ماب لنچنگ؛ بویا وہی کاٹنا پڑیگا

ہندتو وادی دہشت گرد گئو رکشا کی آڑ میں مسلم نوجوان کو پیٹتے ہوئے(تصویر:فیس بک)
ہندتو وادی دہشت گرد گئو رکشا کی آڑ میں مسلم نوجوان کو پیٹتے ہوئے(تصویر:فیس بک)

ڈاکٹر عابد الرحمن(چاندور بسوہ)
مودی جی کے وزیر اعظم بننے کے بعد گائے کے نام مسلمانوں کی جوماب لنچنگ شروع ہوئی تھی حکومت نے اسے روکنے کے لئے کوئی سخت اقدام نہیں کیا ۔ وزیر اعظم بھی اس ضمن میں اول تو کافی عرصے تک خاموش رہے تھے پھر بولے بھی تھے تو اسکا کوئی اثر نہیں ہوا تھا اور وہ بھی بولنے سے آگے نہیں بڑھے تھے ۔کوئی سخت قانون نہیں بنایا تھا قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ریاستوں کو کوئی اسپیشل حکم نامہ جاری نہیں کیا تھا اور نہ ہی اپنے بول بے اثر ہونے کا کوئی نوٹس لیا تھا ۔ وجہ صاف ہے کہ ان کا مقصد بھی صرف بولنا تھا کیونکہ گائے کے نام پر مسلمانوں کے خلاف جب جب بھی کوئی کارروائی ہوگی چاہے وہ قانونی کارروائی ہو یا ورغلائی ہوئی بھیڑکی غیر قانونی کارروائی اسکا فائدہ مودی جی کی پارٹی بی جے پی اور ان کے اتحادیوں کو ہی ہوگا یہی وجہ ہے کہ مودی جی کے بولنے کے باوجود ان کی پارٹی کے لیڈران اور کارکن مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے نفرت انگیز مہم چلاتے رہے، پولس بھی مجرمین سے پہلے مظلومین اور مقتولین پر ہی کارروائی کرتی رہی ۔ جو مقدمات درج ہوئے ان میں بھی ملزمین کی جانبداری کی خبریں آئیں۔ ان ساری باتوں سے لگتا ہے کہ بھیڑ کو گویا یہ پیغٖام دینا مقصود تھا کہ حکومت اسکے دھرم اور مذہبی عقائد کی محافظ ہے اور اس کے دشمنوں (مسلمانوں ) کے خلاف اسکی ہر ممکن مدد کرنے کو بھی تیار ہے اور اس کا مقصد دراصل اپنا ہندو ووٹ بنک مضبوط کرنے اور اسے مسلمانوں سے ڈرا کر اور مسلمانوں کے خلاف اکساکر اپنے حق میں متحرک کرنے کا سوا کچھ نہیں ۔ حکومت کے اس رویہ کی وجہ سے عوام میںلنچنگ ذہنیت مسلسل ترقی کرتی رہی انہیں یہ احساس ہوا کہ عوام کی اجتماعی کارروائی کے سامنے قانون کی کوئی حیثیت نہیں ۔اس ضمن میں ریاستی سرکاروں کا رویہ بھی مرکزی حکومت کی طرح خلاف معمول اوراپنی آئینی ذمہ داری کے بالکل الٹ رہا ۔ ریاستی حکومتوں نے تو عزت مآب سپریم کورٹ کو بھی خاطر میں نہیں لایا ۔ پچھلے سال سپریم کورٹ نے ریاستی سرکاروں کو حکم دیا تھا کہ وہ گؤ رکشا کے نام ہونے والی ماب لنچنگ کو روکنے کے لئے سخت اقدامات کریں اور ہر ضلع میں ایک سینیئر پولس افسر کو نوڈل افسر بنائے ، لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔اب اس ماب لنچنگ ذہنیت نے اپنا دائرہء کار بڑھا دیا ہے۔ اب مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہندو اور دوسری مذہبی اکائیوں کے لوگ بھی اس لپیٹ میں آنے لگے ہیں، پچھلے دو مہینوں میں بچہ چوری کی افواہ کے چلتے کم از کم بیس افراد ہجومی تشدد کا نشانہ بن کر ہلاک ہو چکے ہیں ۔ اور اسی کے بعد ملک جاگا ہے سماج اور سول سو سائٹی کی آنکھ کھلی ہے اور احتجاج ہونے شروع ہو ئے ہیں ۔ اسی کے بعد پولس کارروائیوں کی خبریں بھی آئی ہیں کہ ان معاملات میں پولس نے مظلوموں کے بجائے ظالموں پر کارروائی کر نے میں پہل کی ہے، ہجوم میں موجود زیادہ سے زیا دہ افراد کی گرفتاریوں اور ان میں سے بھی خاص ملزمین کی گرفتاری کی سنجیدہ کوششوں کی خوش کن خبریں بھی آئی ہیںجبکہ مسلمانوں کے خلاف گؤ رکشکوں کی دہشت گردی کے معاملات میں پولس کا رویہ اس کے بالکل الٹ ہوا کرتا تھا یا پھر انتہائی سرد۔