آئی ٹی یو ٹوعالمی معیشت کو تحریک دے گا: مودی

 وزیر اعظم نریندر مودی نے ہندوستان، اسرائیل، امریکہ اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے اتحاد کے وژن اور ایجنڈے کو ترقی پسند اور عملی قرار دیا ہے اور اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ یہ پلیٹ فارم عالمی سطح پر ایک عالمی اتحاد اور توانائی کی حفاظت، خوراک کی حفاظت اور اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا مسٹر مودی نے یہ بات اسرائیل کی میزبانی میں آئی ٹی یو ٹو کے پہلے ورچوئل سمٹ میں حصہ لیتے ہوئے کہی۔

 اجلاس میں اسرائیلی وزیر اعظم یائر لاپڈ، امریکی صدر جوزف آر بائیڈن اور متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان نے شرکت کی۔

 مودی نے سب سے پہلے وزیر اعظم لیپڈ کو وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی اور ساتھ ہی سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ حقیقی معنوں میں اسٹریٹجک پارٹنرز کا اجلاس ہے۔ ہم سب اچھے دوست بھی ہیں اور ہم سب کا نقطہ نظر اور ہماری دلچسپیاں مشترک ہیں۔ آج کے اس پہلے سربراہی اجلاس سے ہی “آئی ٹو یو ٹو” نے ایک مثبت ایجنڈا ترتیب دیا ہے۔

 مودی نے کہا کہ ہم نے کئی شعبوں میں مشترکہ پروجیکٹوں کی نشاندہی کی ہے۔”آئی ٹو یو ٹو” فریم ورک کے تحت ہم نے پانی، توانائی، نقل و حمل، خلائی، صحت اور خوراک کے تحفظ کے چھ اہم شعبوں میں مشترکہ سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ “آئی ٹو یو ٹو” کا وژن اور ایجنڈا ترقی پسند اور عملی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اپنے ممالک کی باہمی صلاحیتوں یعنی سرمائے، مہارت اور منڈیوں کو متحرک کرکے ہم اپنے ایجنڈے کو تیز کر سکتے ہیں اور عالمی معیشت میں نمایاں کردار ادا کر سکتے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ ہمارا کوآپریٹو فریم ورک بھی بڑھتی ہوئی عالمی غیر یقینی صورتحال کے درمیان عملی تعاون کا ایک اچھا نمونہ ہے۔

 مودی نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ “آئی ٹو یو ٹو” کے ساتھ ہم توانائی کی حفاظت، خوراک کی حفاظت اور عالمی سطح پر اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے۔

خیال رہے کہ اسرائیل، ہندوستان، متحدہ عرب امارات اور امریکہ کے ویڈیو لنک پر سربراہی اجلاس کے دوران آئی 2 یو 2 کے پلیٹ فارم سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ چاروں ملک فوڈ سکیورٹی اور کلین انرجی سے متعلق اینیشٹوز پر باہمی تعاون کو فروغ دیں گے۔ اس امر کا اعلان اس غیر روایتی سے پلیٹ فارم کے سربراہان نے جمعرات کے روز امریکی صدر جو بائیڈن کی اسرائیل میں موجودگی کے دوران ایک فاصلاتی سربراہی اجلاس کے بعد جاری کردہ بیان میں کیا ہے۔

چار ممالک کے اس منفرد قسم کے پلیٹ فارم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ یہ اپنے معاشروں کو کاروباری ماحول کے بعض اہم چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بروئے کار لائیں گے۔ جن چینلجوں نے دنیا کو اس وقت گھیر رکھا ہے۔ بطور خاص پانی اور توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاریوں کو بڑھائیں گے اور ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے نئے منصوبے بھی شروع کریں گے۔

ویڈیو لنک پر ہونے والے آئی 2 یو 2 کے رکن ممالک میں پانی، نقل و حمل اور آمدورفت، صحت، تحفظ خوراک اور خلائی منصوبوں پر باہمی تعاون کے ساتھ توجہ کی جا سکے۔

واضح رہے آئی 2 سے مراد اسرائیل اور انڈیا ہیں اور یو 2 سے مراد متحدہ یو ایس اور یو اے ای ہی۔ گویا دو وہ ملک جن کے نام انگریزی حرف آئی شروع ہوتے ہیں اور دو ہی وہ ملک جن کے نام انگریزی حرف یو سے شروع ہوتے ہیں۔ وہ اس منفرد قسم کے تعاون کے بندو بست کا حصہ ہیں۔ اس سے قبل امارات کے بھارت کے لیے سفیر نے اس نئے اتحاد کو ‘ویسٹ ایشین کواڈ’ نام دیا تھا۔

اس افتتاحی نوعیت کے اجلاس میں چاروں ملکوں کے قائدین نے کہا اس سلسلے میں اپنے اپنے ملکوں کے نجی شعبے کو متحرک کریں گے، تاکہ کاربن کے خاتمے کے لیے مل کر کام کریں گے، خلائی شعبے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون بڑھائیں گے۔ نیز صحت عامہ کے امور میں بہتری لائیں گے، ویکسینز تک رسائی کے حوالے سے مل کر کام کریں گے، جدید انفرا سٹرکچر کے ذریعے مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ مواصلاتی شعبے میں بہتری اور جدت لائیں گے۔

یہ چاروں ملک ان مقاصد کے لیے اپنے ہاں نئے ‘اسٹارٹ اپس’ متعارف کرائیں گے اور ایک دوسرے کے ہاں سرمایہ کاری ، ماحول دوست گرین ٹیکنالوجی کے شعبے کو ترقی دینے کے لیے کام کریں گے ۔ مزید یہ کہ اس وقت دنیا میں درپیش انرجی اور فوڈ سکیورٹی سے متعلق چیلنجوں کا مل کر مقابلہ کریں گے۔

آئی 2 یو 2 کی اس افتتاحی سربراہی اجلاس میں تمام ممالک کا فوڈ سکیورٹی اور کلین انرجی کے امور پر خصوصی فوکس رہا۔ تاکہ طویل مدتی حل یقینی بنائے جا سکیں اور خوراک کی پیداوار میں تنوع پیدا کیا جا سکے تاکہ دنیا میں اس معاملے میں لگنے والے دھچکوں سے بچا جا سکے۔

فوڈ سکیورٹی کے شعبے میں بہتری کے لیے بین الاقوامی سطح پر تجدید توانائی کے ادارے(International Renewable Energy Agency (IRENA) جو کہ 2023 کی موسمیاتی تبدیلیوں کی کانفرنس(COP28) کا میزبان ملک امارات بھارت میں فوڈ پارکس کے ایک مربوط سلسلے کے لیے دو ارب ڈالر کا سرمایہ فراہم کرے گا۔ اس منصوبے کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی کے ایشوز، سمارٹ ٹیکنالوجیز اور خوراک کے ضیاع کے امور کو دیکھا جائے گا۔ جبکہ تازہ پانی کو محفوظ بنانے کے ساتھ ساتھ ایسی توانائی کو فروغ دینا ہو گا جو ری سائیکل ہو سکتی ہو۔

ہندوستان اس منصوبے کے لیے زمین فراہم کرے گا۔ اس مقصد کے لیے امریکی اور اسرائیلی کمپنیوں کو دعوت دی جائے گی کہ وہ اپنی مہارت بروئے کار لائیں تاکہ منصوبہ پائیداری کے ساتھ چل سکے۔ یہ سرمایہ کاری فصلوں کی زیادہ سے زیادہ پیداوار لینے کے کام آئے گی تاکہ جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں خوراک کی قلت کے مسائل سے نمٹا جا سکے۔

تجدید توانائی اور ماحول دوست توانائی ۔۔۔ چار ملکی پلیٹ فارم نے اپنے افتتاحی سربراہی اجلاس میں ہائی برڈ اور تجدید توانائی کے امور کو بھی فوکس کیا۔ اس سلسلے میں ہندوستانی ریاست گجرات میں 330 ملین ڈالر کی رقم سے 300 میگاواٹ کا ونڈ پاور کا منصوبہ مکمل کیا جائے گا، یہ منصوبہ شمسی توانائی کے حوالے سے بھی مفید بنے گا، اس منصوبے کی فزیبلٹی سٹڈی ایک امریکی کمپنی یو ایس ٹریڈ اینڈ ڈویلپمنٹ ایجنسی مکمل کرے گی۔

جبکہ اماراتی کمپنیاں جو پہلے ہی اس منصوبے کی مدد کے حوالے سے کام کر رہی ہیں وہ اس کے لیے سرمایہ کار شراکت دار لائیں گی۔ جبکہ اسرائیل اور امریکہ بھارت اور متحدہ عرب امارات کی مدد کے لیے ان کے نجی شعبے کی سرمایہ کاری کے لیے مواقع تلاش کریں گے۔ واضح رہے کئی بھارتی کمپنیاں اس طرح کے منصوبوں کے لیے سرمایہ لگانے اور 2030 تک 500 گیگا واٹ بجلی کی پیداوار میں دلچسپی رکھتی ہیں۔

ان منصوبوں کے ذریعے ہندوستان کو دنیا کے لیے متبادل توانائی ذرائع کا مرکز بنایا جا سکے گا۔ چار ملکی پلیٹ فارم نے اسرائیل کے ساتھ معاملات کو بہتر کرنے کے لیے معاہدہ ابراہم کی حمایت کا بھی عزم دہرایا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *