
شرکاء نے پسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے تربیتی پروگرامس کو بار بار منعقدہ کرنے کا مشورہ دیا
کولکاتہ: (معیشت نیوز) کولکاتہ میں ویمن انٹرپرینیورشپ ورکشاپ کا کامیاب انعقادہوا جس میں شرکاء نے پسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے تربیتی پروگرامس بار بار منعقدہ کرنے کا مشورہ دیا۔ریسرچ اسکالر ثانیہ سمیع کی سربراہی میں معیشت اکیڈمی (ممبئی ) تعمیر ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ (کولکاتہ) ، سی ڈی تھری سکسٹی CD 360، ایبکس اسکالرس Abacus Scholarsکے اشتراک سے تعمیر ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے پروگرام ہال میں منعقدہ ورکشاپ میں جہاں مختلف میدانوں کے ماہرین شریک ہوئے وہیں بڑی تعداد میںخواتین انٹرپرینیورکی شرکت رہی جنہیں سرٹیفکیٹ سے بھی نوازا گیا۔

تعمیر ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری طلحہ جمال قاسمی نے ورکشاپ کی غرض و غایت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’’ خوشی کی بات ہے کہ خواتین تجارتی میدان میں بھی آگے بڑھ رہی ہیں ۔ثانیہ سمیع صاحبہ نے جب مذکورہ پروگرام منعقد کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تو تعمیر ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ نے ہر طرح کا تعاون پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی اور آج الحمد للہ جب کہ خواتین سرٹیفکیٹ سے سرفراز ہوکر تجارتی میدان میں آگے بڑھنے کی بات کررہی ہیں ہمارا دل خوشی سے لبریز ہے۔ہمارا مقصد ہی یہ ہے کہ معاشرے میں جو لوگ اچھا کام کررہے ہوں ان کا تعاون کیا جائے اور سماج میں مثبت تبدیلی لائی جائے۔‘‘ممبئی سے تشریف لائے معیشت اکیڈمی کے ڈائریکٹر دانش ریاض نے تین روزہ ورکشاپ کے پہلے دو دنوں میں شرکاء کی تربیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’مسلم معاشرہ جن دشواریوں کا سامنا کررہا ہے اگر ان میں خواتین مثبت کردار ادا کرنے لگیں تو یقیناً دوررس تبدیلیاں رونما ہوں گی۔معیشت اکیڈمی کے قیام کا مقصد ہی یہ ہے کہ معاشرے کے پسماندہ طبقہ کو باہنر بنایا جائے اور انہیں روزگار کی تکنیک سے آراستہ کرکے ایسی شخصیت بنایا جائے جو معاشرے میں بھلائی کو فروغ دے سکے۔‘‘انہوں نے تجارتی گُر سکھاتے ہوئے کہا کہ ’’اللہ تعالیٰ نے بہتر طور پر زندگی گذارنے کی تلقین کی ہے لیکن افسوس یہ ہے کہ مسلمان نہ بہتر طور پر دین پر عمل کررہا ہے اور نہ ہی دنیاوی معاملات میں بہتری کا ثبوت پیش کررہا ہے ۔مسلم خواتین بھی دور نبویﷺ میں جس طرح مردوں کے شانہ بشانہ ہاتھ بٹاتی تھیں اور مختلف محاذ پر ساتھ دیتی تھیں اب اس میں بھی کمی آگئی ہے۔ماں خدیجہ رضی اللہ عنہا بہترین تاجرہ تھیں اور انہوں نے کپڑوں کی تجارت کے لئے ہمارے نبی ﷺ کی خدمات حاصل کی تھیں۔آج بھی ہماری خواتین اگر گھر کو پرسکون بنانے کے لئے ایسی تجارتوں میں قسمت آزمائی کریں جو ان کے گھریلو مسائل حل کرسکے تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ بھی دینی خدمت ہے اور ہمارے معاشرے کو اس کی شدید ضرورت ہے۔‘‘دانش ریاض نے ریٹرن آف انویسٹمنٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ جب بھی کوئی کام کریں تو اس بات کا جائزہ لیں کہ اس کے ذریعہ کن لوگوں کا فائدہ ہورہا ہے ۔اگر آپ مستفید ہو رہے ہوں تو فبہا،اگر آپ مستفید نہ ہورہے ہوں لیکن دوسرا شریک مستفید ہورہا ہو تو بھی فبہا،لیکن آپ اور شریک کار تو مستفید نہ ہورہاہوں لیکن کمیونیٹی یا سماج مستفید ہورہی ہو تو بھی کام کو انجام دینا چاہئے لیکن اس کے برخلاف اگر آپ،شریک کار اور کمیونیٹی یا سماج مستفید نہ ہو رہا ہو تو پھر ایسے کام کو انجام نہیں دینا چاہئے‘‘۔سی ڈی 360کے ذمہ دار حذیفہ ارشد نے تجارت کے فروغ میں ڈیجیٹل مارکیٹ کا تعارف کراتے ہوئے جہاں مختلف ایپلی کیشن کا حوالہ دیا وہیں کہا کہ ’’تجارت کے فروغ میں ڈیجیٹل مارکیٹنگ کلیدی کردار ادا کررہا ہے ۔اگر آپ موجودہ زمانے کے ڈیجیٹل مارکیٹ کو بخوبی سمجھتے ہیں اور اس کے ذریعہ مارکیٹنگ کی کوشش کرتے ہیں تو میں یہ سمجھتا ہوں کہ آپ اپنی تجارت کو فروغ دینے میں اہم کردادر ادا کرسکتے ہیں ،ان دنوں تجارت کو فروغ دینے میں اس کا بھرپور استعمال کیا جارہا ہے اور بڑی کمپنیاں بھی ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا استعمال کررہی ہیں۔‘‘پروگرام کی روح رواں آرگنائزر ثانیہ سمیع نے پورے پروگرام کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’گوکہ یہ میرا ریسرچ ورک ہے لیکن میری دلی خواہش تھی کہ میں اپنی بہنوں کے لئے کچھ ایسا کرجائوں جو ان کی زندگی کو خوبصورت بناسکے۔الحمد للہ یہ کامیاب پروگرام اسی کی علامت ہے کہ آج بیشتر بہنیں یہ کہنے پر آمادہ ہیں کہ انہوں نے اس کے ذریعہ بہت کچھ حاصل کیا ہے۔‘‘ثانیہ نے کہا کہ ’’میں ان تمام لوگوں کی شکرگذار ہوں جنہوں نے اس پروگرام میں شرکت کی اور اسے کامیابی سے ہمکنار کیا۔