مرکزی حکومت بھی اس معاملہ میں پریشان اور سنجیدہ دکھائی دے رہی ہے ۔ اب تک کہیں نظر نہ آنے والی وزارت داخلہ بھی اچانک ظہور میں آگئی اور اس نے ریاستی سرکاروں اور مرکزکے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کے نام حکم نامہ جاری کیا کہ’ بچہ چوری کی افواہوںکی وجہ سے ہونے والی ماب لنچنگ کے معاملات کی روک تھام کے لئے سخت اقدامات کئے جائیں ۔ لیکن افسوس کہ حکومت اب بھی اپنے فطری تعصب سے باز نہیں آئی ہے ۔اس اڈوائزری کے ذریعہ مرکزی وزارت داخلہ نے بچہ چوری اور گؤ رکشکوں کی ماب لنچنگ کو الگ الگ کرتے ہوئے گویااس ماب لنچنگ کو ملک کے لئے خطرہ تسلیم کیا ہے جو بچہ چوری کی افواہ کی وجہ سے ہوئی اسے نہیں جو گؤ رکشکوں کی دہشت گردی کی وجہ سے ہوئی، یعنی اب بھی حکومت کی نظر میں ماب لنچنگ اس وقت تک کوئی خطرہ نہیںہے جب تک اسکا شکار مسلمان ہوں وہ خطرہ اسی وقت ہے جب مسلمانوں کے علاوہ دوسرے لوگ بھی اس کی چپیٹ میں آنے لگیں، حکومت اور بر سر اقتدار بی جے پی کی اسی پالسی کو واضح کرتا ہوا ایک اور واقعہ یہ بھی ہوا کہ جھارکھنڈ میں ایک مسلم شخص کوماب لنچنگ کے ذریعہ قتل کر نے والے گؤ رکشکوں کو فاسٹ ٹریک کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی اب ہائی کورٹ نے انہیں ضمانت پر رہا کیا تو بی جے پی نے ان کی تبریک( Felicitation )کا پروگرام منعقد کیا اور اس میں مرکزی وزیر جینت سنہا نے ان کی گل پوشی کی۔ ان ساری باتوں سے پتہ چلتا ہے کہ گؤ رکشکوں کی دہشت گردی دراصل حکومت کی پروردہ ہے اور وہ اگر بڑھتی بھی رہے تو حکومت کو کوئی پروا نہیں حکومت اسے کوئی پرابلم نہیں سمجھتی بلکہ اسکی پشت بناہی کر کے اسے بڑھانا چاہتی ہے، لیکن حکومت کو یاد رکھنا چاہئے کہ اس نے اپنے مفادات کے لئے گؤ رکشا کے نام مسلمانوں کے خلاف ماب لنچنگ کی جس ذہنیت کو فروغ دیا یا کم از کم اسے روکنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی وہ مختلف حیلوں بہانوں سے اور مختلف شکلوں میں اپنا دائرہء کار بڑھاتی رہے گی ۔ کل صرف مسلمان اسکا شکار تھے آج ہندوؤں میں کے ادیواسی ،دلت ،خانہ بدوش ،اجنبی اور دوسرے علاقوں سے آئے کامگار بھی اسکا شکار ہو رہے ہیں۔ان معاملات میں مسلمانوں نے بہت صبر سے کام لیا ہے دوسری اقوام بھی اسی طرح صبر کر کے بیٹھ رہے گی اسکی کوئی ضمانت نہیں ۔ جھارکھنڈ معاملہ میںجب کورٹ نے ۱۱ ،افراد کو مجرم قرار دیا تھا تو مقتول علیم الدین انصاری کی بیوہ نے بڑی فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ اس کے باوجود کہ انہوں نے اسکے شوہر کی جان لی وہ نہیں چاہتی کہ انہیں سزائے موت ملے جبکہ دھولیہ ماب لنچنگ میں مارے گئے ایک شخص کی بیوہ کا کہنا ہے کہ انہیں (ملزمین )کو ہمارے حوالے کرو ہم ان کی لنچنگ کریں گے، انہیں موت سے کم کوئی سزا ہمیں انصاف نہیں دلا سکتی ۔ یعنی حالات مسلسل اور تیزی سے بگاڑ کی طرف رواں ہیں اور اگر نفرت کا پھیلاؤ ، لوگوں کا بھڑکاؤ ،افواہوں کی کالا بازاری اور ملزمین کی پشت پناہی کرتی ہوئی سستی سیاست نہیں روکی گئی تو ملک میںقانون و انصاف کو شدید خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اور آج اس پر سیاست کرنے والے اور اس ذہنیت کو پروان چڑھانے والے کل خود بھی اس کی چپیٹ میں آسکتے ہیں ۔ ویسے فطرت کا قانون یہی ہے کہ جو بوؤ گے وہی کاٹنا پڑے گا۔

