از: آفتاب اظہرؔ صدیقی
ہماچل پردیش کی 68/اسمبلی سیٹوں کے لیے ووٹنگ مکمل ہوگئی ہے، اس کے ساتھ ہی 412امیدواروں کی قسمت ای وی ایم میں قید ہوگئی ہے، اس بار ووٹنگ کا تناسب 2017ء کے انتخابات سے زیادہ رہا، اس بار پولنگ 75.2فیصد رہی ہے، انتخابات کے نتائج 8/ دسمبر کو آئیں گے۔
ہندی صحافی سوربھ شکلا لکھتے ہیں:
جے رام ٹھاکر کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی کے چہرے کو لے کر میدان میں اترنے والی برسر اقتدار بھاجپا اس بات پر اصرار کرتی رہی ہے کہ ترقی کے لیے ”تسلسل” ضروری ہے۔ پارٹی کا استدلال ہے کہ ”ڈبل انجن“ یعنی ریاست اور مرکز میں ایک ہی پارٹی کی حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کام میں خلل نہ پڑے۔
دوسری طرف کانگریس کا کہنا ہے کہ یہ انتخاب مقامی مسائل کو لے کر ہے۔ پارٹی کو امید ہے کہ حکمران جماعت کو ووٹ نہ دینے کی چار دہائیوں کی روایت اس بار بھی دہرائی جائے۔ ویر بھدر سنگھ کی موت کے بعد سے پارٹی قیادت کے بحران سے دوچار ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ اقتدار میں واپس آئے گی کیونکہ اس کی سیٹوں کے حساب سے ٹکٹ کی تقسیم ”پہلے سے بہت بہتر” ہوئی ہے۔ ویربھدر سنگھ کی اہلیہ پرتیبھا سنگھ ریاستی یونٹ کی سربراہ ہیں اور امیدواروں میں ان کا بیٹا وکرم آدتیہ سنگھ بھی شامل ہے۔
بی جے پی کے لیے سب سے بڑی پریشانی 21 باغی ہیں۔ یہ انتخاب پارٹی کے قومی صدر جے پی نڈا کے لیے بھی وقار کا مسئلہ ہے، جو خود ہماچل سے آتے ہیں۔ وہ کبھی پریم کمار دھومل کی قیادت میں ریاست میں وزیر تھے۔ دھومل ان لوگوں میں شامل ہیں جو الیکشن نہیں لڑ رہے ہیں۔
بی جے پی نے مرکزی وزراء اور یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو، جو اس کے ہندوتوا نظریے کے جارحانہ چہرے کے طور پر دیکھے جاتے ہیں، کو ہماچل میں انتخابی مہم کے لیے میدان میں اتارا ہے۔ اسی دوران پرینکا گاندھی نے کانگریس کے لیے ریلیاں کیں، جب کہ ان کے بھائی راہل گاندھی نے اس مہم کے لیے اپنی ‘بھارت جوڑو یاترا’ کو چھوڑنا مناسب نہیں سمجھا۔ 24 سالوں میں کانگریس کے پہلے غیر گاندھی سربراہ ملکا ارجن کھڑگے نے بھی ہماچل میں انتخابی مہم چلائی۔
اسی سال کے شروع میں، کانگریس نے ہماچل کے پڑوسی صوبے پنجاب میں اقتدار کھو دیا تھا اور وہاں عام آدمی پارٹی کی سرکار بنی تھی۔ عام آدمی پارٹی ہماچل میں بھی الیکشن لڑ رہی ہے، لیکن بظاہر اس کی توجہ گجرات پر زیادہ تھی۔
کانگریس کا 2004 سے پہلے کی پنشن اسکیم کو بحال کرنے کا وعدہ ایک بڑا انتخابی مسئلہ بن گیا ہے کیونکہ ریاست میں 2 لاکھ سے زیادہ سرکاری ملازمین ہیں۔ بی جے پی نے ریاست میں یکساں سول کوڈ اور 8 لاکھ نوکریوں کا وعدہ کیا ہے۔ دوسری طرف، پنشن پر، پارٹی کا کہنا ہے کہ ”اگر کوئی پرانی اسکیم کو بحال کرے گا، تو وہ بی جے پی ہوگی”۔
ناظرین کرام! ایگزٹ پول کی بات کریں تو پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا اور دونوں میں شامل گودی میڈیا نے تقریباً ایک جیسے ایگزٹ پول جاری کر رکھے ہیں، ان ایگزٹ پول کے مطابق گجرات میں بھاجپا جیت رہی ہے، ہماچل میں پہلے کانگریس آگے تھی اور اب پھر سے بھاجپا جیت رہی ہے اور دہلی ایم سی ڈی انتخاب میں عام آدمی پارٹی کا پلڑا بھاری ہے۔
ہماچل پردیش کے ایگزٹ پول کی بات کریں تو”آج تک“ نیوز کے مطابق بھاجپا کو 24سے 34، کانگریس کو 30سے 40 اور دیگر کو 4سے 8سیٹیں مل رہی ہیں۔”اے بی پی نیوز“ کے مطابق بھاجپا کو 33سے 41، کانگریس کو 24سے 32اور دیگر کو 2سیٹیں مل رہی ہیں۔”ری پبلک نیوز“ کے مطابق بھاجپا کو 34سے 39، کانگریس کو 28سے 33 اور دیگر کو ایک سے 4سیٹیں مل رہی ہیں۔”ٹائمس ناؤ“ کے مطابق بھاجپا کو 38کانگریس کو 28اور دیگر کو 2سیٹیں مل رہی ہیں۔ ”انڈیا ٹی وی“ کے مطابق بھاجپا کو 35سے 40، کانگریس کو 26سے 31اور دیگر کو 3سیٹیں مل رہی ہیں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ گودی کے تمام تخمینوں اور اندازوں کے نتیجے میں 8/دسمبر کو حقیقی نتائج ہماچل پردیش میں کس کی سرکار بنواتے ہیں اور گجرات میں کس کی۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...