Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

دہلی اردو اکادمی:’نئے پرانے چراغ’ پروگرام آج سے شروع

by | Jul 22, 2022

اردو اکادمی، دہلی کی جانب سے منعقد ہونے والا دہلی کے بزرگ اور جواں عمر قلمکاروں کامقبول ترین پانچ روزہ ادبی اجتماع ”نئے پرانے چراغ“آج سے شروع ہو رہا ہے۔ یہ پروگرام 22جولائی2022 ءتا26جولائی2022ءاکادمی کے ”قمررئیس سلورجوبلی آڈیٹوریم“ میں منعقد ہوگا۔افتتاحی اجلاس  شام پانچ بجے منعقد ہوگا۔

اس کے مہمانانِ خصوصی پروفیسر محمد ذاکر اور پروفیسر شہزاد انجم ہوں گے اور مہمانِ اعزازی کی حیثیت سے سہیل انجم شرکت کریں گے۔پروگرام کی صدارت اکادمی کے وائس چیئرمین حاجی تاج محمد کریں گے۔ خیرمقدمی کلمات سکریٹری اکادمی محمد احسن عابد ادا کریں گے جب کہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر جاویدحسن انجام دیںگے۔

اس پروگرام میں22 تا26جولائی 2022ءساڑھے چھ بجے روزانہ ”محفل شعر وسخن“ منعقد ہوگی جس میں دہلی کے بزرگ و جواں عمر شعرا اپنا کلام پیش کریںگے۔23تا26جولائی2022 صبح دس بجے تا دو بجے روزانہ ”تحقیقی وتنقیدی اجلاس“ منعقد ہوگا جس میں دہلی کی تینوں یونیورسٹیوں کے ریسرچ اسکالرز منتخب موضوعات پر تحقیقی و تنقیدی مقالے پیش کریں گے اور23 تا26جولائی دوپہر ڈھائی بجے سے شام پانچ بجے تک روزانہ ”تخلیقی اجلاس“ منعقد ہوگا۔

جس میں دہلی کے بزرگ و جواں عمر تخلیق کار افسانہ/انشائیہ/ خاکہ وغیرہ پیش کریں گے۔واضح رہے کہ اس ادبی اجتماع میں اس سال تقریباً پانچ سو سے زیادہ ادبا و شعرا شرکت کررہے ہیں۔

اس موقع پر اکادمی کے وائس چیئرمین حاجی تاج محمد نے کہا کہ اردو اکادمی،دہلی اردو کے فروغ کے لیے سرگرم عمل ہے اور یہ ادبی اجتماع اسی کا ایک حصہ ہے۔

انھوں نے عوام اور خاص طور سے اردو داں طبقے سے گزارش کی کہ اس ادبی اجتماع کو کامیاب بنائیں اور اردو کے فروغ کے لیے اکادمی جو کام کررہی ہے اس کاحصہ بنیں۔ انھوں نے پروگرام میں شامل تمام ادیبوں اور شاعروں سے یہ بھی گزارش کی کہ سرکاری ضوابط کے مطابق اپنے آدھار کارڈ کی کاپی اور اکاﺅنٹ کی تفصیلات ضرور ساتھ لائیں تاکہ اکادمی کو ضابطے کی کارروائی کرنے میں آسانی ہو۔

حاجی تاج محمد نے وزیر اعلیٰ ، دہلی اروند کجریوال اور نائب وزیر اعلیٰ و اکادمی کے چیئرمین منیش سسودیا کا اردو اکادمی کے پروگراموں میں دلچسپی کا مظاہرہ کرنے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایسے ادبی اجتماعات کے انعقاد ان کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھا۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...