32 thoughts on “ماب لنچنگ؛ بویا وہی کاٹنا پڑیگا

  1. Hi there, I discovered your blog by the use of Google whilst looking for a related topic, your website got here up, it seems to
    be great. I’ve bookmarked it in my google bookmarks.

    Hello there, just changed into aware of your blog through Google, and found that it is really informative.
    I’m gonna be careful for brussels. I will appreciate
    should you proceed this {in future}. Many people might be benefited from your writing.
    Cheers!

  2. I believe this is among the so much important information for me.
    And i am glad studying your article. However want to statement on few normal issues, The web site taste is great, the articles is in reality excellent
    : D. Good process, cheers

  3. Thank you a bunhh for sharing this with all pople you really realize what you are talking
    approximately! Bookmarked. Please also talk over with my website =).
    We could have a link alternate arrangement among us

    Heere is my web-site vic rego check

  4. We’re a group of volunteers and starting a new scheme in our community.
    Your website provided us with valuable information to work on. You have done an impressive
    job and our entire community will be grateful to you.

  5. Excellent goods from you, man. I have understand your stuff
    previous to and you are just too excellent. I actually like what
    you have acquired here, really like what you’re stating and the way
    in which you say it. You make it entertaining and you still
    take care of to keep it wise. I can not wait to read far more from you.
    This is actually a tremendous website.

  6. Have you ever considered publishing an e-book or guest authoring
    on other websites? I have a blog based upon on the same topics you discuss
    and would really like to have you share some stories/information. I
    know my readers would value your work. If you’re even remotely interested, feel free to shoot me an email.

  7. With havin so much content and articles do you ever
    run into any problems of plagorism or copyright infringement?
    My website has a lot of completely unique content I’ve either written myself or outsourced but it appears a lot
    of it is popping it up all over the internet without my
    permission. Do you know any techniques to help prevent content from
    being ripped off? I’d really appreciate it.

  8. Howdy! This article couldn’t be written any better!

    Reading through this post reminds me of my
    previous roommate! He continually kept preaching about this.
    I am going to send this article to him. Fairly certain he’ll have
    a good read. Thanks for sharing!

  9. This is really interesting, You are a very skilled blogger.

    I’ve joined your feed and look forward to seeking more of your wonderful post.
    Also, I’ve shared your website in my social networks!

  10. We’re a group of volunteers and starting a new scheme
    in our community. Your site provided us with valuable information to work on. You’ve done a formidable job and our entire community will be grateful to you.

  11. This design is incredible! You obviously know how to keep a reader entertained.

    Between your wit and your videos, I was almost moved to start my
    own blog (well, almost…HaHa!) Fantastic job. I really enjoyed what you
    had to say, and more than that, how you presented it.
    Too cool!

  12. Hi there, I discovered your web site by way of Google whilst searching for a
    comparable subject, your website got here up, it seems to be good.
    I’ve bookmarked it in my google bookmarks.
    Hi there, simply changed into alert to your blog through Google, and
    found that it is truly informative. I am gonna watch out for brussels.
    I’ll be grateful if you proceed this in future. Numerous other people will probably be benefited from your writing.

    Cheers!

  13. Excellent article. Keep writing such kind of information on your
    blog. Im really impressed by it.
    Hey there, You have performed a great job. I will certainly digg it and in my opinion recommend go to this website my friends.
    I’m sure they’ll be benefited from this web site.

Leave a Reply to sa car rego check Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *