابطے میں آئے تو انہیں زندگی جینے کا حوصلہ ملا اورمختلف چیزوں کی ٹریننگ لے کر آج وہ کامیاب زندگی گذار رہے ہیں‘‘۔ ڈاکٹر سید خورشید کہتے ہیں’’جب ہم نے ٹرسٹ کا آغاز کیا تو ہم اس بات کے لیے فکر مند تھے کہ آخر جس شہر میں ہزاروں لوگ سوشل ورک کر رہے ہوں ،تعلیم و تعلم کے باب میں بھی کام کرنے والی سیکڑوں انجمنیں موجود ہوں ،وہاں کونسا ایسا کام کیا جائے کہ ہم دوسروں سے منفرد قرار پائیں۔یقیناً ڈراپ آئوٹ اسٹوڈنٹس کو دوبارہ مین اسٹریم میں لانا ایسا ہی کام تھا جس پر کسی نے بہت زیادہ توجہ نہیں دی تھی۔وہ بچے جنہیں پڑھائی کا شوق ہے لیکن گھریلو ضررتوں کی بنا پر جب وہ بہتر نہیں کر پاتے تو کلاس میں پچھڑ جاتے ہیں ۔بسا اوقات تو ایسا ہوتا ہے کہ نویں اور دسویں کے بعد والدین انہیں معاشی الجھنوں میں پھنسا دیتے ہیں اور پھر وہ بہتر تعلیم حاصل نہیں کر پاتےحالانکہ انہیں زندگی میں کچھ بہتر کرنے کی خواہش رہتی ہے۔ ہم نے ایسے بچوں کے لیے مذکورہ پلیٹ فارم تیار کیا ہے جہاں وہ اپنی مصروفیات جاری رکھتے ہوئے کچھ ہنر سیکھ کر باہر نکلتے ہیں‘‘۔
معیشت میڈیا کے منیجنگ ڈائرکٹر دانش ریاض کہتے ہیں’’ معاشرے میں تعمیری ترقی کا رجحان کم ہوتا جا رہا ہے جبکہ شخصی وقار کو بھی پامال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگوں کے اندر پُر وقار زندگی کا داعیہ پیدا کیا جائے اور انہیں بااختیار بنایا جائے۔
واضح رہے کہ ذمہ داران پروگرام نے تمام لوگوں سے شرکت کی اپیل کی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *